مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ذکر تکلیف اول

(4-2)

حدیث نمبر 1

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَوْ عَلِمَ النَّاسُ كَيْفَ ابْتِدَاءُ الْخَلْقِ مَا اخْتَلَفَ اثْنَانِ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ قَالَ كُنْ مَاءً عَذْباً أَخْلُقْ مِنْكَ جَنَّتِي وَأَهْلَ طَاعَتِي وَكُنْ مِلْحاً أُجَاجاً أَخْلُقْ مِنْكَ نَارِي وَأَهْلَ مَعْصِيَتِي ثُمَّ أَمَرَهُمَا فَامْتَزَجَا فَمِنْ ذَلِكَ صَارَ يَلِدُ الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ وَالْكَافِرُ الْمُؤْمِنَ ثُمَّ أَخَذَ طِيناً مِنْ أَدِيمِ الأرْضِ فَعَرَكَهُ عَرْكاً شَدِيداً فَإِذَا هُمْ كَالذَّرِّ يَدِبُّونَ فَقَالَ لأصْحَابِ الْيَمِينِ إِلَى الْجَنَّةِ بِسَلامٍ وَقَالَ لأصْحَابِ الشِّمَالِ إِلَى النَّارِ وَلا أُبَالِي ثُمَّ أَمَرَ نَاراً فَأُسْعِرَتْ فَقَالَ لأصْحَابِ الشِّمَالِ ادْخُلُوهَا فَهَابُوهَا فَقَالَ لأصْحَابِ الْيَمِينِ ادْخُلُوهَا فَدَخَلُوهَا فَقَالَ كُونِي بَرْداً وَسَلاماً فَكَانَتْ بَرْداً وَسَلاماً فَقَالَ أَصْحَابُ الشِّمَالِ يَا رَبِّ أَقِلْنَا فَقَالَ قَدْ أَقَلْتُكُمْ فَادْخُلُوهَا فَذَهَبُوا فَهَابُوهَا فَثَمَّ ثَبَتَتِ الطَّاعَةُ وَالْمَعْصِيَةُ فَلا يَسْتَطِيعُ هَؤُلاءِ أَنْ يَكُونُوا مِنْ هَؤُلاءِ وَلا هَؤُلاءِ مِنْ هَؤُلاءِ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اگر لوگ یہ جان لیں کہ دنیا کی ابتداء کیونکر ہوئی تو دو آدمیوں کے درمیان بھی اختلاف نہ ہو۔ خدا نے ان لوگوں کو خلق کرنے سے پہلے فرمایا میٹھا پانی ہو جا میں تجھ سے اپنی جنت کو پیدا کروں گا اور اپنے فرمانبردار بندوں کو۔ پھر فرمایا نمکین ہو جا میں تجھ سے اہل نار اور اہل معصیت کو پیدا کروں گا۔ پھر ان کو مل جانے کا حکم دیا چنانچہ میٹھا پانی اور کھارا پانی مل گیا۔ یہی وجہ ہے کہ مومن سے کافر اور کافر سے مومن پیدا ہوتا ہے پھر زمین کے اوپر سے مٹی لی اور اسے سخت جھٹکا دیا کہ وہ ذرہ ذرہ ہو گئی۔ کچھ ذرے داہنی طرف گئے اور کچھ بائیں طرف گئے۔ داہنی طرف والوں سے کہا کہ تم سلامتی سے جنت کی طرف جاؤ اور اصحاب شمال سے کہا کہ تم دوزخ کی طرف جاؤ، پھر نار کو حکم دیا وہ بھڑک اٹھی۔ اصحاب شمال سے کہا اس میں داخل ہو، وہ خوف زدہ ہو گئے اور انکار کر دیا۔ اصحاب یمین سے کہا تم داخل ہو جاؤ وہ داخل ہو گئے۔ خدا نے نار سے فرمایا تو ٹھنڈی ہو جا وہ ٹھنڈی ہو گئی۔ اصحاب شمال نے کہا اے ہمارے رب ہمارے معاملے سے درگزر فرما۔ فرمایا درگزر کی اچھا اب داخل ہو جاؤ وہ بڑھے اور پھر انکار کر دیا۔ پس اسی روز اطاعت اور معصیت ثابت ہو گئی۔ پس نہ اصحابِ یمین اصحاب شمال میں سے ہیں اور نہ اصحاب شمال اصحاب یمین سے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله جَلَّ وَعَزَّ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلى‏ أَنْفُسِهِمْ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ قالُوا بَلى‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَقَالَ وَأَبُوهُ يَسْمَعُ (عَلَيهِ السَّلام) حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابِ التُّرْبَةِ الَّتِي خَلَقَ مِنْهَا آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) فَصَبَّ عَلَيْهَا الْمَاءَ الْعَذْبَ الْفُرَاتَ ثُمَّ تَرَكَهَا أَرْبَعِينَ صَبَاحاً ثُمَّ صَبَّ عَلَيْهَا الْمَاءَ الْمَالِحَ الأجَاجَ فَتَرَكَهَا أَرْبَعِينَ صَبَاحاً فَلَمَّا اخْتَمَرَتِ الطِّينَةُ أَخَذَهَا فَعَرَكَهَا عَرْكاً شَدِيداً فَخَرَجُوا كَالذَّرِّ مِنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ وَأَمَرَهُمْ جَمِيعاً أَنْ يَقَعُوا فِي النَّارِ فَدَخَلَ أَصْحَابُ الْيَمِينِ فَصَارَتْ عَلَيْهِمْ بَرْداً وَسَلاماً وَأَبَى أَصْحَابُ الشِّمَالِ أَنْ يَدْخُلُوهَا۔

