مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

شرک

(4-169)

حدیث نمبر 1

1ـ عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ أَدْنَى مَا يَكُونُ الْعَبْدُ بِهِ مُشْرِكاً قَالَ فَقَالَ مَنْ قَالَ لِلنَّوَاةِ إِنَّهَا حَصَاةٌ وَلِلْحَصَاةِ إِنَّهَا نَوَاةٌ ثُمَّ دَانَ بِهِ.

امام محمد باقر علیہ السلام نے جبکہ ان سے کسی نے پوچھا کم سے کم کس بات سے آدمی مشرک ہو جاتا ہے فرمایا جو شخص خرمہ کی گھٹلی کو سنگریزہ کہہ دے اور سنگریزہ کو گھٹلی اور اپنے اس ظن پر اپنے دین کی بنیاد رکھے۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ أَدْنَى مَا يَكُونُ بِهِ الإنْسَانُ مُشْرِكاً قَالَ فَقَالَ مَنِ ابْتَدَعَ رَأْياً فَأَحَبَّ عَلَيْهِ أَوْ أَبْغَضَ عَلَيْهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق "ان میں سے بہت سے ایمان نہیں لائے اور وہ مشرک ہی رہے" کہ انھوں نے شیطان کی اطاعت اس طرح لاعلمی میں کی کہ انہیں پتہ ہی نہ چلا پس اس سے شرک ان میں آ گیا۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ وَإِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِالله إِلا وَهُمْ مُشْرِكُونَ قَالَ يُطِيعُ الشَّيْطَانَ مِنْ حَيْثُ لا يَعْلَمُ فَيُشْرِكُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق نہیں ایمان لائے اللہ پر ان میں اکثر مگر یہ کہ وہ مشرک بنے رہے کہ اس سے مراد شرک طاعت ہے نہ کہ شرک عبادت اور اس آیت کے متعلق کچھ لوگ ایسے ہیں کہ اللہ کی عبادت ایک کنارے پر کھڑے ہو کر کرتے ہیں۔ فرمایا کہ یہ آیت نازل تو ہوئی تھی ایک شخص کے بارے میں لیکن اس کا مصداق وہ سب بنے جنھوں نے اس شخص کی پیروی کی۔ میں نے پوچھا جو آپ کی جگہ دوسرے امام کو امام مانے وہ بھی اس آیت کا مصداق ہے۔ فرمایا ہاں کبھی جزئی صورت بھی ہوتی ہے یعنی ایک شخص خود ہی ایسا کرتا ہے بغیر تابعین۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ ضُرَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِالله إِلا وَهُمْ مُشْرِكُونَ قَالَ شِرْكُ طَاعَةٍ وَلَيْسَ شِرْكَ عِبَادَةٍ وَعَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ الله عَلى‏ حَرْفٍ قَالَ إِنَّ الآيَةَ تَنْزِلُ فِي الرَّجُلِ ثُمَّ تَكُونُ فِي أَتْبَاعِهِ ثُمَّ قُلْتُ كُلُّ مَنْ نَصَبَ دُونَكُمْ شَيْئاً فَهُوَ مِمَّنْ يَعْبُدُ الله عَلَى حَرْفٍ فَقَالَ نَعَمْ وَقَدْ يَكُونُ مَحْضاً۔

راوی کہتا ہے کہ ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا لوگوں کو ہماری معرفت کا حکم دیا گیا ہے اور ہماری طرف رجوع کرنے، ہماری بات کو ماننے کا بھی۔ پھر فرمایا اگر وہ لوگ روزہ رکھیں، نماز پڑھیں اور لا الہ الا اللہ کی گواہی دیں اور اپنے دلوں میں یہ ارادہ رکھیں کہ ہم سے رجوع نہ کریں گے تو اس سے مشرک بن جائیں گے۔
توضیح: یہ شرک اس معنی میں ہو گا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کو خدا نے امام بنایا ہے لہذا ان کی اطاعت فرض ہوئی پس اگر ان کے بجائے دوسرے کے بنائے ہوئے امام کو تسلیم کیا تو گویا اس دوسرے کو خدا کا شریک بنایا۔

