عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لأنْسُبَنَّ الإسْلامَ نِسْبَةً لا يَنْسُبُهُ أَحَدٌ قَبْلِي وَلا يَنْسُبُهُ أَحَدٌ بَعْدِي إِلا بِمِثْلِ ذَلِكَ إِنَّ الإسْلامَ هُوَ التَّسْلِيمُ وَالتَّسْلِيمَ هُوَ الْيَقِينُ وَالْيَقِينَ هُوَ التَّصْدِيقُ وَالتَّصْدِيقَ هُوَ الإقْرَارُ وَالإقْرَارَ هُوَ الْعَمَلُ وَالْعَمَلَ هُوَ الأدَاءُ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَمْ يَأْخُذْ دِينَهُ عَنْ رَأْيِهِ وَلَكِنْ أَتَاهُ مِنْ رَبِّهِ فَأَخَذَهُ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُرَى يَقِينُهُ فِي عَمَلِهِ وَالْكَافِرَ يُرَى إِنْكَارُهُ فِي عَمَلِهِ فَوَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَرَفُوا أَمْرَهُمْ فَاعْتَبِرُوا إِنْكَارَ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ بِأَعْمَالِهِمُ الْخَبِيثَةِ۔
فرمایا امیر المومنین نے میں نفی شرک باری تعالیٰ کی حقیقت کو اس طرح بیان کرتا ہوں کہ نہ مجھ سے پہلے کسی نے اس طرح بیان کیا ہے اور نہ میرے بعد کوئی بیان کرے گا۔ اہلِ حق جو بیان کریں گے وہ میرے بیان سے ماخوذ ہو گا اسلام یعنی نفی شرک باری اسی وقت ہو گی جب قول رسول کو قبول کیا جائے اور یہ قبولیت درست نہ ہو گی جب تک یقین یعنی اطمینانِ خاطر نہ ہو اور اطمینان خاطر نہ ہو گا جب تک خدا اور رسول کو وعد کی طرح وعید میں بھی راستگو نہ سمجھا جائے اور ایسا نہ ہو گا جب دل اس طرح ٹھہرے گا نہیں اور یہ اقرار نہ ہو گا جب تک اوامر و نواحی پر عمل نہ ہو اور یہ عمل صحیح نہ ہو گا جب تک اس کی سند نہ ہو کہ یہ صاحبِ شرع کے عمل سے ماخوذ ہے اور اس میں پیروی ظن و قیاس نہیں۔ مومن دین کو اپنی رائے سے نہیں لیتا۔ مومن اپنے دین کو اپنے رب سے لیتا ہے مومن اپنے یقین کو اپنے عمل میں دیکھتا ہے اور کافر اپنے انکار کو اپنے عمل میں دیکھتا ہے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میرا نفس ہے لوگوں نے اپنے معاملہ کو سمجھا ہی نہیں۔ پس ان کے حال سے عبرت حاصل کرو۔ کافروں اور منافقوں کا ذات باری تعالیٰ سے انکار ان کے اعمال خبیثہ سے ظاہر ہوتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُدْرِكِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الإسْلامُ عُرْيَانٌ فَلِبَاسُهُ الْحَيَاءُ وَزِينَتُهُ الْوَقَارُ وَمُرُوءَتُهُ الْعَمَلُ الصَّالِحُ وَعِمَادُهُ الْوَرَعُ وَلِكُلِّ شَيْءٍ أَسَاسٌ وَأَسَاسُ الإسْلامِ حُبُّنَا أَهْلَ الْبَيْتِ. عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُدْرِكِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الهَ (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا اسلام عریاں ہے اس کا لباس حیا ہے اس کی زینت وقار اس کی مروت عمل صالح ہے اس کا عماد (ستون) پرہیزگاری ہے اور ہر شے کے لیے بنیاد ہوتی ہے