عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ سُلَيْمٍ مَوْلَى طِرْبَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي هِشَامٌ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الطَّيَّارِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) النَّاسُ عَلَى سِتَّةِ أَصْنَافٍ قَالَ قُلْتُ أَ تَأْذَنُ لِي أَنْ أَكْتُبَهَا قَالَ نَعَمْ قُلْتُ مَا أَكْتُبُ قَالَ اكْتُبْ أَهْلَ الْوَعِيدِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ وَاكْتُبْ وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلاً صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً قَالَ قُلْتُ مَنْ هَؤُلاءِ قَالَ وَحْشِيٌّ مِنْهُمْ قَالَ وَاكْتُبْ وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لأمْرِ الله إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ قَالَ وَاكْتُبْ إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجالِ وَالنِّساءِ وَالْوِلْدانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً إِلَى الْكُفْرِ وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً إِلَى الإيمَانِ فَأُولئِكَ عَسَى الله أَنْ يَعْفُوَ عَنْهُمْ قَالَ وَاكْتُبْ أَصْحَابَ الأعْرَافِ قَالَ قُلْتُ وَمَا أَصْحَابُ الأعْرَافِ قَالَ قَوْمٌ اسْتَوَتْ حَسَنَاتُهُمْ وَسَيِّئَاتُهُمْ فَإِنْ أَدْخَلَهُمُ النَّارَ فَبِذُنُوبِهِمْ وَإِنْ أَدْخَلَهُمُ الْجَنَّةَ فَبِرَحْمَتِهِ۔
راوی کہتا ہے مجھ سے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگ چھ قسم کے ہیں۔ میں نے کہا اجازت ہو تو میں لکھ لوں۔ فرمایا ضرور۔ فرمایا لکھو اہل وعد و وعید جو جنت والے ہیں اور دوزخ والے اور لکھو ایک گروہ وہ ہے جس نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا اور نیک و بد کو ملا دیا۔ میں نے پوچھا وہ کون ہیں، فرمایا وہ ہیں جو گناہوں سے وحشت کرتے ہیں اور گناہوں سے ان کی نیکیاں زیادہ ہیں ۔ فرمایا لکھو ایک گروہ بخش الہیٰ کے امیدواروں کا ہے خدا چاہے گا تو ان پر عذاب کرے گا اور چاہے گا تو ان کی توبہ قبول کر لے گا اور فرمایا لکھو ایک گروہ ضعیف الاعتقاد مردوں، عورتوں اور بچوں کا ہے جو اپنی عقل کی کمزوری سے نہ گناہ سے بچنے کی تدبیر کرتے ہیں اور نہ صحیح راستہ کی طرف ہدایت پاتے ہیں (یعنی نہ تو وہ کفر سے بچنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور نہ راہ راست پر آنے کی) ممکن ہے خدا ان کے گناہ معاف کر دے اور لکھو ایک گروہ اصحاب اعراف کا ہے میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں۔ فرمایا جن کے حسنات و سیئات برابر ہیں اگر وہ دوزخ میں جائیں گے تو اپنے گناہوں کی بدولت اور اگر جنت میں جائیں گے تو اللہ کی رحمت سے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الطَّيَّارِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) النَّاسُ عَلَى سِتِّ فِرَقٍ يَئُولُونَ كُلُّهُمْ إِلَى ثَلاثِ فِرَقٍ الإيمَانِ وَالْكُفْرِ وَالضَّلالِ وَهُمْ أَهْلُ الْوَعْدَيْنِ الَّذِينَ وَعَدَهُمُ الله الْجَنَّةَ وَالنَّارَ الْمُؤْمِنُونَ وَالْكَافِرُونَ وَالْمُسْتَضْعَفُونَ وَالْمُرْجَوْنَ لأمْرِ الله إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَالْمُعْتَرِفُونَ بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً وَأَهْلُ الأعْرَافِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے لوگوں کے چھ گروہ ہیں جن کے تین فرقے بنتے ہیں ایمان والے، کفر والے ، ضلالت والے، وعد و وعید والے یہی لوگ ہیں جن سے اللہ نے جنت و دوزخ کا وعدہ کیا ہے۔ مومن ہیں کافر ہیں ضعیف الایمان ہیں اور امر خدا کے امیدوار ہیں چاہے ان کو عذاب دے یا توبہ قبول کرے اور ایک گروہ اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والا ہے جنھوں نے اچھے اور برے اعمال کو ملا رکھا ہے اور ایک گروہ اہل اعراف کا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَحُمْرَانُ أَوْ أَنَا وَبُكَيْرٌ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّا نَمُدُّ الْمِطْمَارَ قَالَ وَمَا الْمِطْمَارُ قُلْتُ التُّرُّ فَمَنْ وَافَقَنَا مِنْ عَلَوِيٍّ أَوْ غَيْرِهِ تَوَلَّيْنَاهُ وَمَنْ خَالَفَنَا مِنْ عَلَوِيٍّ أَوْ غَيْرِهِ بَرِئْنَا مِنْهُ فَقَالَ لِي يَا زُرَارَةُ قَوْلُ الله أَصْدَقُ مِنْ قَوْلِكَ فَأَيْنَ الَّذِينَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجالِ وَالنِّساءِ وَالْوِلْدانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً أَيْنَ الْمُرْجَوْنَ لأمْرِ الله أَيْنَ الَّذِينَ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً أَيْنَ أَصْحَابُ الأعْرَافِ أَيْنَ الْمُؤَلَّفَةُ قُلُوبُهُمْ. وَزَادَ حَمَّادٌ فِي الْحَدِيثِ قَالَ فَارْتَفَعَ صَوْتُ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) وَصَوْتِي حَتَّى كَانَ يَسْمَعُهُ مَنْ عَلَى بَابِ الدَّارِ. وَزَادَ فِيهِ جَمِيلٌ عَنْ زُرَارَةَ فَلَمَّا كَثُرَ الْكَلامُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ قَالَ لِي يَا زُرَارَةُ حَقّاً عَلَى الله أَنْ لا يُدْخِلَ الضُّلالَ الْجَنَّةَ۔
زرارہ نے کہا میں اور حمران یا میں اور بکیر امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں آئے۔ میں نے کہا ہم مدد لیتے ہیں مطمار سے (وہ ڈوری جس کو لگا کر معمار یہ دیکھتا ہے کہ کون سی اینٹ آگے ہے کون پیچھے) حضرت نے پوچھا مطمار کیا ہے کہا ترپس جو ہم سے موافق ہوتا ہے علوی ہو یا غیر علوی ہم اس سے محبت کرتے ہیں اور جو ہمارے خلاف ہو علوی ہم اس پر تبرا کرتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا اے زرارہ اللہ کے قول سے زیادہ سچا ہے کہاں جائیں گے وہ لوگ جن کے لیے خدا فرماتا ہے اور ضعیف الاعتقاد مرد عورتیں اور لڑکے جو نہ گمراہی سے بچنے کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ صحیح راستہ کی طرف ہدایت پاتے ہیں اور کہاں جائیں گے وہ لوگ جو امر خدا کے امیدوار ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے نیک و بد کو ملا دیا ہے اور اصحاب اعراف اور مولفۃ القلوب۔ حماد نے اس حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام کی آواز بلند ہوئی اور میری بھی یہاں تک کہ جو دروازہ پر تھے انھوں نے سن لی اور جمیل نے زرارہ سے نقل کیا ہے کہ جب میرے اور حضرت کے درمیان بات بڑھی تو حضرت نے فرمایا اے زرارہ اللہ کو یہ حق ہے کہ وہ اہل ضلال کو داخل جنت کر دے (توبہ کے بعد)۔