قَالَ وَالنِّفَاقُ عَلَى أَرْبَعِ دَعَائِمَ عَلَى الْهَوَى وَالْهُوَيْنَا وَالْحَفِيظَةِ وَالطَّمَعِ فَالْهَوَى عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَى الْبَغْيِ وَالْعُدْوَانِ وَالشَّهْوَةِ وَالطُّغْيَانِ فَمَنْ بَغَى كَثُرَتْ غَوَائِلُهُ وَتُخُلِّيَ مِنْهُ وَقُصِرَ عَلَيْهِ وَمَنِ اعْتَدَى لَمْ يُؤْمَنْ بَوَائِقُهُ وَلَمْ يَسْلَمْ قَلْبُهُ وَلَمْ يَمْلِكْ نَفْسَهُ عَنِ الشَّهَوَاتِ وَمَنْ لَمْ يَعْذِلْ نَفْسَهُ فِي الشَّهَوَاتِ خَاضَ فِي الْخَبِيثَاتِ وَمَنْ طَغَى ضَلَّ عَلَى عَمْدٍ بِلا حُجَّةٍ وَالْهُوَيْنَا عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَى الْغِرَّةِ وَالأمَلِ وَالْهَيْبَةِ وَالْمُمَاطَلَةِ وَذَلِكَ بِأَنَّ الْهَيْبَةَ تَرُدُّ عَنِ الْحَقِّ وَالْمُمَاطَلَةَ تُفَرِّطُ فِي الْعَمَلِ حَتَّى يَقْدَمَ عَلَيْهِ الأجَلُ وَلَوْ لا الأمَلُ عَلِمَ الإنْسَانُ حَسَبَ مَا هُوَ فِيهِ وَلَوْ عَلِمَ حَسَبَ مَا هُوَ فِيهِ مَاتَ خُفَاتاً مِنَ الْهَوْلِ وَالْوَجَلِ وَالْغِرَّةَ تَقْصُرُ بِالْمَرْءِ عَنِ الْعَمَلِ وَالْحَفِيظَةُ عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَى الْكِبْرِ وَالْفَخْرِ وَالْحَمِيَّةِ وَالْعَصَبِيَّةِ فَمَنِ اسْتَكْبَرَ أَدْبَرَ عَنِ الْحَقِّ وَمَنْ فَخَرَ فَجَرَ وَمَنْ حَمِيَ أَصَرَّ عَلَى الذُّنُوبِ وَمَنْ أَخَذَتْهُ الْعَصَبِيَّةُ جَارَ فَبِئْسَ الأمْرُ أَمْرٌ بَيْنَ إِدْبَارٍ وَفُجُورٍ وَإِصْرَارٍ وَجَوْرٍ عَلَى الصِّرَاطِ وَالطَّمَعُ عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ الْفَرَحِ وَالْمَرَحِ وَاللَّجَاجَةِ وَالتَّكَاثُرِ فَالْفَرَحُ مَكْرُوهٌ عِنْدَ الله وَالْمَرَحُ خُيَلاءُ وَاللَّجَاجَةُ بَلاءٌ لِمَنِ اضْطَرَّتْهُ إِلَى حَمْلِ الآثَامِ وَالتَّكَاثُرُ لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَشُغُلٌ وَاسْتِبْدَالُ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَذَلِكَ النِّفَاقُ وَدَعَائِمُهُ وَشُعَبُهُ وَالله قَاهِرٌ فَوْقَ عِبَادِهِ تَعَالَى ذِكْرُهُ وَجَلَّ وَجْهُهُ وَأَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ وَانْبَسَطَتْ يَدَاهُ وَوَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَتُهُ وَظَهَرَ أَمْرُهُ وَأَشْرَقَ نُورُهُ وَفَاضَتْ بَرَكَتُهُ وَاسْتَضَاءَتْ حِكْمَتُهُ وَهَيْمَن كِتَابُهُ وَفَلَجَتْ حُجَّتُهُ وَخَلَصَ دِينُهُ وَاسْتَظْهَرَ سُلْطَانُهُ وَحَقَّتْ كَلِمَتُهُ وَأَقْسَطَتْ مَوَازِينُهُ وَبَلَّغَتْ رُسُلُهُ فَجَعَلَ السَّيِّئَةَ ذَنْباً وَالذَّنْبَ فِتْنَةً وَالْفِتْنَةَ دَنَساً وَجَعَلَ الْحُسْنَى عُتْبَى وَالْعُتْبَى تَوْبَةً وَالتَّوْبَةَ طَهُوراً فَمَنْ تَابَ اهْتَدَى وَمَنِ افْتُتِنَ غَوَى مَا لَمْ يَتُبْ إِلَى الله وَيَعْتَرِفْ بِذَنْبِهِ وَلا يَهْلِكُ عَلَى الله إِلا هَالِكٌ الله الله فَمَا أَوْسَعَ مَا لَدَيْهِ مِنَ التَّوْبَةِ وَالرَّحْمَةِ وَالْبُشْرَى وَالْحِلْمِ الْعَظِيمِ وَمَا أَنْكَلَ مَا عِنْدَهُ مِنَ الأنْكَالِ وَالْجَحِيمِ وَالْبَطْشِ الشَّدِيدِ فَمَنْ ظَفِرَ بِطَاعَتِهِ اجْتَلَبَ كَرَامَتَهُ وَمَنْ دَخَلَ فِي مَعْصِيَتِهِ ذَاقَ وَبَالَ نَقِمَتِهِ وَعَمَّا قَلِيلٍ لَيُصْبِحُنَّ نَادِمِينَ۔
نفاق کے چار ستون ہیں پیروی خواہش نفس، سہل انکار، دوسروں کے سامنے اپنی فروتنی کے اظہار سے بچنا اور طمع۔ پیروی خواہش نفس کی چار صورتیں ہیں بغاوت، ظلم، شہوت اور سرکشی۔ جس نے خدا اور رسول سے بغاوت کی تو شیطان کی طرف سے اس کے ہلاک کرنے والے بہت سے ہو گئے اور توفیق الہٰی اس سے منقطع ہوئی اور شیطان سے اس کی یاری ہوئی اور جس نے حد سے تجاوز کیا تو لوگ اس کی بلاؤں سے محفوظ نہ رہے اور اس کا دل مسلمان نہ ہوا اور اس نے خواہشات نفسانی سے اپنے نفس کو نہ بچایا اور بدکرداریوں میں جا پھنسا اور جس نے معصیت پر اصرار کیا وہ دانستہ بلا کسی حجت کے گمراہ ہوا اور ہونیا کی چار صورتیں ہیں غفلت، آرزو، کاہلی اور ٹال مٹول یہ اس لیے ہے کہ کاہلی حق سے ہٹاتی ہے اور ٹال مٹول عمل کو دور رکھتی ہے یہاں تک کہ موت آ جاتی ہے اگر آرزوئے زندگانی نہ ہوتی تو آدمی اپنا فرض جانتا اور جب جانتا اور بے خوف مرتا اور غرہ کوتاہی عمل ہے اور اپنے کو فروتنی سے بچانا اس کی چار صورتیں ہیں اپنی بزرگی کی ادعا اور شیخی کے ساتھ اپنی تعریف اور اپنی طرف داری اپنے سے نسبت رکھنے والوں کی طرف داری پس جس نے تکبر کیا وہ حق سے پھر گیا اور جو نے گھمنڈ کیا وہ فاجر ہوا جس نے اپنی بات کی پچ کی اس نے گناہوں پر اصرار کیا اور جس نے دوسروں کی طرفداری کی وہ راہ حق سے ہٹ گیا پس بری ہے وہ بات جو ادبار و فجور اور جور کے درمیان ہو۔ اور طمع کی چار صورتیں ہیں خوش ہونا ناجائز امور پر تکبر کی چال، مضطر ہونا طلب مال میں، مال دنیا کی زیادتی چاہنا، مال حرام یا امور محرمہ پر خوش ہونا عنداللہ ناپسندیدہ ہے اور اکڑ کر چلنا بے وقوفی ہے اور طلب مال میں اضطراب بلا ہے جو بے قابو بناتی ہے گناہ کرنے پر اور تکاثر لہو لعب ہے اور ایسا کام ہے جو نیکی کا بدل ادنیٰ چیز کے ساتھ ہو
یہ ہے نفاق اور اس کے ارکان اور شاخیں اور خدا غالب ہے اپنے بندوں پر اس کا ذکر بلند ہے اس کی ذات اجل و ارفع ہے اورر اس نے ہر شے کو بہترین صورت میں پیدا کیا ہے اور دست کشادہ ہے اس کی رحمت ہر شے کو گھیرے ہوئے ہے اور اسکا حکم ظاہر ہے اور اس کی عظمت کا نور ہر جگہ چمکتا ہے اور اس کی برکت ہر طرف پھیلی ہوئی ہے اور اس کی حکمت کے دلائل روشن ہیں اور اس کی کتاب میں ہر شے کا بیان ہے اور اس کی حجت ظاہر ہے اس کا دین اسلام خالص ہے اور قوت سب پر غالب ہے اور اس کا کلمہ سچا ہے اور اس کی جانچ پڑتال مبنی برعدل ہے اس کے رسول ہدایت کے لیے آئے اور انھوں نے تبلیغ احکام الہٰی کی پس خدا نے بدی کو گناہ قرار دیا اور گناہ کو فتنہ اور فتنہ کو ناپاکی اور نیکی اپنی رضامندی کا فعل قرار دیا اور توبہ کو رضا کا ذریعہ بنایا اور توبہ سے معاصی سے بچنا ظاہر ہوا۔ پس جس نے توبہ کی ہدایت پائی اور جس نے فتنہ پردازی کی وہ گمراہ ہوا جب تک خدا سے توبہ نہ کرے اور اپنے گناہوں کا مکرر نہ ہو اور اللہ کے مقابلہ کی جرات نہیں مگر جو کہ جہنمی ہو۔
اللہ سے ڈرو اللہ سے ڈرو، توبہ کے بعد اس کی رحمت میں بڑی وسعت ہے اور بشارت ہے نکوکاروں کے لیے اور حلم عظیم ہے اس گناہوں کے لیے اور کیسا سخت ہے اس کے نزدیک عذاب جہنم اور اسکی پکڑ کتنی سخت ہے جس نے اس کی اطاعت کی اس نے اس کی بخشش حاصل کی اور جو معصیت میں داخل ہوا اس نے اس کے عذاب کا مزہ چکھا اور روز قیامت ندامت حاصل ہو گی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعاً عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) أَسْأَلُهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ الْمُنافِقِينَ يُخادِعُونَ الله وَهُوَ خادِعُهُمْ وَإِذا قامُوا إِلَى الصَّلاةِ قامُوا كُسالى يُراؤُنَ النَّاسَ وَلا يَذْكُرُونَ الله إِلا قَلِيلاً مُذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذلِكَ لا إِلى هؤُلاءِ وَلا إِلى هؤُلاءِ وَمَنْ يُضْلِلِ الله فَلَنْ تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً لَيْسُوا مِنَ الْكَافِرِينَ وَلَيْسُوا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَلَيْسُوا مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُظْهِرُونَ الإيمَانَ وَيَصِيرُونَ إِلَى الْكُفْرِ وَالتَّكْذِيبِ لَعَنَهُمُ الله۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے ایک مسئلہ کا جواب پوچھا، حضرت نے تحریر فرمایا منافق اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں اور وہ ان کے فریب کا رد کرتا ہے اور جب نماز پڑھتے ہیں الکسا کے وہ لوگوں کو دکھاوے کے لیے کرتے ہیں ریاکار ہیں اور اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں مذبذب لوگ ہیں نہ ادھر کے نہ ادھر کے جس کو اللہ گمراہی میں چھوڑ دے پھر اسے صحیح راستہ نہیں ملتا یہ منافق نہ تو کافر ہیں اور نہ مومن اور نہ مسلمان، ایمان کو ظاہر کرتے ہیں اور عمل کافروں کا سا کرتے ہیں اور وہ امر حق کو جھٹلاتے ہیں خدا کی ان پر لعنت ہو۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأصَمِّ عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ قَالَ إِنَّ الْمُنَافِقَ يَنْهَى وَلا يَنْتَهِي وَيَأْمُرُ بِمَا لا يَأْتِي وَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ اعْتَرَضَ قُلْتُ يَا ابْنَ رَسُولِ الله وَمَا الإعْتِرَاضُ قَالَ الإلْتِفَاتُ وَإِذَا رَكَعَ رَبَضَ يُمْسِي وَهَمُّهُ الْعَشَاءُ وَهُوَ مُفْطِرٌ وَيُصْبِحُ وَهَمُّهُ النَّوْمُ وَلَمْ يَسْهَرْ إِنْ حَدَّثَكَ كَذَبَكَ وَإِنِ ائْتَمَنْتَهُ خَانَكَ وَإِنْ غِبْتَ اغْتَابَكَ وَإِنْ وَعَدَكَ أَخْلَفَك۔
