عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ كَثِيرٍ الرَّقِّيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) سُنَنُ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَفَرَائِضِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ فَرَائِضَ مُوجَبَاتٍ عَلَى الْعِبَادِ فَمَنْ تَرَكَ فَرِيضَةً مِنَ الْمُوجَبَاتِ فَلَمْ يَعْمَلْ بِهَا وَجَحَدَهَا كَانَ كَافِراً وَأَمَرَ رَسُولُ الله بِأُمُورٍ كُلُّهَا حَسَنَةٌ فَلَيْسَ مَنْ تَرَكَ بَعْضَ مَا أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عِبَادَهُ مِنَ الطَّاعَةِ بِكَافِرٍ وَلَكِنَّهُ تَارِكٌ لِلْفَضْلِ مَنْقُوصٌ مِنَ الْخَيْرِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کیا سنت رسول اور فرائض خدا برابر ہیں۔ فرمایا خدا نے جو فرائض رکھے ہیں وہ بندوں پر لازم ہیں جو کوئی ان میں سے ایک فریضہ ترک کرے گا اور عمل نہ کرے گا اس کا انکار کرے گا وہ کافر ہے اور جن امور کا رسول اللہ نے حکم دیا ہے وہ حسنات ہیں پس جو کوئی بعض اس چیز کا جس میں اطاعت کا حکم اللہ نے دیا ہے تارک ہو جائے تو وہ کفر نہیں بلکہ فضیلت کا تارک اور نیکی میں کمی کرنے والا ہو گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ وَالله إِنَّ الْكُفْرَ لأقْدَمُ مِنَ الشِّرْكِ وَأَخْبَثُ وَأَعْظَمُ قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ كُفْرَ إِبْلِيسَ حِينَ قَالَ الله لَهُ اسْجُدْ لآِدَمَ فَأَبَى أَنْ يَسْجُدَ فَالْكُفْرُ أَعْظَمُ مِنَ الشِّرْكِ فَمَنِ اخْتَارَ عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَبَى الطَّاعَةَ وَأَقَامَ عَلَى الْكَبَائِرِ فَهُوَ كَافِرٌ وَمَنْ نَصَبَ دِيناً غَيْرَ دِينِ الْمُؤْمِنِينَ فَهُوَ مُشْرِكٌ۔
زرارہ نے روایت کی ہے کہ فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کفر شرک سے آگے ہے اور اس سے زیادہ برا۔ پھر حضرت نے کفر ابلیس کا ذکر کیا کہ جب خدا نے سجدہ آدم کے لیے اس سے کہا تو اس نے انکار کیا۔ پس کفر شرک سے بڑا ہوا یا نہیں۔ جس نے نافرمانی الہٰی کی جرات اور اس کی اطاعت سے انکار کیا اور گناہان کبیرہ پر آمادہ ہوا وہ کافر ہے اور جس نے مومنین کے دین کے خلاف کوئی دین نکال کھڑا کیا وہ مشرک ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ذُكِرَ عِنْدَهُ سَالِمُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ إِنَّهُمْ يُنْكِرُونَ أَنْ يَكُونَ مَنْ حَارَبَ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) مُشْرِكِينَ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ كُفَّارٌ ثُمَّ قَالَ لِي إِنَّ الْكُفْرَ أَقْدَمُ مِنَ الشِّرْكِ ثُمَّ ذَكَرَ كُفْرَ إِبْلِيسَ حِينَ قَالَ لَهُ اسْجُدْ فَأَبَى أَنْ يَسْجُدَ وَقَالَ الْكُفْرُ أَقْدَمُ مِنَ الشِّرْكِ فَمَنِ اجْتَرَى عَلَى الله فَأَبَى الطَّاعَةَ وَأَقَامَ عَلَى الْكَبَائِرِ فَهُوَ كَافِرٌ يَعْنِي مُسْتَخِفٌّ كَافِرٌ۔
