مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مستضعف

(4-172)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الْمُسْتَضْعَفِ فَقَالَ هُوَ الَّذِي لا يَهْتَدِي حِيلَةً إِلَى الْكُفْرِ فَيَكْفُرَ وَلا يَهْتَدِي سَبِيلاً إِلَى الإيمَانِ لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُؤْمِنَ وَلا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَكْفُرَ فَهُمُ الصِّبْيَانُ وَمَنْ كَانَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ عَلَى مِثْلِ عُقُولِ الصِّبْيَانِ مَرْفُوعٌ عَنْهُمُ الْقَلَمُ۔

زرارہ نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا مستضعف کون ہے فرمایا وہ لوگ ہیں جو نہ تو اتنی قوت و استطاعت رکھتے ہیں کہ کفر کی طرف مائل ہو کر کافر بن جائیں اور نہ اس قابل ہیں کہ محکمات قرآن سے ہدایت حاصل کریں نہ ان میں ایمان میں کامل ہونے کی قوت اور نہ کفر کی طرف لوٹ جانے کی طاقت یہ گروہ اطفال کا ہے اور ان مردوں اور عورتوں کا ہے جن کی عقل بچوں کی سی ہے یہ لوگ مرفوع القلم ہیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُسْتَضْعَفُونَ الَّذِينَ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلا يَهْتَدُونَ سَبِيلاً قَالَ لا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً إِلَى الإيمَانِ وَلا يَكْفُرُونَ الصِّبْيَانُ وَأَشْبَاهُ عُقُولِ الصِّبْيَانِ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ۔

زرارہ نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا کہ مستضعف کون ہیں۔ فرمایا جن کی معلومات اتنی کم اور عقل اتنی کوتاہ ہے کہ نہ وہ اپنے سے کفر کو دفع کر سکتے ہیں اور نہ راہ حق کی ہدایت پا سکتے ہیں نہ ایمان والوں میں ہیں نہ کافروں میں۔ وہ اطفال ہیں اور وہ مرد اور عورتیں ہیں جو کوتاہ عقلی میں لڑکوں کی مانند ہیں۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الْمُسْتَضْعَفِ فَقَالَ هُوَ الَّذِي لا يَسْتَطِيعُ حِيلَةً يَدْفَعُ بِهَا عَنْهُ الْكُفْرَ وَلا يَهْتَدِي بِهَا إِلَى سَبِيلِ الإيمَانِ لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُؤْمِنَ وَلا يَكْفُرَ قَالَ وَالصِّبْيَانُ وَمَنْ كَانَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ عَلَى مِثْلِ عُقُولِ الصِّبْيَانِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے مستضعفین وہ ہیں جو نہ کوئی حیلہ قوت رکھتے ہیں اور نہ راہ ہدایت پانے کی یعنی نہ وہ ایمان کے لیے کچھ کرتے ہیں نہ کفر کے لیے وہ اطفال ہیں اور اطفال جیسی عقل رکھنے والے مرد اور عورت۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جُنْدَبٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ السِّمْطِ الْبَجَلِيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا تَقُولُ فِي الْمُسْتَضْعَفِينَ فَقَالَ لِي شَبِيهاً بِالْفَزِعِ فَتَرَكْتُمْ أَحَداً يَكُونُ مُسْتَضْعَفاً وَأَيْنَ الْمُسْتَضْعَفُونَ فَوَ الله لَقَدْ مَشَى بِأَمْرِكُمْ هَذَا الْعَوَاتِقُ إِلَى الْعَوَاتِقِ فِي خُدُورِهِنَّ وَتُحَدِّثُ بِهِ السَّقَّايَاتُ فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا آپ مستضعفین کے بارے میں کیا فرماتے ہیں وہ خوف و اضطراب کی صورت سے مشابہ ہے کیا تم مستضعفین کو چھوڑ دو گے اور مستضعفین ہیں کہاں واللہ تمہارا امر امامت آیات محکمات سے ہر ایک کو پہنچ چکا ہے یہاں تک کہ نوجوان لڑکیاں گھر کے اندر اور پانی بھرنے والی عورتیں مدینہ کے گلی کوچوں میں اس کا تذکرہ کرتی ہیں (پس جب حجت ان پر تمام ہو گئی تو پھر مستضعف کہاں رہے)۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الْمُسْتَضْعَفِينَ فَقَالَ هُمْ أَهْلُ الْوَلايَةِ فَقُلْتُ أَيُّ وَلايَةٍ فَقَالَ أَمَا إِنَّهَا لَيْسَتْ بِالْوَلايَةِ فِي الدِّينِ وَلَكِنَّهَا الْوَلايَةُ فِي الْمُنَاكَحَةِ وَالْمُوَارَثَةِ وَالْمُخَالَطَةِ وَهُمْ لَيْسُوا بِالْمُؤْمِنِينَ وَلا بِالْكُفَّارِ وَمِنْهُمُ الْمُرْجَوْنَ لأمْرِ الله عَزَّ وَجَلَّ۔