فرمایا حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے منافق دوسروں کو منع کرتا ہے اور خود باز نہیں آتا جس کا حکم دوسروں کو دیتا ہے اور خود بجا نہیں لاتا۔ جب نماز پڑھتا ہے تو اعتراض کرتا ہے ۔ راوی نے پوچھا یابن رسول اللہ اعتراض کیا ہے۔ فرمایا ادھر ادھر دیکھتا ہے اور جب رکوع کرتا ہے تو بغیر سر اٹھائے بیٹھ جاتا ہے شام کرتا ہے تو رات کے کھانے کی دھن ہوتی ہے حالانکہ وہ روزے سے نہیں ہوتا اور صبح کرتا ہے کہ اس کا ارادہ سونے کا ہوتا ہے حالانکہ رات کو جاگا نہیں جب تم سے بات کرے گا تو تمہیں جھٹلانے گا تم اسے امین بناؤ گے خیانت کرے گا اگر اس سے الگ ہو گے تو غیبت کرے گا اگر تم سے وعدہ کرے گا تو وعدہ خلافی کرے گا۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ جُمْهُورٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ بَحْرٍ رَفَعَهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَزَادَ فِيهِ إِذَا رَكَعَ رَبَضَ وَإِذَا سَجَدَ نَقَرَ وَإِذَا جَلَسَ شَغَرَ۔
اور امام زین العابدین علیہ السلام ہی کی سند سے عبدالملک نے حدیث سابق میں اتنا اضافہ اور کیا ہے کہ جب رکوع کرتا تو سویا ہوا معلوم ہوتا ہے اور سجدہ اس طرح کرتا ہے جیسے پرندہ ٹھونگ مارے اور جب دو سجدے کے درمیان بیٹھے تو ناقص نشست یعنی فی الفور دوسرے سجدہ میں چلا جائے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ جِذْعِ النَّخْلِ أَرَادَ صَاحِبُهُ أَنْ يَنْتَفِعَ بِهِ فِي بَعْضِ بِنَائِهِ فَلَمْ يَسْتَقِمْ لَهُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي أَرَادَ فَحَوَّلَهُ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ فَلَمْ يَسْتَقِمْ لَهُ فَكَانَ آخِرُ ذَلِكَ أَنْ أَحْرَقَهُ بِالنَّار۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا منافق کی مثال درخت کھجور کے اس تنہ کی ہے جس کا مالک اپنے زیر تعمیر مکان میں ایک جگہ فٹ کرنا چاہے مگر وہ وہاں فٹ نہ ہو پھر دوسری جگہ نصب کرنا چاہے وہ وہاں بھی فٹ نہ ہو آخر مجبور ہو کر جلا دے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مِسْمَعِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا زَادَ خُشُوعُ الْجَسَدِ عَلَى مَا فِي الْقَلْبِ فَهُوَ عِنْدَنَا نِفَاقٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب کسی کی ریاضت بدن صفائی قلب سے زیادہ ہو (جیسا کہ مکار صوفی کرتے ہیں) تو یہ ہمارے نزدیک نفاق ہے۔