زرارہ نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی کہ امام محمد باقر علیہ السلام کے سامنے سالم بن ابی حفصہ اورا س کے اصحاب کا ذکر آیا کہ وہ اس کے منکر ہیں کہ جنھوں نے امیر المومنین علیہ السلام سے جنگ کی وہ مشرک تھے۔ حضرت نے فرمایا تو وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ کافر تھے۔ پھر فرمایا کفر تو شرک سے بھی بدتر ہے ۔ پھر کفر ابلیس کا بھی ذکر کیا۔ جب اس سے کہا سجدہ کر تو اس نے انکار کیا۔ حضرت نے فرمایا کفر شرک سے آگے ہے۔ جس نے نافرمانی خدا کی جرات کی اور اطاعت سے انکار کیا اور گناہان کبیرہ پر اصرار کیا تو وہ کافر ہے یعنی احکام الہٰی کو حقیر سمجھنے والا کافر ہے۔
عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّا هَدَيْناهُ السَّبِيلَ إِمَّا شاكِراً وَإِمَّا كَفُوراً قَالَ إِمَّا آخِذٌ فَهُوَ شَاكِرٌ وَإِمَّا تَارِكٌ فَهُوَ كَافِرٌ۔
حمران بن اعین سے مروی ہے کہ مجھ سے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہم نے اس کو صراط مستقیم کی طرف ہدایت کی اب وہ چاہے شکرگزار ہو چاہے کافر ہو۔ فرمایا اگر اس نے راہِ خدا کو اختیار کیا تو شاکر ہے اور ترک کیا تو کافر ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُبَيْدٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ يَكْفُرْ بِالإيمانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ قَالَ تَرْكُ الْعَمَلِ الَّذِي أَقَرَّ بِهِ مِنْ ذَلِكَ أَنْ يَتْرُكَ الصَّلاةَ مِنْ غَيْرِ سُقْمٍ وَلا شُغُلٍ۔
ابن زرارہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق سوال کیا جس نے ایمان سے انکار کیا اس کا عمل ضائع ہوا۔ فرمایا جس نے ایسا عمل ترک کیا جس کا اقرار کر چکا ہے اس میں سے ایک یہ ہے کہ نماز کو بغیر بیماری یا خاص مشغولیت کے ترک کیا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ مُوسَى بْنِ بُكَيْرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الْكُفْرِ وَالشِّرْكِ أَيُّهُمَا أَقْدَمُ قَالَ فَقَالَ لِي مَا عَهْدِي بِكَ تُخَاصِمُ النَّاسَ قُلْتُ أَمَرَنِي هِشَامُ بْنُ سَالِمٍ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِي الْكُفْرُ أَقْدَمُ وَهُوَ الْجُحُودُ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا إِبْلِيسَ أَبى وَاسْتَكْبَرَ وَكانَ مِنَ الْكافِرِينَ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے پوچھا کہ کفر و شرک میں کون مقدم ہے۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا میں نے تو تمہیں لوگوں سے مباحثہ کرتے نہیں دیکھا۔ مطلب یہ ہے کہ اس مسئلہ کا تعلق تو مناظرہ سے ہے اور تم مناظرہ نہیں کرتے۔ میں نے کہا ہشام بن سالم نے یہی سوال کرنے کو مجھ سے کہا۔ فرمایا کفر شرک سے آگے ہے کیونکہ وہ انکار آیات الہٰی ہے۔ خدا فرماتا ہے شیطان نے سجدہ سے انکار کیا تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ قُلْتُ لأبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَدْخُلُ النَّارَ مُؤْمِنٌ قَالَ لا وَالله قُلْتُ فَمَا يَدْخُلُهَا إِلا كَافِرٌ قَالَ لا إِلا مَنْ شَاءَ الله فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَيْهِ مِرَاراً قَالَ لِي أَيْ زُرَارَةُ إِنِّي أَقُولُ لا وَأَقُولُ إِلا مَنْ شَاءَ الله وَأَنْتَ تَقُولُ لا وَلا تَقُولُ إِلا مَنْ شَاءَ الله قَالَ فَحَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ الْحَكَمِ وَحَمَّادٌ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ قُلْتُ فِي نَفْسِي شَيْخٌ لا عِلْمَ لَهُ بِالْخُصُومَةِ قَالَ فَقَالَ لِي يَا زُرَارَةُ مَا تَقُولُ فِيمَنْ أَقَرَّ لَكَ بِالْحُكْمِ أَ تَقْتُلُهُ مَا تَقُولُ فِي خَدَمِكُمْ وَأَهْلِيكُمْ أَ تَقْتُلُهُمْ قَالَ فَقُلْتُ أَنَا وَالله الَّذِي لا عِلْمَ لِي بِالْخُصُومَةِ۔
زرارہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا کیا مومن جہنم میں جائے گا۔ فرمایا خدا کی قسم نہیں۔ پوچھا کیا صرف کافر ہی جائے گا۔ فرمایا نہیں مگر جس کو اللہ چاہے۔ جب میں نے بار بار حضرت سے یہی سوال کیا تو فرمایا اے زرارہ میں کہتا ہوں نہیں اور جس کو اللہ چاہے ، تم کہتے ہو نہیں مگر یہ نہیں کہتے جس کو اللہ چاہے۔ راوی اول کہتا ہے زرارہ نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے اپنے دل میں کہا کہ امام علیہ السلام بوڑھے ہو گئے ہیں ان کو فریق مخالف سے مناظرہ کا علم نہیں نہ عقلی دلیل کی بیان کی نہ نقلی۔ حضرت نے پھر مجھ سے کہا تم کیا کہتے ہو اس کے بارے میں جس نے تم کو آقا مان لیا ہو کیا تم اس کو قتل کر دو گے اور کیا کہتے ہو اپنے نوکروں اور خاندان والوں کے متعلق کیا تم انہیں قتل کر دوں گے تب میں نے کہا مناظرہ کا علم مجھ ہی کو نہ تھا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَسُئِلَ عَنِ الْكُفْرِ وَالشِّرْكِ أَيُّهُمَا أَقْدَمُ فَقَالَ الْكُفْرُ أَقْدَمُ وَذَلِكَ أَنَّ إِبْلِيسَ أَوَّلُ مَنْ كَفَرَ وَكَانَ كُفْرُهُ غَيْرَ شِرْكٍ لأنَّهُ لَمْ يَدْعُ إِلَى عِبَادَةِ غَيْرِ الله وَإِنَّمَا دَعَا إِلَى ذَلِكَ بَعْدُ فَأَشْرَكَ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا جب ان سے سوال کیا گیا کفر و شرک میں کون مقدم ہے فرمایا کفر اور یہ اس لیے کہ ابلیس نے سب سے پہلے کفر کیا اور اس کا یہ کفر بغیر شرک باللہ کے تھا اس نے اس سے پہلے دعوت شرک نہیں دی تھی ایسا بعد میں کیا جس سے وہ مشرک قرار پایا۔
هَارُونُ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَسُئِلَ مَا بَالُ الزَّانِي لا تُسَمِّيهِ كَافِراً وَتَارِكُ الصَّلاةِ قَدْ سَمَّيْتَهُ كَافِراً وَمَا الْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ فَقَالَ لأنَّ الزَّانِيَ وَمَا أَشْبَهَهُ إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ لِمَكَانِ الشَّهْوَةِ لأنَّهَا تَغْلِبُهُ وَتَارِكُ الصَّلاةِ لا يَتْرُكُهَا إِلا اسْتِخْفَافاً بِهَا وَذَلِكَ لأنَّكَ لا تَجِدُ الزَّانِيَ يَأْتِي الْمَرْأَةَ إِلا وَهُوَ مُسْتَلِذٌّ لِإِتْيَانِهِ إِيَّاهَا قَاصِداً إِلَيْهَا وَكُلُّ مَنْ تَرَكَ الصَّلاةَ قَاصِداً إِلَيْهَا فَلَيْسَ يَكُونُ قَصْدُهُ لِتَرْكِهَا اللَّذَّةَ فَإِذَا نُفِيَتِ اللَّذَّةُ وَقَعَ الإسْتِخْفَافُ وَإِذَا وَقَعَ الإسْتِخْفَافُ وَقَعَ الْكُفْرُ قَالَ وَسُئِلَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَقِيلَ لَهُ مَا الْفَرْقُ بَيْنَ مَنْ نَظَرَ إِلَى امْرَأَةٍ فَزَنَى بِهَا أَوْ خَمْرٍ فَشَرِبَهَا وَبَيْنَ مَنْ تَرَكَ الصَّلاةَ حَتَّى لا يَكُونَ الزَّانِي وَشَارِبُ الْخَمْرِ مُسْتَخِفّاً كَمَا يَسْتَخِفُّ تَارِكُ الصَّلاةِ وَمَا الْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ وَمَا الْعِلَّةُ الَّتِي تَفْرُقُ بَيْنَهُمَا قَالَ الْحُجَّةُ أَنَّ كُلَّمَا أَدْخَلْتَ أَنْتَ نَفْسَكَ فِيهِ لَمْ يَدْعُكَ إِلَيْهِ دَاعٍ وَلَمْ يَغْلِبْكَ غَالِبُ شَهْوَةٍ مِثْلَ الزِّنَى وَشُرْبِ الْخَمْرِ وَأَنْتَ دَعَوْتَ نَفْسَكَ إِلَى تَرْكِ الصَّلاةِ وَلَيْسَ ثَمَّ شَهْوَةٌ فَهُوَ الإسْتِخْفَافُ بِعَيْنِهِ وَهَذَا فَرْقُ مَا بَيْنَهُمَا۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا کیا وجہ ہے کہ آپ زانی کو کافر نہیں کہتے اور تارک الصلوٰۃ کو کافر کہتے ہیں۔ فرمایا زانی وغیرہ غلبہ شہوت سے ایسا کرتے ہیں اور تارک الصلوٰۃ نماز کو ترک نہیں کرتا مگر استخفافاً زانی جب کسی عورت کے پاس جاتا ہے تو مقصد حصول لذت ہوتا ہے بر خلاف تارک الصلوٰۃ کے کہ اسے ترک میں لذت نہیں ملتی بلکہ وہ استخفافاً ایسا کرتا ہے کیونکہ جب لذت کی نفی ہوئی تو استخفاف واقع ہوا اور استخفاف ہوا تو کفر ہوا اور حضرت سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے ایک عورت کو دیکھا اور اس نے زنا کیا یا شراب پی کیا فرق ہے اس اور تارک الصلوٰۃ کے درمیان اور اس پر کیا دلیل ہے کہ ان کا حکم جدا جدا ہے۔ فرمایا تو نے نماز کو ترک کیا تو کسی شہوت کا غلبہ نہ تھا مثل زنا اور شراب کے اور تو نے ترک صلوٰۃ میں اپنے نفس کو خود آمادہ کیا کوئی شہوت نہ تھی اور یہ استخفاف ہے یہی فرق ہے دونوں کے درمیان۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ شَكَّ فِي الله وَفِي رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَهُوَ كَافِرٌ۔
فرمایا حضرت صادق آل محمد علیہ السلام نے جس کو اللہ اور اس کے رسول میں شک ہوا وہ کافر ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَازِمٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ شَكَّ فِي رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ كَافِرٌ قُلْتُ فَمَنْ شَكَّ فِي كُفْرِ الشَّاكِّ فَهُوَ كَافِرٌ فَأَمْسَكَ عَنِّي فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ فَاسْتَبَنْتُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبَ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا جو شخص شک کرے رسالتِ رسول میں اس کے لیے کیا حکم ہے۔ فرمایا وہ کافر ہے۔ میں نے کہا جو اس کے کافر ہونے میں شک کرے اس کے لیے کیا حکم ہے یہ سن کر حضرت خاموش ہو گئے۔ میں نے تین بار یہ سوال دہرایا تو حضرت کے چہرہ پر آثار غضب نمودار ہوئے۔ غالباً ترک جواب اس لیے ہوا کہ یہ تفصیل وار نہیں اور قاعدہ کلیہ نہیں نہ کفر نہ عدم کفر میں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ يَكْفُرْ بِالإيمانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ فَقَالَ مَنْ تَرَكَ الْعَمَلَ الَّذِي أَقَرَّ بِهِ قُلْتُ فَمَا مَوْضِعُ تَرْكِ الْعَمَلِ حَتَّى يَدَعَهُ أَجْمَعَ قَالَ مِنْهُ الَّذِي يَدَعُ الصَّلاةَ مُتَعَمِّداً لا مِنْ سُكْرٍ وَلا مِنْ عِلَّةٍ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا جس نے ایمان سے انکار کیا اس کا عمل ضائع ہوا۔ فرمایا جس نے اس عمل کو ترک کیا جس کا وہ اقرار کر چکا ہے ۔ میں نے پوچھا کہ ترک عمل کی وہ کیا صورت ہے جس کو ہم چھوڑ دیں۔ فرمایا ان تارکوں میں ایک وہ ہے جو قصداً تارک نماز ہے نہ نشہ کی وجہ سے نہ کسی بیماری کی وجہ سے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَكِيمٍ وَحَمَّادٍ عَنْ أَبِي مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلَنِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ لِي مَا هُمْ قُلْتُ مُرْجِئَةٌ وَقَدَرِيَّةٌ وَحَرُورِيَّةٌ فَقَالَ لَعَنَ الله تِلْكَ الْمِلَلَ الْكَافِرَةَ الْمُشْرِكَةَ الَّتِي لا تَعْبُدُ الله عَلَى شَيْءٍ۔
