مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

وجوہِ کفر

(4-166)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الزُّبَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي عَنْ وُجُوهِ الْكُفْرِ فِي كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ قَالَ الْكُفْرُ فِي كِتَابِ الله عَلَى خَمْسَةِ أَوْجُهٍ فَمِنْهَا كُفْرُ الْجُحُودُ وَالْجُحُودُ عَلَى وَجْهَيْنِ وَالْكُفْرُ بِتَرْكِ مَا أَمَرَ الله وَكُفْرُ الْبَرَاءَةِ وَكُفْرُ النِّعَمِ فَأَمَّا كُفْرُ الْجُحُودِ فَهُوَ الْجُحُودُ بِالرُّبُوبِيَّةِ وَهُوَ قَوْلُ مَنْ يَقُولُ لا رَبَّ وَلا جَنَّةَ وَلا نَارَ وَهُوَ قَوْلُ صِنْفَيْنِ مِنَ الزَّنَادِقَةِ يُقَالُ لَهُمُ الدَّهْرِيَّةُ وَهُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ وَما يُهْلِكُنا إِلا الدَّهْرُ وَهُوَ دِينٌ وَضَعُوهُ لأنْفُسِهِمْ بِالإسْتِحْسَانِ عَلَى غَيْرِ تَثَبُّتٍ مِنْهُمْ وَلا تَحْقِيقٍ لِشَيْ‏ءٍ مِمَّا يَقُولُونَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنْ هُمْ إِلا يَظُنُّونَ أَنَّ ذَلِكَ كَمَا يَقُولُونَ وَقَالَ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَواءٌ عَلَيْهِمْ أَ أَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لا يُؤْمِنُونَ يَعْنِي بِتَوْحِيدِ الله تَعَالَى فَهَذَا أَحَدُ وُجُوهِ الْكُفْرِ وَأَمَّا الْوَجْهُ الآخَرُ مِنَ الْجُحُودِ عَلَى مَعْرِفَةٍ وَهُوَ أَنْ يَجْحَدَ الْجَاحِدُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ حَقٌّ قَدِ اسْتَقَرَّ عِنْدَهُ وَقَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَجَحَدُوا بِها وَاسْتَيْقَنَتْها أَنْفُسُهُمْ ظُلْماً وَعُلُوًّا وَقَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكانُوا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جاءَهُمْ ما عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ فَلَعْنَةُ الله عَلَى الْكافِرِينَ فَهَذَا تَفْسِيرُ وَجْهَيِ الْجُحُودِ وَالْوَجْهُ الثَّالِثُ مِنَ الْكُفْرِ كُفْرُ النِّعَمِ وَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَحْكِي قَوْلَ سُلَيْمَانَ (عَلَيهِ السَّلام) هذا مِنْ فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَ أَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ وَمَنْ شَكَرَ فَإِنَّما يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ وَقَالَ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لأزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذابِي لَشَدِيدٌ وَقَالَ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلا تَكْفُرُونِ وَالْوَجْهُ الرَّابِعُ مِنَ الْكُفْرِ تَرْكُ مَا أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِذْ أَخَذْنا مِيثاقَكُمْ لا تَسْفِكُونَ دِماءَكُمْ وَلا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ ثُمَّ أَنْتُمْ هؤُلاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقاً مِنْكُمْ مِنْ دِيارِهِمْ تَظاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالإثْمِ وَالْعُدْوانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسارى‏ تُفادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْراجُهُمْ أَ فَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَما جَزاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذلِكَ مِنْكُمْ فَكَفَّرَهُمْ بِتَرْكِ مَا أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ وَنَسَبَهُمْ إِلَى الإيمَانِ وَلَمْ يَقْبَلْهُ مِنْهُمْ وَلَمْ يَنْفَعْهُمْ عِنْدَهُ فَقَالَ فَما جَزاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذلِكَ مِنْكُمْ إِلا خِزْيٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيا وَيَوْمَ الْقِيامَةِ يُرَدُّونَ إِلى‏ أَشَدِّ الْعَذابِ وَمَا الله بِغافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ وَالْوَجْهُ الْخَامِسُ مِنَ الْكُفْرِ كُفْرُ الْبَرَاءَةِ وَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ يَحْكِي قَوْلَ إِبْرَاهِيمَ (عَلَيهِ السَّلام) كَفَرْنا بِكُمْ وَبَدا بَيْنَنا وَبَيْنَكُمُ الْعَداوَةُ وَالْبَغْضاءُ أَبَداً حَتَّى تُؤْمِنُوا بِالله وَحْدَهُ يَعْنِي تَبَرَّأْنَا مِنْكُمْ وَقَالَ يَذْكُرُ إِبْلِيسَ وَتَبْرِئَتَهُ مِنْ أَوْلِيَائِهِ مِنَ الإنْسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنِّي كَفَرْتُ بِما أَشْرَكْتُمُونِ مِنْ قَبْلُ وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِ الله أَوْثاناً مَوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَياةِ الدُّنْيا ثُمَّ يَوْمَ الْقِيامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُمْ بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُمْ بَعْضاً يَعْنِي يَتَبَرَّأُ بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ۔

راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ کتاب خدا میں وجوہ کفر کیا کیا ہیں۔ فرمایا قرآن میں پانچ صورتیں ذکر کی گئیں ہیں لیکن ان میں کفر حجود ہے اور اس کی دو صورتیں ہیں اور تیسرے کفر ہے کہ اللہ نے جو حکم دیا ہے اس سے انکار کرے اور کفر برات اور کفر نعم کفر، حجود سے مراد ہے انکار ربوبیت باری تعالیٰ اور وہ یہ کہنا ہے کہ نہ رب ہے اور نہ جنت و دوزخ اور یہ قول ان زندیقوں کا ہے جن کو دہریہ کہا جاتا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ، یہ دین انھوں نے اپنے لیے خود بنا کر کھڑا کیا ہے جس کا نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ کوئی تحقیقی بات انہی لوگوں کے لیے خدا نے فرمایا ہے جو لوگ کفر کر چکے اے رسول چاہے تم ان کو ڈراؤ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے والے نہیں یعنی توحید الہٰی پر ایک وجہ کفر تو یہ ہوئی دوسری وجہ انکار معرفت ہے اور وہ یہ ہے کہ انکار کرنے والا انکار کرے کسی ایسے امر کا جس کو وہ حق جانتا ہے اور اس کے نزدیک ثابت ہے خدا ان کے متعلق فرماتا ہے انھوں نے اس سے انکار کیا حالانکہ ان کے نفسوں کو یقین تھا ظلم اور اپنے تکبر کا اور اللہ فرماتا ہے جو رسول کے آنے سے فتح کے طالب تھے ان لوگوں پر جو دین موسیٰ میں کافر ہو گئے تھے لیکن جب وہ رسول آیا جسے توریت کے ذریعے پہچان چکے تھے تو انکار کر دیا کافروں پر خدا کی لعنت یہ تفسیر ہے حجود کی دو صورتوں کی تیسری وجہ کفر النعم ہے خدا نے قول سلیمان کی حکایت یوں کی ہے یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر ادا کرتا ہوں یا کفر جو شکر کرتا ہے وہ اپنے نفس کے لیے جو کفر کرتا ہے تو میرا خدا غنی و کریم ہے اور خدا نے یہ بھی فرمایا ہے اگر شکر کرو گے تو تمہاری نعمتوں کو زیادہ کر دوں گا اور اگر تم نے کفر کیا تو میرا عذاب سخت ہے اور یہ بھی فرمایا تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا میرا شکر ادا کرو اور کافر نہ بنو ۔ چوتھی وجہ ترک کرنا ہے احکام خدا کا وہ فرماتا ہے اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ تم اپنے خون نہ بہاؤ اور اپنے لوگوں کو اپنے شہروں سے نہ نکالو تو تم نے اقرار کر لیا اور اس پر تم خود گواہ ہو پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل کرنے ہو اور اپنے شہروں سے ایک گروہ کو جلا وطن کر دیتے ہو اور گناہ اور ظلم پر ایک دوسرے کی پشت پناہی کرتے ہو اور جب تمہارے پاس قیدی آتے ہیں تو ان کا فدیہ دے کر رہا کراتے ہو حالانکہ ان کا جلاوطن کرنا ہی تم پر حرام تھا۔ پس تم کتاب کے بعض احکام پر عمل کرتے ہو اور بعض سے انکار کرتے ہو پس یہ ہے امر خدا سے انکار کی صورت اس نے ایسے لوگوں کو ایمان سے نسبت دی ہے اور اس کو قبول نہیں کیا اور نہ ایسا ایمان پیش کیا خدا ان کو فائدہ دینے والا ہے جیسا کہ فرماتا ہے جو تم میں سے ایسا کرنے والے ہیں ان کی سزا دنیا میں رسوائی اور روز قیامت عذاب میں مبتلا ہوں گے اور جو تم کرتے ہو اللہ اس سے غافل نہیں۔ کفر کی پانچویں صورت کفر برات ہے جیسا کہ قرآن میں حضرت ابراہیم کے قول کی حکایت کی گئی ہے ہم نے تم سے انکار کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان عداوت ظاہر ہوئی ہمیشہ کے لیے جب تک تم خدائے واحد پر ایمان نہ لاؤ یعنے ہم نے تم سے برات ظاہر کی اور شیطان کے ذکر اور روز قیامت اس کا اپنے دوستوں سے تبرا کرنے کے متعلق فرماتا ہے انسان سے تم نے جو دنیا میں مجھے خدا کا شریک بنایا میں اس سے بیزار ہوں اور دوسری جگہ فرماتا ہے تم نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو معبود بنایا۔ دنیا میں تمہاری دوستی ان سے رہی اب قیامت میں تم ایک دوسرے سے برات ظاہر کرتے ہو اور ایک دوسرے پر لعن کرتے ہو یعنے ایک دوسرے سے بیزاری کا اظہار کرتے ہو۔