مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَرْوَكِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَعَنَ الله الْقَدَرِيَّةَ لَعَنَ الله الْخَوَارِجَ لَعَنَ الله الْمُرْجِئَةَ لَعَنَ الله الْمُرْجِئَةَ قَالَ قُلْتُ لَعَنْتَ هَؤُلاءِ مَرَّةً مَرَّةً وَلَعَنْتَ هَؤُلاءِ مَرَّتَيْنِ قَالَ إِنَّ هَؤُلاءِ يَقُولُونَ إِنَّ قَتَلَتَنَا مُؤْمِنُونَ فَدِمَاؤُنَا مُتَلَطِّخَةٌ بِثِيَابِهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِنَّ الله حَكَى عَنْ قَوْمٍ فِي كِتَابِهِ أَلا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّى يَأْتِيَنا بِقُرْبانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ قُلْ قَدْ جاءَكُمْ رُسُلٌ مِنْ قَبْلِي بِالْبَيِّناتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِنْ كُنْتُمْ صادِقِينَ قَالَ كَانَ بَيْنَ الْقَاتِلِينَ وَالْقَائِلِينَ خَمْسُمِائَةِ عَامٍ فَأَلْزَمَهُمُ الله الْقَتْلَ بِرِضَاهُمْ مَا فَعَلُوا۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا لعنت کرے قدریہ فرقہ پر، خدا لعنت کرے خارجیوں پر، خدا لعنت کرے مرجیہ پر، خدا لعنت کرے مرجیہ پر۔ میں نے کہا آپ نے پہلے دو پر صرف ایک بار لعن کی اور مرجیہ پر دو بار۔ فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہمارے مقتول مومن ہیں اور قیامت تک ہمارے خون سے ان کے کپڑے لتھڑے رہیں گے اور خدا نے اپنی کتاب میں یہودیوں کے متعلق بیان کیا ہے کہ انھوں نے کہا ہم رسول پر ایمان نہ لائیں گے جب تک وہ ایسی قربانی نہ دکھلائیں جسے آسمان سے آنے والی آگ نے جلا دیا ہو۔ اے رسول تم ان سے کہو کہ مجھ سے پہلے رسول معجزات لے کر آ چکے ہیں اور جو تم نے کہا وہ معجزہ دکھایا پھر تم نے (یعنی تمہارے اسلاف نے ) ان کو قتل کیوں کیا اگر سچے ہو تو جواب دو اور حضرت نے فرمایا کہ ان کے قتل کرنے والے اور کہنے والے یہودیوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ تھا خدا نے ان پر قتل کا الزام اس لیے لگایا کہ وہ ان کے فعل پر راضی تھے۔
توضیح: قدریہ کا عقیدہ یہ ہے کہ بندے کے تمام افعال کا تعلق خود اسی کی ذات سے ہے ہر کام میں اسی کی تدبیر کو دخل ہے اور اس کو اپنے فعل پر مستقلاً قدرت ہے خدا کے ارادہ مشیت اور قضاو قدر کو دخل نہیں۔
خوارج: یہ کہتے ہیں کہ امام کا وجود کسی زمانہ میں ضروری نہیں اور یہ کہ اگر کوئی شخص ایک گناہ کبیرہ کرے تو وہ کافر ہے۔
مرجیہ: یہ کہتے ہیں کہ ایمان نام ہے ما جاء النبی کی تصدیق کا اعمال قلب و دیگر اعضاء کو ایمان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَكِيمٍ وَحَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلَنِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ مَا هُمْ فَقُلْتُ مُرْجِئَةٌ وَقَدَرِيَّةٌ وَحَرُورِيَّةٌ فَقَالَ لَعَنَ الله تِلْكَ الْمِلَلَ الْكَافِرَةَ الْمُشْرِكَةَ الَّتِي لا تَعْبُدُ الله عَلَى شَيْءٍ۔
ابن مسروق سے مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھ سے پوچھا بصرہ والوں کا کیا مذہب ہے۔ میں نے کہا وہ مرجیہ ، قدریہ اور حروریہ (خارجی) ہیں۔فرمایا ان کافر اور مشرک ملتوں پر جنھوں نے کسی صورت خدا کی عبادت نہیں کی خدا کی لعنت ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَهْلُ الشَّامِ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ الرُّومِ وَأَهْلُ الْمَدِينَةِ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ وَأَهْلُ مَكَّةَ يَكْفُرُونَ بِالله جَهْرَةً۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اہل شام بدتر ہیں رومیوں سے اور اہل مدینہ بدتر ہیں اہل مکہ سے اور اہل مکہ کفر کرتے ہیں ظاہر بظاہر (غالباً یہ کلام زمانہ بنی امییہ سے متعلق ہے کہ اس دور میں منافقوں کی کثرت تھی اور اسلام کو ظاہر کرتے تھے اور بباطن دلوں میں کفر چھپائے ہوئے تھے اور منافق کفار سے بدتر ہیں اور ان کا ٹھکانہ دوزخ کی تہہ میں ہے یہ لوگ جناب امیر المومنین علیہ السلام کو گالیاں دیتے تھے اور یہ کفر ہے اللہ سے اور نصاریٰ ایسا نہیں کرتے تھے)۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ لَيَكْفُرُونَ بِالله جَهْرَةً وَإِنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَخْبَثُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ أَخْبَثُ مِنْهُمْ سَبْعِينَ ضِعْفاً۔
ابو بصیر نے امامین میں سے کسی سے روایت کی ہے کہ اہل مکہ کفر کرتے ہیں اللہ سے ظاہر بظاہر اور اہل مدینہ ان سے ستر گناہ زیادہ خبیث ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَهْلُ الشَّامِ شَرٌّ أَمْ أَهْلُ الرُّومِ فَقَالَ إِنَّ الرُّومَ كَفَرُوا وَلَمْ يُعَادُونَا وَإِنَّ أَهْلَ الشَّامِ كَفَرُوا وَعَادَوْنَا۔
ابوبکر حضرمی کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا آیا شامی بدترین آدمی ہیں یا رومی۔ فرمایا رومی کافر ہیں مگر ہمارے دشمن نہیں اور شامیوں نے کفر اختیار کیا اور ہم سے عداوت کی۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تُجَالِسُوهُمْ يَعْنِي الْمُرْجِئَةَ لَعَنَهُمُ الله وَلَعَنَ الله مِلَلَهُمُ الْمُشْرِكَةَ الَّذِينَ لا يَعْبُدُونَ الله عَلَى شَيْءٍ مِنَ الأشْيَاءِ۔
فرمایا صادق آلِ محمد نے ان کے (مرجیہ) کے پاس نہ بیٹھو۔ خدا ان پر اور ان کے شرک کرنے والے مذہب پر لعنت کرے یہ لوگ کسی صورت میں بھی اللہ کی عبادت نہیں کرتے۔