ابو مسروق سے مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھ سے اہل بصرہ کے متعلق پوچھا یہ کس عقیدہ کے لوگ ہیں۔ میں نے کہا مرجیہ و قدریہ و حروریہ ہیں۔ فرمایا خدا لعنت کرے ان کافر و مشرک ملتوں پر جو کسی اللہ کی عبادت نہیں کرتے۔
توضیح: مرجیہ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو امیر المومنین علیہ السلام کو خلافت میں آخری درجہ دیتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایمان کے ہوتے ہوئے معصیت نقصان نہیں پہنچاتی۔ قدریہ وہ ہیں جو تفویض کے قائل ہیں اور یہ کہ ہمارے افعال ہماری مخلوق ہیں خدا کی صنعت و مشیت و ارادہ کو اس میں دخل نہیں۔ حروریہ فرقہ خوارج جو قریہ حرورا کی طرف منسوب ہے اور کوفہ کے قریب ہے۔
عَنْهُ عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ مَسْلَمَةَ وَأَبَانٍ عَنِ الْفُضَيْلِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) وَعِنْدَهُ رَجُلٌ فَلَمَّا قَعَدْتُ قَامَ الرَّجُلُ فَخَرَجَ فَقَالَ لِي يَا فُضَيْلُ مَا هَذَا عِنْدَكَ قُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ حَرُورِيٌّ قُلْتُ كَافِرٌ قَالَ إِي وَالله مُشْرِكٌ۔
فضیل راوی ہیں کہ میں ابی جعفر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ کے پاس ایک آدمی موجود تھا جب میں آیا تو وہ آدمی اٹھ کر چلا گیا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا اے فضیل تمہارے پاس کیا ہے۔ میں نے کہا وہ کیا ہے۔ ارشاد فرمایا وہ حروری عقیدہ کا آدمی ہے۔ میں نے عرض کیا وہ کافر ہے۔ فرمایا خدا کی قسم وہ مشرک ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ كُلُّ شَيْءٍ يَجُرُّهُ الإقْرَارُ وَالتَّسْلِيمُ فَهُوَ الإيمَانُ وَكُلُّ شَيْءٍ يَجُرُّهُ الإنْكَارُ وَالْجُحُودُ فَهُوَ الْكُفْرُ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام نے سنا کہ ہر وہ شے جو اقرار و تسلیم کو کھینچے ایمان ہے اور ہر وہ شے جو انکار اور جہود کو کھینچ کر لائے وہ کفر ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ عَلِيّاً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بَابٌ فَتَحَهُ الله مَنْ دَخَلَهُ كَانَ مُؤْمِناً وَمَنْ خَرَجَ مِنْهُ كَانَ كَافِراً۔
ابو حمزہ نے کہا میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ علی علیہ السلام وہ دروازہ ہیں جسے اللہ نے کھولا ہے جو اس میں داخل ہوا وہ مومن ہے اور جو اس سے خارج ہوا وہ کافر ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ وَابْنِ سِنَانٍ وَسَمَاعَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) طَاعَةُ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) ذُلٌّ وَمَعْصِيَتُهُ كُفْرٌ بِالله قِيلَ يَا رَسُولَ الله وَكَيْفَ يَكُونُ طَاعَةُ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) ذُلاً وَمَعْصِيَتُهُ كُفْراً بِالله قَالَ إِنَّ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) يَحْمِلُكُمْ عَلَى الْحَقِّ فَإِنْ أَطَعْتُمُوهُ ذَلَلْتُمْ وَإِنْ عَصَيْتُمُوهُ كَفَرْتُمْ بِالله عَزَّ وَجَلَّ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علی کی اطاعت فروتنی ہے خدا کے نزدیک اور ان کی معصیت کفر باللہ ہے کسی نے پوچھا یہ کیسے۔ فرمایا علی تم کو حق کی طرف لے جائیں گے اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو عنداللہ تم منکسر و فروتنی قرار پاؤ گے اور اگر نافرمانی کی تو اللہ سے کفر کرو گے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الْهُدَى فَمَنْ دَخَلَ مِنْ بَابِ عَلِيٍّ كَانَ مُؤْمِناً وَمَنْ خَرَجَ مِنْهُ كَانَ كَافِراً وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ فِيهِ وَلَمْ يَخْرُجْ مِنْهُ كَانَ فِي الطَّبَقَةِ الَّذِينَ لله فِيهِمُ الْمَشِيئَةُ۔
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا کہ علی ہدایت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں اس میں داخل ہونیوالا مومن ہے اور اس سے خارج ہونے والا کافر اور جو نہ داخل ہوا نہ خارج ہوا تو وہ ان لوگوں کے گروہ میں سے ہے جن کا معاملہ مشیت ایزدی سے متعلق ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَوْ أَنَّ الْعِبَادَ إِذَا جَهِلُوا وَقَفُوا وَلَمْ يَجْحَدُوا لَمْ يَكْفُرُوا۔
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا بندے اگر نہ جانتے ہوں تو اپنی رائے زنی میں توقف کریں اور انکار ربوبیت نہ کریں اور کافر نہ ہوں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ نَصَبَ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) عَلَماً بَيْنَهُ وَبَيْنَ خَلْقِهِ فَمَنْ عَرَفَهُ كَانَ مُؤْمِناً وَمَنْ أَنْكَرَهُ كَانَ كَافِراً وَمَنْ جَهِلَهُ كَانَ ضَالاً وَمَنْ نَصَبَ مَعَهُ شَيْئاً كَانَ مُشْرِكاً وَمَنْ جَاءَ بِوَلايَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ جَاءَ بِعَدَاوَتِهِ دَخَلَ النَّارَ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ خدا نے علی کو اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان علامت بنایا ہے پس جس نے ان کی معرفت حاصل کی وہ مومن ہے اور جس نے انکار کیا وہ کافر ہے اور جو ان سے جاہل رہا وہ گمراہ ہے اور جس نے ان کے ساتھ کسی شے کو قائم کیا وہ مشرک ہے جس نے ان کی ولایت کا اقرار کیا وہ داخل جنت ہو اور جس نے ان سے عداوت کی وہ واصل جہنم ہوا۔
يُونُسُ عَنْ مُوسَى بْنِ بَكْرٍ عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَمَنْ دَخَلَ بَابَهُ كَانَ مُؤْمِناً وَمَنْ خَرَجَ مِنْ بَابِهِ كَانَ كَافِراً وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ فِيهِ وَلَمْ يَخْرُجْ مِنْهُ كَانَ فِي الطَّبَقَةِ الَّتِي لله فِيهِمُ الْمَشِيئَةُ۔
ابی ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا علی جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں جو اس میں داخل ہوا وہ مومن ہے اور جو خارج ہوا وہ کافر ہے، جو نہ داخل ہوا نہ خارج اس کی نجات کا معاملہ مشیت الہٰی پر موقوف ہے۔