عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ بُرَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الزُّبَيْرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّ لِلإيمَانِ دَرَجَاتٍ وَمَنَازِلَ يَتَفَاضَلُ الْمُؤْمِنُونَ فِيهَا عِنْدَ الله قَالَ نَعَمْ قُلْتُ صِفْهُ لِي رَحِمَكَ الله حَتَّى أَفْهَمَهُ قَالَ إِنَّ الله سَبَّقَ بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ كَمَا يُسَبَّقُ بَيْنَ الْخَيْلِ يَوْمَ الرِّهَانِ ثُمَّ فَضَّلَهُمْ عَلَى دَرَجَاتِهِمْ فِي السَّبْقِ إِلَيْهِ فَجَعَلَ كُلَّ امْرِئٍ مِنْهُمْ عَلَى دَرَجَةِ سَبْقِهِ لا يَنْقُصُهُ فِيهَا مِنْ حَقِّهِ وَلا يَتَقَدَّمُ مَسْبُوقٌ سَابِقاً وَلا مَفْضُولٌ فَاضِلاً تَفَاضَلَ بِذَلِكَ أَوَائِلُ هَذِهِ الأمَّةِ وَأَوَاخِرُهَا وَلَوْ لَمْ يَكُنْ لِلسَّابِقِ إِلَى الإيمَانِ فَضْلٌ عَلَى الْمَسْبُوقِ إِذاً لَلَحِقَ آخِرُ هَذِهِ الأمَّةِ أَوَّلَهَا نَعَمْ وَلَتَقَدَّمُوهُمْ إِذَا لَمْ يَكُنْ لِمَنْ سَبَقَ إِلَى الإيمَانِ الْفَضْلُ عَلَى مَنْ أَبْطَأَ عَنْهُ وَلَكِنْ بِدَرَجَاتِ الإيمَانِ قَدَّمَ الله السَّابِقِينَ وَبِالإبْطَاءِ عَنِ الإيمَانِ أَخَّرَ الله الْمُقَصِّرِينَ لأنَّا نَجِدُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ مِنَ الآخِرِينَ مَنْ هُوَ أَكْثَرُ عَمَلاً مِنَ الأوَّلِينَ وَأَكْثَرُهُمْ صَلاةً وَصَوْماً وَحَجّاً وَزَكَاةً وَجِهَاداً وَإِنْفَاقاً وَلَوْ لَمْ يَكُنْ سَوَابِقُ يَفْضُلُ بِهَا الْمُؤْمِنُونَ بَعْضُهُمْ بَعْضاً عِنْدَ الله لَكَانَ الآخِرُونَ بِكَثْرَةِ الْعَمَلِ مُقَدَّمِينَ عَلَى الأوَّلِينَ وَلَكِنْ أَبَى الله عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْرِكَ آخِرُ دَرَجَاتِ الإيمَانِ أَوَّلَهَا وَيُقَدَّمَ فِيهَا مَنْ أَخَّرَ الله أَوْ يُؤَخَّرَ فِيهَا مَنْ قَدَّمَ الله قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَمَّا نَدَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَيْهِ مِنَ الإسْتِبَاقِ إِلَى الإيمَانِ فَقَالَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ سابِقُوا إِلى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُها كَعَرْضِ السَّماءِ وَالأرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِالله وَرُسُلِهِ وَقَالَ السَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولئِكَ الْمُقَرَّبُونَ وَقَالَ وَالسَّابِقُونَ الأوَّلُونَ مِنَ الْمُهاجِرِينَ وَالأنْصارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسانٍ رَضِيَ الله عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ فَبَدَأَ بِالْمُهَاجِرِينَ الأوَّلِينَ عَلَى دَرَجَةِ سَبْقِهِمْ ثُمَّ ثَنَّى بِالأنْصَارِ ثُمَّ ثَلَّثَ بِالتَّابِعِينَ لَهُمْ بِإِحْسَانٍ فَوَضَعَ كُلَّ قَوْمٍ عَلَى قَدْرِ دَرَجَاتِهِمْ وَمَنَازِلِهِمْ عِنْدَهُ ثُمَّ ذَكَرَ مَا فَضَّلَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ أَوْلِيَاءَهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنا بَعْضَهُمْ عَلى بَعْضٍ مِنْهُمْ مَنْ كَلَّمَ الله وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجاتٍ إِلَى آخِرِ الآيَةِ وَقَالَ وَلَقَدْ فَضَّلْنا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلى بَعْضٍ وَقَالَ انْظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنا بَعْضَهُمْ عَلى بَعْضٍ وَلَلآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلاً وَقَالَ هُمْ دَرَجاتٌ عِنْدَ الله وَقَالَ وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهاجَرُوا وَجاهَدُوا فِي سَبِيلِ الله بِأَمْوالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ الله وَقَالَ فَضَّلَ الله الْمُجاهِدِينَ عَلَى الْقاعِدِينَ أَجْراً عَظِيماً دَرَجاتٍ مِنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً وَقَالَ لا يَسْتَوِي مِنْكُمْ مَنْ أَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقاتَلَ أُولئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِنَ الَّذِينَ أَنْفَقُوا مِنْ بَعْدُ وَقاتَلُوا وَقَالَ يَرْفَعِ الله الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجاتٍ وَقَالَ ذلِكَ بِأَنَّهُمْ لا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلا نَصَبٌ وَلا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ الله وَلا يَطَؤُنَ مَوْطِئاً يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلا يَنالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلاً إِلا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صالِحٌ وَقَالَ وَما تُقَدِّمُوا لأنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ الله وَقَالَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ خَيْراً يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ فَهَذَا ذِكْرُ دَرَجَاتِ الإيمَانِ وَمَنَازِلِهِ عِنْدَ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ کیا ایمان کے درجات ہیں منازل ہیں پیش خدا جن کی وجہ سے مومنین سے ایک دوسرے پر فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ فرمایا ہاں میں نے کہا خدا آپ کی حفاظت کرے ذرا توضیح کیجیے تاکہ میں سمجھوں۔ فرمایا مومنین کے لیے بھی اسی طرح سبقت ہے جیسے گھوڑ دوڑ میں ہوتی ہے درجات میں سبقت باعث فضیلت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کو اسی درجہ پر رکھا ہوا ہے جو جہاد میں اس کی سبقت کا ہے خدا نے اس کے حق میں کمی نہیں کی اور مسبوق کو سابق پر اور مفضول کو فاضل پر مقدم نہیں کیا اور فضیلت دی ہے جہاد میں آگے رہنے والوں پر اگر ایمان کی طرف سبقت کرنے والوں کو مسبوق پر فضیلت نہ ہوتی تو اس امت کے آخر والے اول والوں سے مل جاتے۔ ہاں ان کے تقدم کی یہ صورت ہو سکتی ہے کہ ایمان کی طرف سبقت کرنے والوں کو کوئی فضیلت نہ ہو پیچھے رہ جانے والوں پر لیکن درجات ایمان کی صورت میں اللہ نے سابقین کو مقدم کیا ہے اور ایمان کی طرف تاخیر اور سستی کرنے والوں کو اللہ نے موخر قرار دیا ہے پیچھے رہ جانے والے مومنین اگرچہ ازروئے عمل اولین سے زیادہ بہتر ہوں اور نماز و روزہ و حج و جہاد و انفاق فی سبیل اللہ میں ایمان کی طرف سبقت کرنے والوں سے زیادہ ہوں لیکن عنداللہ سبقت کرنے والوں کو فضیلت ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو آخر والے کثرت عمل کی بناء پر اولین سے مقدم ہو جاتے ہیں۔ لیکن خدا نے پسند نہ کیا اس کو کہ اولین کے مدارج آخرین کو مل جائیں اور جن کو خدا نے موخر کیا ہے وہ مقدم ہو جائیں اور جو مقدم ہیں وہ موخر ہوں۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا وہ آیات بتائیے جن سے اللہ نے مومنین کو سبقت الی الایمان کی طرف دعوت دی ہے۔ فرمایا خدا فرماتا ہے سبقت کرو اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کا عرض آسمان و زمین جیسا ہے اور جو ان لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے جو اللہ اور اس کی رسولوں پر ایمان لائے ہیں اور فرمایا ہے سبقت کرنے والے سبقت کرنے والے ہیں اور وہی مقربین ایزدی ہیں اور فرمایا ہے اور سب سے پہلے سبقت کرنیوالے مہاجرین و انصار ہیں اور وہ لوگ ہیں جنھوں نے نیکی میں ان کا اتباع کیا ہے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ خدا نے ہر قوم کو بقدر ان درجات و منازل کے رکھا ہے جو خدا کے نزدیک ہیں پھر خدا نے اپنے اولیاء کی ان فضیلتوں کو بیان کیا جو ایک کو دوسرے پر ہیں۔ چنانچہ فرماتا ہے یہ رسول ہیں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ان میں وہ بھی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا اور با اعتبار درجات ایک کو دوسرے سے بلند کیا اور فرمایا ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی اور آخرت ازروئے درجات اور فضیلت بہت بڑی چیز ہے اور فرمایا عنداللہ ان کے درجات ہیں اور فرمایا ہر صاحب فضل کو اس کی فضیلت دی گئی ہے اور فرماتا ہے۔ جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کرنے والے ہیں اپنے مالوں اور اپنے نفسوں سے پیش خدا ان کے درجات ہیں اور فرمایا اللہ نے فضیلت دی ہے جہاد کرنے والوں کو گھر میں بیٹھ رہنے والوں پر اور ان کے لیے بڑا اجر ہے اور درجات ہیں اور مغفرت اور رحمت ہے اور فرمایا تم میں سے جس نے فتح مکہ سے پہلے راہ خدا میں اپنا مال صرف کیا اور قتال کی اس کا بڑا مرتبہ ہے وہ ان لوگوں کے برابر کیسے ہو سکتا ہے جنھوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور قتال کیا اور فرمایا اللہ ان لوگوں کے درجات بلند کرتا ہے جن کو علم کے درجات دیے گئے ہیں اور فرمایا یہ مرتبہ اس لیے ہے کہ رسول اللہ کے ساتھ جہاد میں نہ ان کو پیاس کا احساس ہوا نہ تعب کا اور نہ بھوک کا اور نہ انھوں نے ایسی کوئی پیش قدمی کی جو کفار کو غیظ میں لاتی اور نہ انھوں نے دشمن سے کوئی فائدہ حاصل کیا مگر یہ کہ جو کیا وہ عمل صالح تھا اور فرمایا جو نیکیاں تم نے اپنے لیے کی ہیں وہ تم اللہ کے پاس موجود پاؤ گے جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہے وہ نیکی کی ہے وہ نیکی دیکھ گا جس نے ذرہ برابر بدی کی ہے وہ بدی دیکھے گا پس یہ ہے درجات ایمان کا ذکر اور اس کے منازل کا بیان پیش خدائے عزوجل۔