مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ دَاوُدَ الْعِجْلِيِّ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ حُمْرَانَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَيْثُ خَلَقَ الْخَلْقَ خَلَقَ مَاءً عَذْباً وَمَاءً مَالِحاً أُجَاجاً فَامْتَزَجَ الْمَاءَانِ فَأَخَذَ طِيناً مِنْ أَدِيمِ الأرْضِ فَعَرَكَهُ عَرْكاً شَدِيداً فَقَالَ لأصْحَابِ الْيَمِينِ وَهُمْ كَالذَّرِّ يَدِبُّونَ إِلَى الْجَنَّةِ بِسَلامٍ وَقَالَ لأصْحَابِ الشِّمَالِ إِلَى النَّارِ وَلا أُبَالِي ثُمَّ قَالَ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ قالُوا بَلى شَهِدْنا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هذا غافِلِينَ ثُمَّ أَخَذَ الْمِيثَاقَ عَلَى النَّبِيِّينَ فَقَالَ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ وَأَنَّ هَذَا مُحَمَّدٌ رَسُولِي وَأَنَّ هَذَا عَلِيٌّ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَالُوا بَلَى فَثَبَتَتْ لَهُمُ النُّبُوَّةُ وَأَخَذَ الْمِيثَاقَ عَلَى أُولِي الْعَزْمِ أَنَّنِي رَبُّكُمْ وَمُحَمَّدٌ رَسُولِي وَعَلِيٌّ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ وَأَوْصِيَاؤُهُ مِنْ بَعْدِهِ وُلاةُ أَمْرِي وَخُزَّانُ عِلْمِي (عَلَيهِ السَّلام) وَأَنَّ الْمَهْدِيَّ أَنْتَصِرُ بِهِ لِدِينِي وَأُظْهِرُ بِهِ دَوْلَتِي وَأَنْتَقِمُ بِهِ مِنْ أَعْدَائِي وَأُعْبَدُ بِهِ طَوْعاً وَكَرْهاً قَالُوا أَقْرَرْنَا يَا رَبِّ وَشَهِدْنَا وَلَمْ يَجْحَدْ آدَمُ وَلَمْ يُقِرَّ فَثَبَتَتِ الْعَزِيمَةُ لِهَؤُلاءِ الْخَمْسَةِ فِي الْمَهْدِيِّ وَلَمْ يَكُنْ لآِدَمَ عَزْمٌ عَلَى الإقْرَارِ بِهِ وَهُوَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَقَدْ عَهِدْنا إِلى آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْماً قَالَ إِنَّمَا هُوَ فَتَرَكَ ثُمَّ أَمَرَ نَاراً فَأُجِّجَتْ فَقَالَ لأصْحَابِ الشِّمَالِ ادْخُلُوهَا فَهَابُوهَا وَقَالَ لأصْحَابِ الْيَمِينِ ادْخُلُوهَا فَدَخَلُوهَا فَكَانَتْ عَلَيْهِمْ بَرْداً وَسَلاماً فَقَالَ أَصْحَابُ الشِّمَالِ يَا رَبِّ أَقِلْنَا فَقَالَ قَدْ أَقَلْتُكُمُ اذْهَبُوا فَادْخُلُوا فَهَابُوهَا فَثَمَّ ثَبَتَتِ الطَّاعَةُ وَالْوَلايَةُ وَالْمَعْصِيَةُ۔
حمران سے مروی ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب خدا نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا تو پہلے میٹھا پانی پیدا کیا۔ پھر کھاری اور کڑوا۔ پھر دونوں کو ملا دیا۔ اس کے بعد جو مٹی سطح ارض پر بنی اس کو ید قدرت نے خوب ملایا اس کے بعد ذروں سے چیونٹیاں سی بن کر داہنی طرف چلیں۔ خدا نے ان سے کہا تم جنت کی طرف جاؤ سلامتی کے ساتھ اور بائیں طرف جانے والوں سے کہا تم دوزخ کی طرف جاؤ مجھے تمہاری پرواہ نہیں۔ پھر سب روحوں سے کہا کیا میں تمہارا رب نہیں۔ انھوں نے کہا ہاں یہ اقرار اس لیے ہے کہ روز قیامت یہ نہ کہو کہ ہمیں خبر نہ تھی۔ پھر انبیاء سے میثاق لیا گیا۔ میں تمہارا رب نہیں ہوں اور یہ محمد تمہارا رسول ہے اور یہ علی امیر المومنین ہے۔ سب نے کہا ہاں پس نبوت ثابت ہوئی اور انبیاء اولوالعزم (نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد) سے عہد لیا اپنی ربوبیت اور محمد کی رسالت کا اور علی کی امامت کا اور ان کے بعد ہونے والے اوصیاء کا جو والیان امر الہٰی اور خاندان علم ایزدی ہیں اور مہدی کی امامت کا اقرار لیا اور کہا یہ میرے دین کا ناصر ہے میں اپنی حکومت کو اس سے مضبوط کروں گا اور اس کے ذریعے اپنے دشمنوں سے انتقال لوں گا اور اس کی وجہ سے میری عبادت کی جائے گی چاہے بہ خوشی ہو یا بہ اکراہ۔ سب نے کہا پروردگار ہم نے اقرار کیا اور گواہی دی۔ اور آدم نے نہ تو اقرار کیا اور نہ انکار ۔ پس پانچ انبیاء کے لیے تو عزیمت ثابت ہوئی مہدی علیہ السلام کے بارے میں اور آدم کا اقرار ثابت نہ ہوا۔ جیسا کہ خدا فرماتا ہے کہ ہم نے آدم سے عہد لیا پس اس نے ترک کیا اور ہم نے اس میں عزم کو نہ پایا۔امام نے فرمایا اس آیت میں نسی کے معنے ترک کرنے کے ہیں پھر خدا نے آگ کو حکم دیا کہ وہ شعلہ فشاں ہو جب شعلے بھڑکے تو اصحاب یمین سے کہا اس میں داخل ہو جاؤ وہ داخل ہو گئے تو آگ سلامتی کے ساتھ ٹھنڈی پڑ گئی۔ یہ دیکھ کر اصحاب شمال نے کہا پروردگار ہماری خدا سے درگزر فرما، درگزر کی اچھا اب داخل ہو جاؤ انھوں نے انکار کر دیا۔ پس یہاں سے ہی اطاعت ، ولایت اور معصیت کا ثبوت ملتا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ حَبِيبٍ السِّجِسْتَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا أَخْرَجَ ذُرِّيَّةَ آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) مِنْ ظَهْرِهِ لِيَأْخُذَ عَلَيْهِمُ الْمِيثَاقَ بِالرُّبُوبِيَّةِ لَهُ وَبِالنُّبُوَّةِ لِكُلِّ نَبِيٍّ فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ لَهُ عَلَيْهِمُ الْمِيثَاقَ بِنُبُوَّتِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثُمَّ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لآِدَمَ انْظُرْ مَا ذَا تَرَى قَالَ فَنَظَرَ آدَمُ (عَلَيهِ السَّلام) إِلَى ذُرِّيَّتِهِ وَهُمْ ذَرٌّ قَدْ مَلَئُوا السَّمَاءَ قَالَ آدَمُ (عَلَيهِ السَّلام) يَا رَبِّ مَا أَكْثَرَ ذُرِّيَّتِي وَلأمْرٍ مَا خَلَقْتَهُمْ فَمَا تُرِيدُ مِنْهُمْ بِأَخْذِكَ الْمِيثَاقَ عَلَيْهِمْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ يَعْبُدُونَنِي لا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَيُؤْمِنُونَ بِرُسُلِي وَيَتَّبِعُونَهُمْ قَالَ آدَمُ (عَلَيهِ السَّلام) يَا رَبِّ فَمَا لِي أَرَى بَعْضَ الذَّرِّ أَعْظَمَ مِنْ بَعْضٍ وَبَعْضَهُمْ لَهُ نُورٌ كَثِيرٌ وَبَعْضَهُمْ لَهُ نُورٌ قَلِيلٌ وَبَعْضَهُمْ لَيْسَ لَهُ نُورٌ فَقَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ كَذَلِكَ خَلَقْتُهُمْ لأبْلُوَهُمْ فِي كُلِّ حَالاتِهِمْ قَالَ آدَمُ (عَلَيهِ السَّلام) يَا رَبِّ فَتَأْذَنُ لِي فِي الْكَلامِ فَأَتَكَلَّمَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ تَكَلَّمْ فَإِنَّ رُوحَكَ مِنْ رُوحِي وَطَبِيعَتَكَ [ مِنْ ] خِلافِ كَيْنُونَتِي قَالَ آدَمُ يَا رَبِّ فَلَوْ كُنْتَ خَلَقْتَهُمْ عَلَى مِثَالٍ وَاحِدٍ وَقَدْرٍ وَاحِدٍ وَطَبِيعَةٍ وَاحِدَةٍ وَجِبِلَّةٍ وَاحِدَةً وَأَلْوَانٍ وَاحِدَةٍ وَأَعْمَارٍ وَاحِدَةٍ وَأَرْزَاقٍ سَوَاءٍ لَمْ يَبْغِ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمْ تَحَاسُدٌ وَلا تَبَاغُضٌ وَلا اخْتِلافٌ فِي شَيْءٍ مِنَ الأشْيَاءِ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ يَا آدَمُ بِرُوحِي نَطَقْتَ وَبِضَعْفِ طَبِيعَتِكَ تَكَلَّفْتَ مَا لا عِلْمَ لَكَ بِهِ وَأَنَا الْخَالِقُ الْعَالِمُ بِعِلْمِي خَالَفْتُ بَيْنَ خَلْقِهِمْ وَبِمَشِيئَتِي يَمْضِي فِيهِمْ أَمْرِي وَإِلَى تَدْبِيرِي وَتَقْدِيرِي صَائِرُونَ لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِي إِنَّمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالإنْسَ لِيَعْبُدُونِ وَخَلَقْتُ الْجَنَّةَ لِمَنْ أَطَاعَنِي وَعَبَدَنِي مِنْهُمْ وَاتَّبَعَ رُسُلِي وَلا أُبَالِي وَخَلَقْتُ النَّارَ لِمَنْ كَفَرَ بِي وَعَصَانِي وَلَمْ يَتَّبِعْ رُسُلِي وَلا أُبَالِي وَخَلَقْتُكَ وَخَلَقْتُ ذُرِّيَّتَكَ مِنْ غَيْرِ فَاقَةٍ بِي إِلَيْكَ وَإِلَيْهِمْ وَإِنَّمَا خَلَقْتُكَ وَخَلَقْتُهُمْ لأبْلُوَكَ وَأَبْلُوَهُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً فِي دَارِ الدُّنْيَا فِي حَيَاتِكُمْ وَقَبْلَ مَمَاتِكُمْ فَلِذَلِكَ خَلَقْتُ الدُّنْيَا وَالآخِرَةَ وَالْحَيَاةَ وَالْمَوْتَ وَالطَّاعَةَ وَالْمَعْصِيَةَ وَالْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَكَذَلِكَ أَرَدْتُ فِي تَقْدِيرِي وَتَدْبِيرِي وَبِعِلْمِيَ النَّافِذِ فِيهِمْ خَالَفْتُ بَيْنَ صُوَرِهِمْ وَأَجْسَامِهِمْ وَأَلْوَانِهِمْ وَأَعْمَارِهِمْ وَأَرْزَاقِهِمْ وَطَاعَتِهِمْ وَمَعْصِيَتِهِمْ فَجَعَلْتُ مِنْهُمُ الشَّقِيَّ وَالسَّعِيدَ وَالْبَصِيرَ وَالأعْمَى وَالْقَصِيرَ وَالطَّوِيلَ وَالْجَمِيلَ وَالدَّمِيمَ وَالْعَالِمَ وَالْجَاهِلَ وَالْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَالْمُطِيعَ وَالْعَاصِيَ وَالصَّحِيحَ وَالسَّقِيمَ وَمَنْ بِهِ الزَّمَانَةُ وَمَنْ لا عَاهَةَ بِهِ فَيَنْظُرُ الصَّحِيحُ إِلَى الَّذِي بِهِ الْعَاهَةُ فَيَحْمَدُنِي عَلَى عَافِيَتِهِ وَيَنْظُرُ الَّذِي بِهِ الْعَاهَةُ إِلَى الصَّحِيحِ فَيَدْعُونِي وَيَسْأَلُنِي أَنْ أُعَافِيَهُ وَيَصْبِرُ عَلَى بَلائِي فَأُثِيبُهُ جَزِيلَ عَطَائِي وَيَنْظُرُ الْغَنِيُّ إِلَى الْفَقِيرِ فَيَحْمَدُنِي وَيَشْكُرُنِي وَيَنْظُرُ الْفَقِيرُ إِلَى الْغَنِيِّ فَيَدْعُونِي وَيَسْأَلُنِي وَيَنْظُرُ الْمُؤْمِنُ إِلَى الْكَافِرِ فَيَحْمَدُنِي عَلَى مَا هَدَيْتُهُ فَلِذَلِكَ خَلَقْتُهُمْ لأبْلُوَهُمْ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَفِيمَا أُعَافِيهِمْ وَفِيمَا أَبْتَلِيهِمْ وَفِيمَا أُعْطِيهِمْ وَفِيمَا أَمْنَعُهُمْ وَأَنَا الله الْمَلِكُ الْقَادِرُ وَلِي أَنْ أَمْضِيَ جَمِيعَ مَا قَدَّرْتُ عَلَى مَا دَبَّرْتُ وَلِي أَنْ أُغَيِّرَ مِنْ ذَلِكَ مَا شِئْتُ إِلَى مَا شِئْتُ وَأُقَدِّمَ مِنْ ذَلِكَ مَا أَخَّرْتُ وَأُؤَخِّرَ مِنْ ذَلِكَ مَا قَدَّمْتُ وَأَنَا الله الْفَعَّالُ لِمَا أُرِيدُ لا أُسْأَلُ عَمَّا أَفْعَلُ وَأَنَا أَسْأَلُ خَلْقِي عَمَّا هُمْ فَاعِلُونَ۔