راوی کہتا ہے مستضعف کے متعلق امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا وہ اہل دوستی ہیں۔ میں نے کہا کیسی دوستی۔ فرمایا اس سے مراد دینی دوستی نہیں بلکہ صرف مناکحت میراث اور ہم نشینی کا جواز ہے وہ نہ مومن ہیں نہ کافر ان میں سے کچھ مرجون لامر اللہ یعنی ان کے متعلق تاخیر کی گئی قیامت تک پھر وہ چاہے بخشے یا نہ بخشے۔

حدیث نمبر 6

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُثَنًّى عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْجُعْفِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الدِّينِ الَّذِي لا يَسَعُ الْعِبَادَ جَهْلُهُ فَقَالَ الدِّينُ وَاسِعٌ وَلَكِنَّ الْخَوَارِجَ ضَيَّقُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ مِنْ جَهْلِهِمْ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَأُحَدِّثُكَ بِدِينِيَ الَّذِي أَنَا عَلَيْهِ فَقَالَ بَلَى فَقُلْتُ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَالإقْرَارَ بِمَا جَاءَ مِنْ عِنْدِ الله وَأَتَوَلاكُمْ وَأَبْرَأُ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَمَنْ رَكِبَ رِقَابَكُمْ وَتَأَمَّرَ عَلَيْكُمْ وَظَلَمَكُمْ حَقَّكُمْ فَقَالَ مَا جَهِلْتَ شَيْئاً هُوَ وَالله الَّذِي نَحْنُ عَلَيْهِ قُلْتُ فَهَلْ سَلِمَ أَحَدٌ لا يَعْرِفُ هَذَا الأمْرَ فَقَالَ لا إِلا الْمُسْتَضْعَفِينَ قُلْتُ مَنْ هُمْ قَالَ نِسَاؤُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ ثُمَّ قَالَ أَ رَأَيْتَ أُمَّ أَيْمَنَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَا كَانَتْ تَعْرِفُ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ۔

