مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ضلال

(4-171)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ هَاشِمٍ صَاحِبِ الْبَرِيدِ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ وَأَبُو الْخَطَّابِ مُجْتَمِعِينَ فَقَالَ لَنَا أَبُو الْخَطَّابِ مَا تَقُولُونَ فِيمَنْ لَمْ يَعْرِفْ هَذَا الأمْرَ فَقُلْتُ مَنْ لَمْ يَعْرِفْ هَذَا الأمْرَ فَهُوَ كَافِرٌ فَقَالَ أَبُو الْخَطَّابِ لَيْسَ بِكَافِرٍ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْهِ الْحُجَّةُ فَإِذَا قَامَتْ عَلَيْهِ الْحُجَّةُ فَلَمْ يَعْرِفْ فَهُوَ كَافِرٌ فَقَالَ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سُبْحَانَ الله مَا لَهُ إِذَا لَمْ يَعْرِفْ وَلَمْ يَجْحَدْ يَكْفُرُ لَيْسَ بِكَافِرٍ إِذَا لَمْ يَجْحَدْ قَالَ فَلَمَّا حَجَجْتُ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَقَالَ إِنَّكَ قَدْ حَضَرْتَ وَغَابَا وَلَكِنْ مَوْعِدُكُمُ اللَّيْلَةَ الْجَمْرَةُ الْوُسْطَى بِمِنًى فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ اجْتَمَعْنَا عِنْدَهُ وَأَبُو الْخَطَّابِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَتَنَاوَلَ وِسَادَةً فَوَضَعَهَا فِي صَدْرِهِ ثُمَّ قَالَ لَنَا مَا تَقُولُونَ فِي خَدَمِكُمْ وَنِسَائِكُمْ وَأَهْلِيكُمْ أَ لَيْسَ يَشْهَدُونَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله قُلْتُ بَلَى قَالَ أَ لَيْسَ يَشْهَدُونَ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قُلْتُ بَلَى قَالَ أَ لَيْسَ يُصَلُّونَ وَيَصُومُونَ وَيَحُجُّونَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَيَعْرِفُونَ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ قُلْتُ لا قَالَ فَمَا هُمْ عِنْدَكُمْ قُلْتُ مَنْ لَمْ يَعْرِفْ هَذَا الأمْرَ فَهُوَ كَافِرٌ قَالَ سُبْحَانَ الله أَ مَا رَأَيْتَ أَهْلَ الطَّرِيقِ وَأَهْلَ الْمِيَاهِ قُلْتُ بَلَى قَالَ أَ لَيْسَ يُصَلُّونَ وَيَصُومُونَ وَيَحُجُّونَ أَ لَيْسَ يَشْهَدُونَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله قُلْتُ بَلَى قَالَ فَيَعْرِفُونَ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ قُلْتُ لا قَالَ فَمَا هُمْ عِنْدَكُمْ قُلْتُ مَنْ لَمْ يَعْرِفْ هَذَا الأمْرَ فَهُوَ كَافِرٌ قَالَ سُبْحَانَ الله أَ مَا رَأَيْتَ الْكَعْبَةَ وَالطَّوَافَ وَأَهْلَ الْيَمَنِ وَتَعَلُّقَهُمْ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ قُلْتُ بَلَى قَالَ أَ لَيْسَ يَشْهَدُونَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَيُصَلُّونَ وَيَصُومُونَ وَيَحُجُّونَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَيَعْرِفُونَ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ قُلْتُ لا قَالَ فَمَا تَقُولُونَ فِيهِمْ قُلْتُ مَنْ لَمْ يَعْرِفْ فَهُوَ كَافِرٌ قَالَ سُبْحَانَ الله هَذَا قَوْلُ الْخَوَارِجِ ثُمَّ قَالَ إِنْ شِئْتُمْ أَخْبَرْتُكُمْ فَقُلْتُ أَنَا لا فَقَالَ أَمَا إِنَّهُ شَرٌّ عَلَيْكُمْ أَنْ تَقُولُوا بِشَيْ‏ءٍ مَا لَمْ تَسْمَعُوهُ مِنَّا قَالَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُدِيرُنَا عَلَى قَوْلِ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔

