الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الْوَسْوَسَةِ وَإِنْ كَثُرَتْ فَقَالَ لا شَيْءَ فِيهَا تَقُولُ لا إِلَهَ إِلا الله۔
محمد بن عمران نے کہا میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے شیطانی وسوسوں کے متعلق جو کثرت سے دل میں آیا کرتے ہیں یہ سوال کیا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔ فرمایا یہ کچھ نہیں تم لا الہ الا اللہ پڑھا کرو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّهُ يَقَعُ فِي قَلْبِي أَمْرٌ عَظِيمٌ فَقَالَ قُلْ لا إِلَهَ إِلا الله قَالَ جَمِيلٌ فَكُلَّمَا وَقَعَ فِي قَلْبِي شَيْءٌ قُلْتُ لا إِلَهَ إِلا الله فَيَذْهَبُ عَنِّي۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میرے دل میں وسوسہ عظیم پیدا ہوتا ہے فرمایا لا الہ الا اللہ کہا کرو۔ راوی کہتا ہے ایسا کرنے سے وہ کیفیت دور ہو گئی۔
ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا رَسُولَ الله هَلَكْتُ فَقَالَ لَهُ (عَلَيهِ السَّلام) أَتَاكَ الْخَبِيثُ فَقَالَ لَكَ مَنْ خَلَقَكَ فَقُلْتَ الله فَقَالَ لَكَ الله مَنْ خَلَقَهُ فَقَالَ إِي وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَكَانَ كَذَا فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ذَاكَ وَالله مَحْضُ الإيمَانِ. قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَجَّاجِ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّمَا عَنَى بِقَوْلِهِ هَذَا وَالله مَحْضُ الإيمَانِ خَوْفَهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ هَلَكَ حَيْثُ عَرَضَ لَهُ ذَلِكَ فِي قَلْبِهِ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک شخص رسول اللہ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ میں ہلاک ہوا حضرت نے فرمایا تیرے پاس شیطان آیا اور اس نے تجھ سے کہا تیرا خالق کون ہے تو نے کہا اللہ اس نے کہا اللہ کو کس نے پیدا کیا (یہ تھے وہ وسوسے جو اس کے دل میں پیدا ہوئے تھے) اس نے کہا خدا کی قسم یہی بات ہے فرمایا یہ خالص ایمان ہے ابن ابی عمیر نے بیان کیا یہ بات میں نے عبدالرحمٰن سے بیان کی اس نے کہا میرے باپ نے امام جعفر صادق سے بیان کی۔ حضرت کی مراد اس قول سے کہ یہ محض ایمان ہے یہ تھی کہ آپ اس خوف و ہلاکت کو اس کے دل سے نکالنا چاہتے تھے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ قَالَ كَتَبَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَشْكُو إِلَيْهِ لَمَماً يَخْطُرُ عَلَى بَالِهِ فَأَجَابَهُ فِي بَعْضِ كَلامِهِ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنْ شَاءَ ثَبَّتَكَ فَلا يَجْعَلُ لِإِبْلِيسَ عَلَيْكَ طَرِيقاً قَدْ شَكَا قَوْمٌ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لَمَماً يَعْرِضُ لَهُمْ لأنْ تَهْوِيَ بِهِمُ الرِّيحُ أَوْ يُقَطَّعُوا أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمُوا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ تَجِدُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ ذَلِكَ لَصَرِيحُ الإيمَانِ فَإِذَا وَجَدْتُمُوهُ فَقُولُوا آمَنَّا بِالله وَرَسُولِهِ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله۔
ایک شخص نے حضرت امام محمد تقی علیہ السلام سے شکایت کی کہ فکر باطل کا میرے دل میں خطور ہوتا رہتا ہے آپ نے اسے جواب دیا کہ خدا نے اگر چاہا تو وہ تمہیں ثابت قدم بنا دے گا پس تم ابلیس کو اپنے میں راہ نہ و (خدا کو یاد کرتے رہو) حضرت رسول خدا سے کچھ لوگوں نے اسی طرح وسواس شیطانی یا فکر باطل کی شکایت کی اور کہا ان باتوں کے بیان کرنے سے بہتر ان کے لیے یہ ہے کہ ان کو ہوا اڑا کر کہیں لے جائے یا ان کے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے حضرت نے فرمایا کیا یہ صورت ہے انھوں نے ہاں فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ یہ کھلا ایمان ہے جب تم ایسے خیالات کو اپنے اندر پاؤ گے تو کہا کرو ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں اور اللہ کے سوا اور کسی کی مدد و قوت درکار نہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرِ بْنِ جَنَاحٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي الْيَسَعِ دَاوُدَ الأبْزَارِيِّ عَنْ حُمْرَانَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ رَجُلاً أَتَى رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا رَسُولَ الله إِنَّنِي نَافَقْتُ فَقَالَ وَالله مَا نَافَقْتَ وَلَوْ نَافَقْتَ مَا أَتَيْتَنِي تُعْلِمُنِي مَا الَّذِي رَابَكَ أَظُنُّ الْعَدُوَّ الْحَاضِرَ أَتَاكَ فَقَالَ لَكَ مَنْ خَلَقَكَ فَقُلْتَ الله خَلَقَنِي فَقَالَ لَكَ مَنْ خَلَقَ الله قَالَ إِي وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَكَانَ كَذَا فَقَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ أَتَاكُمْ مِنْ قِبَلِ الأعْمَالِ فَلَمْ يَقْوَ عَلَيْكُمْ فَأَتَاكُمْ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لِكَيْ يَسْتَزِلَّكُمْ فَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَلْيَذْكُرْ أَحَدُكُمُ الله وَحْدَهُ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ ایک شخص نے رسول اللہ سے کہا میں منافق ہو گیا۔ فرمایا تو منافق نہیں۔ اگر منافق ہوتا تو میرے پاس نہ آتا۔ بتا تیری کیا رائے ہے میں گمان کرتا ہوں کہ تیرا حاضر دشمن (شیطان) تیرے پاس آیا اور اس نے تجھ سے پوچھا تیرا خالق کون ہے تو نے کہا اللہ۔ اس نے کہا اللہ کا خالق کون ہے۔ یہی وسوسہ ہے نا ، اس نے کہا بے شک یہی ہے۔ فرمایا شیطان تمہارے پاس اعمال سے پہلے آتا ہے اور جب دسترس نہیں پاتا تو اس طریقہ سے تمہیں بہکاتا ہے اور جب ایسا ہو تو تم خدائے واحد کو یاد کرو۔