زرارہ سے مروی ہے کہ حضرت محمد باقر علیہ السلام سے ایک شخص نے آیت جب تیرے رب نے اولاد آدم کے اصلاب سے ان کی اولاد کو باہر نکالا اور ان کے نفسوں پر انکو گواہ بنا کر کہا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ انھوں نے کہا ہاں۔ امام نے فرمایا میرے پدر بزرگوار حضرت علی بن الحسین بھی سن رہے تھے۔ انھوں نے مجھ سے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایک مٹھی خاک اس زمین سے لی جس سے آدم کو پیدا کیا تھا اس پر آب شیریں اور خوش گوار چھڑکا اور چالیس روز اسی حالت میں رہنے دیا۔ پھر اس پر کھارا اور کڑوا پانی چھڑکا اور چالیس روز اسی حالت میں رہنے دیا۔ جب مٹی خمیر ہو گئی تو اسے خوب ملا کر اس کا ایک ایک جز علیحدہ ہو گیا تو روحیں اس میں سے چونٹیوں کی طرح نکلیں۔ کچھ دائیں طرف گئیں اور کچھ بائیں۔ خدا نے سب کو حکم دیا کہ داخل نار ہو داہنی طرف والی اس میں داخل ہو گئیں آگ سلامتی سے ان پر ٹھنڈی پڑ گئی اور بائیں طرف والوں نے انکار کر دیا۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَ آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) أَرْسَلَ الْمَاءَ عَلَى الطِّينِ ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً فَعَرَكَهَا ثُمَّ فَرَّقَهَا فِرْقَتَيْنِ بِيَدِهِ ثُمَّ ذَرَأَهُمْ فَإِذَا هُمْ يَدِبُّونَ ثُمَّ رَفَعَ لَهُمْ نَاراً فَأَمَرَ أَهْلَ الشِّمَالِ أَنْ يَدْخُلُوهَا فَذَهَبُوا إِلَيْهَا فَهَابُوهَا فَلَمْ يَدْخُلُوهَا ثُمَّ أَمَرَ أَهْلَ الْيَمِينِ أَنْ يَدْخُلُوهَا فَذَهَبُوا فَدَخَلُوهَا فَأَمَرَ الله جَلَّ وَعَزَّ النَّارَ فَكَانَتْ عَلَيْهِمْ بَرْداً وَسَلاماً فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ أَهْلُ الشِّمَالِ قَالُوا رَبَّنَا أَقِلْنَا فَأَقَالَهُمْ ثُمَّ قَالَ لَهُمُ ادْخُلُوهَا فَذَهَبُوا فَقَامُوا عَلَيْهَا وَلَمْ يَدْخُلُوهَا فَأَعَادَهُمْ طِيناً وَخَلَقَ مِنْهَا آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَلَنْ يَسْتَطِيعَ هَؤُلاءِ أَنْ يَكُونُوا مِنْ هَؤُلاءِ وَلا هَؤُلاءِ أَنْ يَكُونُوا مِنْ هَؤُلاءِ قَالَ فَيَرَوْنَ أَنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَوَّلُ مَنْ دَخَلَ تِلْكَ النَّارَ فَذَلِكَ قَوْلُهُ جَلَّ وَعَزَّ قُلْ إِنْ كانَ لِلرَّحْمنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعابِدِين۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے خدا نے جب آدم کو پیدا کرنے کا ارادہ کیا تو مٹی پر پانی برسایا پھر اس میں سے مٹی لے کر اس کو ملایا پھر اس کے دو حصے کیے۔ پھر ذرے چیونٹیوں کی شکل ہو گئے اور چلنے لگے پھر ان کے لیے آگ کو بلند کیا اور اہل شمال کو حکم دیا کہ اس میں داخل ہو جائیں وہ اس کے پاس تک گئے اور پھر انکار کر دیا۔ پھر خدا نے اہل یمین کو حکم دیا کہ وہ داخل ہوں۔ وہ وہاں گئے اور کود پڑے۔ خدا نے آگ کو حکم دیا کہ سلامتی کے ساتھ سرد ہو جا۔ جب اہل شمال نے یہ دیکھا تو کہنے لگے ہماری خطا سے درگزر کر۔ خدا نے معاف کر دیا وہ گئے اور کنارہ پر کھڑے ہو گئے اس کے اندر نہیں گئے۔ خدا نے پھر انہیں مٹی کی طرف پلٹا دیا اور آدم کو اس سے پیدا کیا۔ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے نہ یہ اس گروہ میں شامل ہونے کے قابل ہیں اور نہ وہ ان میں اور فرمایا لوگ روایت کرتے ہیں کہ آگ میں سب سے پہلے داخل ہونے والے رسولِ خدا تھے اسی لیے خدا نے فرمایا ہے اے رسول کہہ دو اگر خدا کے کوئی بیٹا ہوتا تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والا ہوتا۔