حدیث نمبر 5

يُونُسُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ حَسَّانَ الْجَمَّالِ عَنْ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ أُمِرَ النَّاسُ بِمَعْرِفَتِنَا وَالرَّدِّ إِلَيْنَا وَالتَّسْلِيمِ لَنَا ثُمَّ قَالَ وَإِنْ صَامُوا وَصَلَّوْا وَشَهِدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَجَعَلُوا فِي أَنْفُسِهِمْ أَنْ لا يَرُدُّوا إِلَيْنَا كَانُوا بِذَلِكَ مُشْرِكِينَ۔

راوی کہتا ہے کہ ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا لوگوں کو ہماری معرفت کا حکم دیا گیا ہے اور ہماری طرف رجوع کرنے، ہماری بات کو ماننے کا بھی۔ پھر فرمایا اگر وہ لوگ روزہ رکھیں، نماز پڑھیں اور لا الہ الا اللہ کی گواہی دیں اور اپنے دلوں میں یہ ارادہ رکھیں کہ ہم سے رجوع نہ کریں گے تو اس سے مشرک بن جائیں گے۔
توضیح: یہ شرک اس معنی میں ہو گا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کو خدا نے امام بنایا ہے لہذا ان کی اطاعت فرض ہوئی پس اگر ان کے بجائے دوسرے کے بنائے ہوئے امام کو تسلیم کیا تو گویا اس دوسرے کو خدا کا شریک بنایا۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ يَحْيَى الْكَاهِلِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لَوْ أَنَّ قَوْماً عَبَدُوا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَحَجُّوا الْبَيْتَ وَصَامُوا شَهْرَ رَمَضَانَ ثُمَّ قَالُوا لِشَيْ‏ءٍ صَنَعَهُ الله أَوْ صَنَعَهُ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَلا صَنَعَ خِلافَ الَّذِي صَنَعَ أَوْ وَجَدُوا ذَلِكَ فِي قُلُوبِهِمْ لَكَانُوا بِذَلِكَ مُشْرِكِينَ ثُمَّ تَلا هَذِهِ الآيَةَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيما شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجاً مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيماً ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَعَلَيْكُمْ بِالتَّسْلِيمِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اگر کوئی قوم خدائے وحدہ لا شریک کی عبادت کرے نماز پڑھے زکوٰۃ دے حج بیت اللہ کرے اور ماہ رمضان کے روزے رکھے پھر کسی چیز کے متعلق جس کو اللہ یا رسول نے بنایا ہو یہ کہہ دے کہ اس کے خلاف بنایا جاتا تو اچھا تھا یا ایسا خیال بھی ان کے دل میں گزرے تو وہ مشرک ہو جائیں گے۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی "قسم ہے تیرے رب کی وہ ایمان والے نہیں ہوںگے جب تک اپنے نزاعات میں تجھ کو اے رسول حکم نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تو کر دے اس سے اپنے میں تنگی نہ پائیں اور تیرے فیصلے کو قبول بھی کر لیں" حضرت نے فرمایا اور تمہارے لیے ہماری بات کا قبول کرنا لازم ہے۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ اتَّخَذُوا أَحْبارَهُمْ وَرُهْبانَهُمْ أَرْباباً مِنْ دُونِ الله فَقَالَ أَمَا وَالله مَا دَعَوْهُمْ إِلَى عِبَادَةِ أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ دَعَوْهُمْ إِلَى عِبَادَةِ أَنْفُسِهِمْ لَمَا أَجَابُوهُمْ وَلَكِنْ أَحَلُّوا لَهُمْ حَرَاماً وَحَرَّمُوا عَلَيْهِمْ حَلالاً فَعَبَدُوهُمْ مِنْ حَيْثُ لا يَشْعُرُونَ۔

ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا انھوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو خدا کے بجائے اپنا رب بنا لیا ہے۔ آپ نے فرمایا واللہ انھوں نے اپنے نفسوں کی عبادت کی طرف ان کو نہیں بلایا تھا اور اگر وہ ایسا کرتے تو وہ لوگ ان کی بات نہ مانتے بلکہ انھوں نے ان کے لیے حرام کو حلال کر دیا تھا اور حلال کو حرام اور ان کو اس کی خبر نہ ہوئی۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَطَاعَ رَجُلاً فِي مَعْصِيَةٍ فَقَدْ عَبَدَهُ۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے جس نے معصیت خدا میں کسی کی اطاعت کی اس نے اس کی عبادت کی۔