مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ رَجُلٍ جَمِيعاً عَنْ زُرَارَةَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مَا تَقُولُ فِي أَصْحَابِ الأعْرَافِ فَقُلْتُ مَا هُمْ إِلا مُؤْمِنُونَ أَوْ كَافِرُونَ إِنْ دَخَلُوا الْجَنَّةَ فَهُمْ مُؤْمِنُونَ وَإِنْ دَخَلُوا النَّارَ فَهُمْ كَافِرُونَ فَقَالَ وَالله مَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ وَلا كَافِرِينَ وَلَوْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ دَخَلُوا الْجَنَّةَ كَمَا دَخَلَهَا الْمُؤْمِنُونَ وَلَوْ كَانُوا كَافِرِينَ لَدَخَلُوا النَّارَ كَمَا دَخَلَهَا الْكَافِرُونَ وَلَكِنَّهُمْ قَوْمٌ اسْتَوَتْ حَسَنَاتُهُمْ وَسَيِّئَاتُهُمْ فَقَصُرَتْ بِهِمُ الأعْمَالُ وَإِنَّهُمْ لَكَمَا قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقُلْتُ أَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ هُمْ أَوْ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ اتْرُكْهُمْ حَيْثُ تَرَكَهُمُ الله قُلْتُ أَ فَتُرْجِئُهُمْ قَالَ نَعَمْ أُرْجِئُهُمْ كَمَا أَرْجَأَهُمُ الله إِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُمُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ وَإِنْ شَاءَ سَاقَهُمْ إِلَى النَّارِ بِذُنُوبِهِمْ وَلَمْ يَظْلِمْهُمْ فَقُلْتُ هَلْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ كَافِرٌ قَالَ لا قُلْتُ هَلْ يَدْخُلُ النَّارَ إِلا كَافِرٌ قَالَ فَقَالَ لا إِلا أَنْ يَشَاءَ الله يَا زُرَارَةُ إِنَّنِي أَقُولُ مَا شَاءَ الله وَأَنْتَ لا تَقُولُ مَا شَاءَ الله أَمَا إِنَّكَ إِنْ كَبِرْتَ رَجَعْتَ وَتَحَلَّلَتْ عَنْكَ عُقَدُكَ۔
زرارہ سے امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اصحابِ اعراف کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں۔ میں نے کہا وہ مومن ہوں گے یا کافر، اگر مومن ہوں گے تو جنت میں جائیں گے اگر کافر ہیں تو دوزخ میں۔ فرمایا واللہ وہ نہ مومن ہوں گے نہ کافر۔ اگر مومن ہوتے تو اور مومنوں کی طرح وہ بھی جنت میں جاتے اور اگر کافر ہوتے تو کافروں کی طرح دوزخ میں جاتے بلکہ وہ ایسے لوگ ہوں گے جن کی نیکیاں اور بدیاں برابر ہوں گی ان کے اعمال کی کوتاہی سے ایسا ہو گا۔ میں نے کہا وہ اہل جنت میں سے ہوں گے یا اہل نار سے۔ فرمایا ان کو چھوڑ دو جیسے اللہ نے ان کو چھوڑ رکھا ہے۔ میں نے کہا آپ ان کے متعلق بخشش کی امید رکھتے ہیں۔ فرمایا ہاں جیسا کہ اللہ نے ان کو امیدوار بنایا ہے اگر چاہے گا تو ان کو جنت میں داخل کرے گا یا چاہے گا تو دوزخ میں ان کے گناہوں کے سبب اور ان پر کوئی ظلم نہ ہو گا۔ میں نے پوچھا کیا کافر جنت میں جائے گا۔ فرمایا نہیں۔ میں نے کہا تو دوزخ میں صرف کافر ہی جائیں گے۔ فرمایا نہیں بلکہ وہ بھی جن کو اللہ چاہے گا۔ اے زرارہ میں کہتا ہوں ماشاء اللہ مگر تم نہیں کہتے ماشاء اللہ (جو اللہ چاہے) جب تم بڑے ہو گے تو اس خیال سے پلٹو گے جتنی معلومات بڑھیں گی اتنے ہی تمہارے عقدے حل ہوتے جائیں گے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُوسَى بْنِ بَكْرٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) الَّذِينَ خَلَطُوا عَمَلاً صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً فَأُولَئِكَ قَوْمٌ مُؤْمِنُونَ يُحْدِثُونَ فِي إِيمَانِهِمْ مِنَ الذُّنُوبِ الَّتِي يَعِيبُهَا الْمُؤْمِنُونَ وَيَكْرَهُونَهَا فَأُولَئِكَ عَسَى الله أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جن لوگوں نے اپنے اعمالِ صالحہ کو سیئات سے مخلوط کر لیا ہے وہ ایسے مومن ہیں جنھوں نے ایمان کے ساتھ ایسے گناہوں کا ارتکاب کیا ہے جو مومنوں کے لیے عیب ہیں اور وہ ان کو مکروہ جانتے ہیں ممکن ہے خدا ایسے لوگوں کی توبہ قبول کر لے۔