راوی کہتا ہے مجھ سے امام باقر علیہ السلام نے فرمایا خدائے عزوجل فرماتا ہے اللہ تعالیٰ نے جب اولادِ آدم کو پشتِ آدم سے نکالا تاکہ ان سے اپنی ربوبیت اور ہر نبی کی نبوت کا عہد لے تو سب سے پہلے جس کی نبوت کا میثاق لیا گیا وہ نبوت محمد مصطفیٰ تھی۔ خدا نے آدم سے کہا بتاؤ تم کیا دیکھتے ہو۔ آدم نے اپنی اولاد کی طرف نگاہ کی وہ سب چیونٹی کی مثل تھیں جن سے پورا آسمان بھرا ہوا تھا۔ آدم نے کہا پالنے والے میری اولاد کس قدر زیادہ ہے تو نے ان کو کس لیے پیدا کیا کیا ان سے عہد لینے کا ارادہ ہے۔ فرمایا اس لیے پیدا کیا ہے کہ یہ میری عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور میرے رسولوں پر ایمان لائیں اور ان کا اتباع کریں۔ آدم نے کہا پالنے والے میں بعض چیونٹیوں کو بعض سے بڑا پاتا ہوں۔ بعض میں نور زیادہ ہے بعض میں کم، بعض میں بالکل نور نہیں۔ خدا نے فرمایا میں نے ایسا ہی کیا ہے تاکہ میں ہر حالت میں ان کو آزماؤں۔ آدم نے کہا پالنے والے کلام کی مجھے اجازت دے۔ فرمایا بولو تیری روح میری روح ہے لیکن تیری طبیعت میں میری ذات سے مخالفت کا مادہ موجود ہے آدم نے کہا اگر تو ان کو ایک ہی مثال اور ایک ہی اندازہ ایک ہی طبیعت ایک ہی فطرت ایک ہی رنگ اور ایک ہی عمر کا پیدا کرتا اور ان کو رزق بھی برابر ہوتا تو یہ ایک دوسرے سے بغاوت نہ کرتے اور ان کے درمیان حسد نہ ہوتا اور بغض نہ پایا جاتا اور کسی شے میں اختلاف نہ ہوتا۔ خدا نے کہا اے آدم میں نے تجھ کو اپنی روح سے گویا کیا اور تیری ضعف طبیعت کا لحاظ کر کے تجھے مکلف بنایا جس کا تجھے علم نہیں اور میں خالق عالم ہوں اور میں نے اپنے علم کے مطابق اپنی مخلوق میں اختلاف رکھا ہے اور میری مشیت کے مطابق میرا حکم ان میں جاری ہوتا ہے اور میری تدبیر اور اندازہ سے ان کے کام ہوں گے میری خلق میں کوئی تبدیلی نہ ہو گی جس نے جن اور انس کو عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور جنت کو ان لوگوں کے لیے خلق فرمایا ہے جو اطاعت و عبادت کریں گے اور میرے رسولوں کا اتباع کریں گے اور مجھے ان کی عبادت و اطاعت کی پرواہ نہیں اور آگ کو اپنے نافرمانوں کے لیے پیدا کیا اور ان کے لیے جنھوں نے میرے رسولوں کی پیروی نہ کی مجھے ان کی پرواہ نہیں۔ میں نے تجھے اور تیری اولاد کو پیدا کیا درآنحالیکہ میری کوئی احتیاج ان کی طرف نہ تھی اور نہ تیری طرف ۔ میں نے تجھ کو اور ان کو اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ میں تجھے ان کو آزماؤں کہ ازروئے عمل اس دار دنیا کی زندگی میں اپنی موت سے پہلے کون اچھا ہے اسی لیے میں نے دنیا و آخرت، زندگی اور موت، طاعت و معصیت اور جنت و نار کو پیدا کیا اور اسی طرح ارادہ کیا اپنی تدبیر و تقدیر کا پس میرا علم ان میں جاری ہے میں نے الگ الگ پیدا کیں ان کی صورتیں ان کے اجسام ان کے رنگ ان کی عمریں ان کے رزق ان کی اطاعت ان کی معصیت میں نے ان کو شقی اور سعید بصیر اور اندھا کوتاہ اور طویل، خوبصورت اور بدصورت عالم و جاہل، غنی اور فقیر فرمانبردار اور نافرمان، تندرست اور بیمار عیب دار اور بے عیب پیدا کیا۔ اس لیے کہ تندرست بیمار کو دیکھ کر میری حمد کرے۔ اپنی تندرستی کو دیکھ کر مجھ سے صحت کا سوال کرے اور میری آزمائش پر صبر کرے اگر ایسا کرے گا تو اسے ثواب دوں گا اپنی بخشش سے مالا مال کر دوں گا اور غنی فقیر کی طرف نظر کرے۔ پس میری حمد کرے اس پر کہ میں نے اس کو ہدایت کی اس لیے میں نے ان کو پیدا کیا ہے تاکہ ان کو رنج اور عیش میں آزماؤں اور اس طرح کہ میں ان کو صحت دوں گا اور بیماریاں اور ان کو عطا کروں اور منع کروں۔ میں بادشاہ قادر اللہ ہوں۔ جو چاہوں کروں جہاں چاہوں کروں مقدم کو موخر کروں اور موخر کو مقدم جو کروں کسی کو اس کے متعلق سوال کا حق نہیں ہاں میں ان سے پوچھوں گا ان کے اعمال کے بارے میں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيِّ وَعُقْبَةَ جَمِيعاً عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ الْخَلْقَ فَخَلَقَ مَنْ أَحَبَّ مِمَّا أَحَبَّ وَكَانَ مَا أَحَبَّ أَنْ خَلَقَهُ مِنْ طِينَةِ الْجَنَّةِ وَخَلَقَ مَنْ أَبْغَضَ مِمَّا أَبْغَضَ وَكَانَ مَا أَبْغَضَ أَنْ خَلَقَهُ مِنْ طِينَةِ النَّارِ ثُمَّ بَعَثَهُمْ فِي الظِّلالِ فَقُلْتُ وَأَيُّ شَيْءٍ الظِّلالُ فَقَالَ أَ لَمْ تَرَ إِلَى ظِلِّكَ فِي الشَّمْسِ شَيْئاً وَلَيْسَ بِشَيْءٍ ثُمَّ بَعَثَ مِنْهُمُ النَّبِيِّينَ فَدَعَوْهُمْ إِلَى الإقْرَارِ بِالله عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ الله ثُمَّ دَعَوْهُمْ إِلَى الإقْرَارِ بِالنَّبِيِّينَ فَأَقَرَّ بَعْضُهُمْ وَأَنْكَرَ بَعْضٌ ثُمَّ دَعَوْهُمْ إِلَى وَلايَتِنَا فَأَقَرَّ بِهَا وَالله مَنْ أَحَبَّ وَأَنْكَرَهَا مَنْ أَبْغَضَ وَهُوَ قَوْلُهُ فَما كانُوا لِيُؤْمِنُوا بِما كَذَّبُوا بِهِ مِنْ قَبْلُ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ التَّكْذِيبُ ثَمَّ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا اور جن کو دوست رکھتا تھا ان کو اپنی پسندیدہ چیز سے پیدا کیا یعنی طینت جنت سے اور جن کو دشمن رکھتا تھا ان کو اس چیز سے پیدا کیا جو اس کے نزدیک بری تھی یعنی طینت نار سے پھر بھیجا ان کو سایہ میں میں نے کہا یہ کیا چیز ہے فرمایا کیا تم نے دھوپ میں اپنا سایہ نہیں دیکھا کہ کچھ ہے بھی اور کچھ نہیں بھی یعنی وہ روح بلا بدن کے تھی۔ پھر ان میں نبیوں کو مبعوث کیا۔ انھوں نے ان کو اقرار باللہ کی طرف لوگوں کو دعوت دی بعض نے اقرار کر لیا اور بعض نے انکار کیا پھر ان کو بلایا ہماری ولایت کی طرف، بعض نے جو محبت والے تھے اقرار کر لیا اور جو دشمن تھے انھوں نے انکار کر دیا اور خدا فرماتا ہے جنھوں نے پہلے تکذیب کی ہے چاہیے کہ اب ایمان لائیں۔ امام نے فرمایا تکذیب وہیں ہوئی تھی۔