راوی کہتا ہے میں اور محمد بن مسلم اور ابوالخطاب ایک جگہ جمع ہوئے ہم سے ابوالخطاب نے کہا کیا کہتے ہو اس شخص کے بارے میں جو امر امامت کی معرفت نہیں رکھتا میں نے کہا جو امامت کی معرفت نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ ابو الخطاب نے کہا وہ کافر نہیں جب تک کہ عقلی اور نقلی دلائل سے اس پر حجت قائم نہ ہو ہاں جب حجت قائم ہو جائے پھر بھی امام کو نہ پہچانے تب کافر ہو گا۔ محمد بن مسلم نے کہا اگر نہ پہچانے اور انکار بھی نہ کرے تو کافر ہو جائے گا۔ کافر نہیں ہو گا جب تک انکار نہ کرے۔ جب میں حج سے فارغ ہوا تو امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور اس گفتگو سے آگاہ کیا۔ فرمایا تم اکیلے آئے وہ دونوں تو غائب ہیں۔ اچھا بیچ کے جمرہ والی رات کو منیٰ میں ملنا۔ جب وہ رات آئی تو ہم سب جمع ہوئے حضرت نے اپنا تکیہ سینہ سے لگا کر فرمایا تم کیا کہتے ہو۔ اپنے نوکروں، عورتوں اور گھر والوں کے متعلق کیا وہ لا الہ الا للہ نہیں کہتے۔ میں نے کہا ضرور کہتے ہیں۔ فرمایا کیا وہ محمد رسول اللہ نہیں کہتے میں نے کہا ضرور کہتے ہیں ۔ فرمایا کیا وہ نماز نہیں پڑھتے، روزہ نہیں رکھتے، حج نہیں کرتے۔ میں نے کہا کرتے ہیں۔ کیا وہ اس عقیدہ پر بھی ہیں جس پر تم ہو۔ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا پھر وہ تمہارے نزدیک کیسے ہیں۔ میں نے کہا جو امامت کی معرفت نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ فرمایا سبحان اللہ کیا تم نے راہگیروں اور ان لوگوںکو راستوں میں کنویں کے مالک ہیں نہیں دیکھا۔ میں نے کہا دیکھا ہے۔ فرمایا کیا وہ نماز نہیں پڑھتے، روزہ نہیں رکھتے، حج نہیں کرتے وہ لا الہ الا اللہ نہیں کہتے میں نے کہا کہتے ہیں اور کرتے ہیں۔ فرمایا پھر وہ تمہارے نزدیک کیسے ہیں میں نے کہا جو معرفت امام نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ فرمایا سبحان اللہ کیا تم نے کعبہ میں طواف کرنے والوں اور اہل یمن کو اس کے پرودوں سے لپٹا نہیں دیکھا۔ میں نے کہا دیکھا ہے فرمایا کہا وہ لا الہ الا اللہ نہیں کہتے۔ کیا نماز و روزہ و حج نہیں بجا لاتے۔ میں نے کہا بجا لاتے ہیں۔ فرمایا کیا امت کے متعلق جو تمہارا عقیدہ ہے وہی ان کا ہے۔ میں نے کہا نہیں۔ فرمایا پھر تم انہیں کیا سمجھتےہو۔ میں نےکہا جو معرفت امام نہیں رکھتا وہ کافر ہے۔ فرمایا سبحان اللہ عقیدہ خوارج ہے کہ وہ اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے کیا میں تمہیں کچھ اور بتاؤں۔ میں نے کہا اب ضرورت نہیں۔ فرمایا یہ تمہارے لیے بری بات ہے کہ جو تم نے ہم سے نہیں سنا وہ بیان کرو۔ راوی کہتا ہے میں نے گمان کیا کہ حضرت قول محمد بن مسلم کی طرف مجھے پھیرنا چاہتے ہیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ فَمَا تَقُولُ فِي مُنَاكَحَةِ النَّاسِ فَإِنِّي قَدْ بَلَغْتُ مَا تَرَاهُ وَمَا تَزَوَّجْتُ قَطُّ فَقَالَ وَمَا يَمْنَعُكَ مِنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ مَا يَمْنَعُنِي إِلا أَنَّنِي أَخْشَى أَنْ لا تَحِلَّ لِي مُنَاكَحَتُهُمْ فَمَا تَأْمُرُنِي فَقَالَ فَكَيْفَ تَصْنَعُ وَأَنْتَ شَابٌّ أَ تَصْبِرُ قُلْتُ أَتَّخِذُ الْجَوَارِيَ قَالَ فَهَاتِ الآنَ فَبِمَا تَسْتَحِلُّ الْجَوَارِيَ قُلْتُ إِنَّ الأمَةَ لَيْسَتْ بِمَنْزِلَةِ الْحُرَّةِ إِنْ رَابَتْنِي بِشَيْ‏ءٍ بِعْتُهَا وَاعْتَزَلْتُهَا قَالَ فَحَدِّثْنِي بِمَا اسْتَحْلَلْتَهَا قَالَ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدِي جَوَابٌ فَقُلْتُ لَهُ فَمَا تَرَى أَتَزَوَّجُ فَقَالَ مَا أُبَالِي أَنْ تَفْعَلَ قُلْتُ أَ رَأَيْتَ قَوْلَكَ مَا أُبَالِي أَنْ تَفْعَلَ فَإِنَّ ذَلِكَ عَلَى جِهَتَيْنِ تَقُولُ لَسْتُ أُبَالِي أَنْ تَأْثَمَ مِنْ غَيْرِ أَنْ آمُرَكَ فَمَا تَأْمُرُنِي أَفْعَلُ ذَلِكَ بِأَمْرِكَ فَقَالَ لِي قَدْ كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) تَزَوَّجَ وَقَدْ كَانَ مِنْ أَمْرِ امْرَأَةِ نُوحٍ وَامْرَأَةِ لُوطٍ مَا قَدْ كَانَ إِنَّهُمَا قَدْ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لَيْسَ فِي ذَلِكَ بِمَنْزِلَتِي إِنَّمَا هِيَ تَحْتَ يَدِهِ وَهِيَ مُقِرَّةٌ بِحُكْمِهِ مُقِرَّةٌ بِدِينِهِ قَالَ فَقَالَ لِي مَا تَرَى مِنَ الْخِيَانَةِ فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَخانَتاهُما مَا يَعْنِي بِذَلِكَ إِلا الْفَاحِشَةَ وَقَدْ زَوَّجَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فُلاناً قَالَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ الله مَا تَأْمُرُنِي أَنْطَلِقُ فَأَتَزَوَّجُ بِأَمْرِكَ فَقَالَ لِي إِنْ كُنْتَ فَاعِلاً فَعَلَيْكَ بِالْبَلْهَاءِ مِنَ النِّسَاءِ قُلْتُ وَمَا الْبَلْهَاءُ قَالَ ذَوَاتُ الْخُدُورِ الْعَفَائِفُ فَقُلْتُ مَنْ هِيَ عَلَى دِينِ سَالِمِ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ قَالَ لا فَقُلْتُ مَنْ هِيَ عَلَى دِينِ رَبِيعَةِ الرَّأْيِ فَقَالَ لا وَلَكِنَّ الْعَوَاتِقَ اللَّوَاتِي لا يَنْصِبْنَ كُفْراً وَلا يَعْرِفْنَ مَا تَعْرِفُونَ قُلْتُ وَهَلْ تَعْدُو أَنْ تَكُونَ مُؤْمِنَةً أَوْ كَافِرَةً فَقَالَ تَصُومُ وَتُصَلِّي وَتَتَّقِي الله وَلا تَدْرِي مَا أَمْرُكُمْ فَقُلْتُ قَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنْكُمْ كافِرٌ وَمِنْكُمْ مُؤْمِنٌ لا وَالله لا يَكُونُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ لَيْسَ بِمُؤْمِنٍ وَلا كَافِرٍ قَالَ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَوْلُ الله أَصْدَقُ مِنْ قَوْلِكَ يَا زُرَارَةُ أَ رَأَيْتَ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَطُوا عَمَلاً صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً عَسَى الله أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ فَلَمَّا قَالَ عَسَى فَقُلْتُ مَا هُمْ إِلا مُؤْمِنِينَ أَوْ كَافِرِينَ قَالَ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجالِ وَالنِّساءِ وَالْوِلْدانِ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً إِلَى الإيمَانِ فَقُلْتُ مَا هُمْ إِلا مُؤْمِنِينَ أَوْ كَافِرِينَ فَقَالَ وَالله مَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ وَلا كَافِرِينَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِي أَصْحَابِ الأعْرَافِ فَقُلْتُ مَا هُمْ إِلا مُؤْمِنِينَ أَوْ كَافِرِينَ إِنْ دَخَلُوا الْجَنَّةَ فَهُمْ مُؤْمِنُونَ وَإِنْ دَخَلُوا النَّارَ فَهُمْ كَافِرُونَ فَقَالَ وَالله مَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ وَلا كَافِرِينَ وَلَوْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ لَدَخَلُوا الْجَنَّةَ كَمَا دَخَلَهَا الْمُؤْمِنُونَ وَلَوْ كَانُوا كَافِرِينَ لَدَخَلُوا النَّارَ كَمَا دَخَلَهَا الْكَافِرُونَ وَلَكِنَّهُمْ قَوْمٌ قَدِ اسْتَوَتْ حَسَنَاتُهُمْ وَسَيِّئَاتُهُمْ فَقَصُرَتْ بِهِمُ الأعْمَالُ وَأَنَّهُمْ لَكَمَا قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقُلْتُ أَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ هُمْ أَمْ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ اتْرُكْهُمْ حَيْثُ تَرَكَهُمُ الله قُلْتُ أَ فَتُرْجِئُهُمْ قَالَ نَعَمْ أُرْجِئُهُمْ كَمَا أَرْجَأَهُمُ الله إِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُمُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ وَإِنْ شَاءَ سَاقَهُمْ إِلَى النَّارِ بِذُنُوبِهِمْ وَلَمْ يَظْلِمْهُمْ فَقُلْتُ هَلْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ كَافِرٌ قَالَ لا قُلْتُ فَهَلْ يَدْخُلُ النَّارَ إِلا كَافِرٌ قَالَ فَقَالَ لا إِلا أَنْ يَشَاءَ الله يَا زُرَارَةُ إِنَّنِي أَقُولُ مَا شَاءَ الله وَأَنْتَ لا تَقُولُ مَا شَاءَ الله أَمَا إِنَّكَ إِنْ كَبِرْتَ رَجَعْتَ وَتحَلَّلَتْ عَنْكَ عُقَدُكَ۔

زرارہ کا بیان ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا آپ غیر شیعہ امامیہ میں شادی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں میں کد خدائی کے سن کو پہنچ گیا ہوں مگر اب تک شادی نہیں کی۔ فرمایا رکاوٹ کیا ہے میں نے کہا میں اس سے ڈرتا ہوں کہ ایسے لوگوں میں شادی کرنا میرے حلال نہ ہو۔ آپ اس مسئلہ میں کیا فرماتے ہیں حضرت نے فرمایا تم جوان آدمی ہو بغیر عورت کے کیسے صبر کرو گے۔ میں نے کہا کنیزوں سے، فرمایا اپنی بات کو دہراؤ بھلا اس صورت میں کنیز کیسے حلال ہو جائے گی۔ میں نے کہا کنیز آزاد عورت کی طرح تو نہیں ہوتی اگر مجھے اس عقیدہ میں شک ہو گا تو بیچ ڈالوں گا اس سے علیحدگی اختیار کر لوں گا تاکہ اس سے اولاد نہ ہو۔ فرمایا یہ بتاو وہ حلال کیسے ہو گی یہ سن کر لاجواب ہوا۔ میں نے کہا آپ کی کیا رائے ہے کیا میں شادی کروں فرمایا تو کرے تو مجھے کیا پرواہ میں نے کہا یہ بات تو سمجھ میں نہ آئی اس کی تو دو صورتیں ہیں ایک تو یہ میری بلا سے اگر بغیر حکم کے گنہگار ہو دوسرے یہ کہ ٹھیک ہے کر لے اب آپ مجھے بتائیے کہ آپ کے حکم کے مطابق کروں۔ حضرت نے فرمایا تمہیں عذر کیوں ہے جب اللہ کے رسول نے کی نوح اور لوط کی بیبیوں کے متعلق قرآن میں ہے وہ دونوں ہمارے نیک بندوں کے تحت تھیں میں نے کہا اللہ کے رسول کو مجھ سے کیا نسبت وہ ان کے قابو میں تھیں ان کے حکم کو مانتی تھیں ان کے دین کا اقرار کرتی تھیں۔ فرمایا کیا تم ان کی خیانت کو نہیں مانتے حالانکہ خدا فرماتا ہے ان دونوں نے خیانت کی۔ اور خیانت سے مراد زنا یا چوری نہیں بلکہ شوہر کے دین سے برگشتہ ہونا ہے اور رسول اللہ نے بھی فلاں عورت سے شادی کی تھی۔ میں نے کہا خدا آپ کی حفاظت کرے تو آپ کی اجازت ہے کہ میں شادی کر لوں فرمایا کرنا ہےتو بے وقوف عورت سے کر۔ فرمایا اس سے آپ کی کیا مراد ہے۔ فرمایا پردہ نشین اور پاک دامن، میں نے کہا کیا وہ سالم بن حفصہ (ایک زیدیہ فرقہ) فرقہ والی ہو جس کی حماقت اس سے ظاہر ہے کہ ایسا لچر و چربوز مذہب اختیار کیا ہے۔ فرمایا نہیں۔ میں نے کہا پھر وہ ربیعہ والے احمقانہ مذہب کی ماننے والی ہو۔ فرمایا نہیں میری مراد ان بالغ اور پردہ نشین لڑکیوں سے ہے جنھوں نے دانستہ کفر اختیار نہ کیا ہو۔ وہ امر امامت کی معرفت تمہاری طرح نہ رکھتی ہو۔ میں نے کہا کیا ایسا ممکن نہیں کہ مومن ہو یا کفر فرمایا وہ روزہ رکھتی ہو نماز پڑھتی ہو اللہ سے ڈرتی ہو لیکن یہ جانتی ہو کہ تمہارا عقیدہ کیا ہے۔ میں نے کہا اللہ یہ فرماتا ہے کہ اللہ وہ ہے جس نے تم کو پیدا کیا پس کچھ تم میں مومن ہیں اور کچھ کافر۔ واللہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی نہ تو مومن ہو نہ کافر۔ حضرت نے فرمایا تمہارا قول زیادہ سچا ہے یا خدا کا اے زرارہ کیا خدا کے اس قول پر تم نےغور نہیں کیا انھوں نے اچھے اعمال کو برے اعمال سے ملا دیا قریب ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کر لے، میں نے کہا پس وہ یا تو مومن ہوں گے یا کافر فرمایا اچھا تم اس آیت کے متعلق کیا کہتے ہو مگر مردوں، عورتوں اور لڑکوں میں جو ضعیف الایمان ہیں وہ نہ کفر سے بچنے کا حیلہ جانتے ہیں اور نہ ایمان کی طرف آنے کا راستہ پاتے ہیں پھر وہ یا مومن ہوں گے یا کافر۔ پھر مجھ سے فرمایا تم اصحاب اعراف کے متعلق کیا کہتے ہو۔ میں نےکہا وہ بھی یا مومن ہوں گے یا کافر اگر جنت میں داخل ہوئے تو مومن اور دوزخ میں گئے تو کافر۔ حضرت نے فرمایا واللہ وہ نہ مومن ہیں اور نہ کافر۔ اگر وہ مومن ہوتے تو مومنوں کی طرف جنت میں داخل ہوتے اور اگر کافر ہوتے تو کافروں کی طرح دوزخ میں جاتے لیکن وہ گروہ ایسا ہے جس کی نیکیاں اور گناہ برابر ہیں پس ان اعمال بد نے بہشت میں جانے سے روکا۔ وہ ایسے ہی ہیں جیسا خدا نے فرمایا میں نے کہا پھر بات وہی ہوئی کہ یا جنتی ہیں یا دوزخی۔ فرمایا تم بھی ان کو اسی طرح چھوڑو جیسے خدا نے چھوڑ رکھا ہے ان کا بخشنا یا نہ بخشنا اس کی مرضی پر ہے۔ میں نے کہا کیا آپ حکم میں ان کے متعلق تاخیر روا رکھتے ہیں فرمایا ہاں جیسے خدا نے روا رکھا ہے اگر چاہے گا اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا اگر چاہے گا تو ان کے گناہوں کی وجہ سے دوزخ میں داخل کر دے گا۔ میں نے کہا تو کیا خدا کافر کو جنت میں داخل کرے گا۔ فرمایا نہیں۔ میں نے کہا تو کیا جہنم میں صرف کافر ہی داخل ہو گا۔ فرمایا نہیں۔ مگر جس کو اللہ چاہے۔ اے زرارہ میں بار بار سمجھائے جاتا ہوں کہ کافروں کے علاوہ بھی جس کو اللہ چاہے مگر تم یہ کہتے ہی نہیں کہ جس کو اللہ چاہے آگاہ رہو کہ جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے اور یہ جوانی کا جوش دب جائے گا تو تم اس امر کی طرف پلٹو گے اور تمہارے دل کی گرہ کھل جائے گی یعنی تم مان لو گے کہ کافر اور مومن کے درمیان بھی درجات ہیں پس ان میں سے جس کو خدا چاہے گا بخشے گا جیسے بیوقوف مرد، عورت اور لڑکے جن کو پوری معرفت حاصل نہیں ہوتی۔