راوی نے حضرت محمد باقر علیہ السلام سے دین کے ان مسائل کے متعلق پوچھا جن سے لوگوں کو جاہل نہ رہنا چاہیے۔ فرمایا دین کے مسائل میں آسانی رکھی گئی ہے لیکن خارجیوں نے مسائل مشکلہ وضع کر کے دین کو اپنے اوپر تنگ بنا لیا ہے۔ اپنی جہالت سے، میں نے کہا میں آپ کو اپنے دینی عقائد سناؤں۔ فرمایا ضرور۔ میں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے عبد اور رسول ہیں اور جو کچھ حضرت خدا کی طرف سے لائے ہیں اس کا اقرار اور آپ سے تولا اور آپکے دشمنوں اور آپ کی گردن پر سوار ہونے والوں ، آپ پر حکومت کرنے والوں اور آپ کا حق غصب کرنے والوں سے بیزاری ۔ فرمایا تم کسی چیز سے جاہل نہ رہے واللہ یہی ہمارا دین ہے میں نے کہا جس کو امر امامت کا عرفان نہ ہو کیا وہ جہنمی ہے۔ فرمایا نہیں بجز مستضعف۔ میں نے پوچھا وہ کون ہیں۔ فرمایا تمہاری عورتیں اور اولاد کیا تم نے ام ایمن پر غور نہیں کیا۔ میں گواہی دیتا ہوں وہ اہل جنت سے ہے حالانکہ اس کی تمہاری سی معرفت نہ تھی۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ عَرَفَ اخْتِلافَ النَّاسِ فَلَيْسَ بِمُسْتَضْعَفٍ۔

ابو بصیر سے مروی ہے کہ ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا جو شخص لوگوں کے مذہبی خیالات کو جانتا ہے وہ مستضعف نہیں۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنِّي رُبَّمَا ذَكَرْتُ هَؤُلاءِ الْمُسْتَضْعَفِينَ فَأَقُولُ نَحْنُ وَهُمْ فِي مَنَازِلِ الْجَنَّةِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لا يَفْعَلُ الله ذَلِكَ بِكُمْ أَبَداً۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا بسا اوقات میں ان مستضعفوں کا ذکر کرتا ہوں اور کہتا ہوں ہم اور وہ جنت کے یکساں درجات میں ہوں گے۔ فرمایا اللہ تمہارے ساتھ ایسا کبھی نہ کریگا (یعنی درجات مختلف ہوں گے)۔

حدیث نمبر 9

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَخَوَيْهِ مُحَمَّدٍ وَأَحْمَدَ ابْنَيِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ نَنْزِلَ بِذُنُوبِنَا مَنَازِلَ الْمُسْتَضْعَفِينَ قَالَ فَقَالَ لا وَالله لا يَفْعَلُ الله ذَلِكَ بِكُمْ أَبَداً. عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔

راوی کہتا ہے ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے ہماری موجودگی میں کہا میں آپ پر فدا ہوں ہم اس سے ڈرتے ہیں کہ ہمارے گناہوں کے باعث ہمیں مستضعفوں کا درجہ جنت میں ملے۔ فرمایا خدا تمہارے ساتھ ایسا کبھی نہ کرے گا۔

حدیث نمبر 10

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ عَرَفَ اخْتِلافَ النَّاسِ فَلَيْسَ بِمُسْتَضْعَفٍ۔

امام صادق آل محمد نے فرمایا جس نے لوگوں کے مذہبی اختلافات کو جان لیا وہ مستضعف نہیں۔

حدیث نمبر 11

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الضُّعَفَاءِ فَكَتَبَ إِلَيَّ الضَّعِيفُ مَنْ لَمْ تُرْفَعْ إِلَيْهِ حُجَّةٌ وَلَمْ يَعْرِفِ الإخْتِلافَ فَإِذَا عَرَفَ الإخْتِلافَ فَلَيْسَ بِمُسْتَضْعَفٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے پوچھا کہ ضعفاء کون ہیں۔ حضرت نے مجھے لکھا جس پر حجت قائم ہو اور وہ مذہبی اختلافات کو نہ جانتا ہو اگر اختلافات کو جان لے تو ضعیف نہیں۔

حدیث نمبر 12

بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَبِيبٍ الْخَثْعَمِيِّ عَنْ أَبِي سَارَةَ إِمَامِ مَسْجِدِ بَنِي هِلالٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَيْسَ الْيَوْمَ مُسْتَضْعَفٌ أَبْلَغَ الرِّجَالُ الرِّجَالَ وَالنِّسَاءُ النِّسَاءَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اس زمانہ میں کوئی مستضعف نہیں، مرد عورتیں سب حالت سے باخبر ہیں۔