اور اسلام کی بنیاد ہم اہلبیت کی محبت ہے ایسی ہی حدیث امام جعفر صادق علیہ السلام نے بیان کی ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَظِيمِ بْنِ عَبْدِ الله الْحَسَنِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِمْ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الله خَلَقَ الإسْلامَ فَجَعَلَ لَهُ عَرْصَةً وَجَعَلَ لَهُ نُوراً وَجَعَلَ لَهُ حِصْناً وَجَعَلَ لَهُ نَاصِراً فَأَمَّا عَرْصَتُهُ فَالْقُرْآنُ وَأَمَّا نُورُهُ فَالْحِكْمَةُ وَأَمَّا حِصْنُهُ فَالْمَعْرُوفُ وَأَمَّا أَنْصَارُهُ فَأَنَا وَأَهْلُ بَيْتِي وَشِيعَتُنَا فَأَحِبُّوا أَهْلَ بَيْتِي وَشِيعَتَهُمْ وَأَنْصَارَهُمْ فَإِنَّهُ لَمَّا أُسْرِيَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَنَسَبَنِي جَبْرَئِيلُ (عَلَيهِ السَّلام) لأهْلِ السَّمَاءِ اسْتَوْدَعَ الله حُبِّي وَحُبَّ أَهْلِ بَيْتِي وَشِيعَتِهِمْ فِي قُلُوبِ الْمَلائِكَةِ فَهُوَ عِنْدَهُمْ وَدِيعَةٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ هَبَطَ بِي إِلَى أَهْلِ الأرْضِ فَنَسَبَنِي إِلَى أَهْلِ الأرْضِ فَاسْتَوْدَعَ الله عَزَّ وَجَلَّ حُبِّي وَحُبَّ أَهْلِ بَيْتِي وَشِيعَتِهِمْ فِي قُلُوبِ مُؤْمِنِي أُمَّتِي فَمُؤْمِنُو أُمَّتِي يَحْفَظُونَ وَدِيعَتِي فِي أَهْلِ بَيْتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَلا فَلَوْ أَنَّ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِي عَبَدَ الله عَزَّ وَجَلَّ عُمُرَهُ أَيَّامَ الدُّنْيَا ثُمَّ لَقِيَ الله عَزَّ وَجَلَّ مُبْغِضاً لأهْلِ بَيْتِي وَشِيعَتِي مَا فَرَّجَ الله صَدْرَهُ إِلا عَنِ النِّفَاقِ۔
حضرت ابو جعفر ثانی نے اپنے پدر بزرگوار سے انھوں نے اپنے جد سے روایت کی ہے کہ امیر المومنین نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ نے اسلام کو پیدا کیا اس کے لیے وسعت پیدا کی اس کو نور قرار دیا۔ اس کو قلعہ بنایا اس کے ناصر بنائے صحن خانہ اس کا قرآن ہے نور اس کا حکمت ہے قلعہ اس کا نیکی ہے اور ہمارے اہلبیت اس کے ناصر ہیں پس میرے اہلبیت اور انکے شیعوں اور ناصروں کو دوست رکھو۔ جب مجھے جبرئیل سماء دنیا کی طرف لے گئے تو میرا تعارف اہل آسمان سے کرایا۔ اللہ نے میری اور میرے اہلبیت کی اور ان کے شیعوں کی محبت ملائکہ کے دلوں میں پیدا کی جو قیامت تک ان کے دلوں میں رہے گی پھر جبرئیل نے زمین پر مجھے اتارا تو اہل ارض سے میرا تعارف کرایا اور میری اور میرے اہلبیت اور ان کے شیعوں کی محبت میری امت کے مومنوں کے دل میں قرار دی پس میری امت ایمان لائی۔ وہ میرے اہلبیت کی محبت کی امانت کی قیامت تک حفاظت کریں گے آگاہ ہو اگر میری امت کا کوئی شخص بقدر عمر دنیا اللہ کی عبادت برابر کرتا رہے پھر وہ اللہ سے ایسی صورت میں ملاقات کرے کہ اس کے دل میں اہلبیت اور میرے دشمنوں کی طرف سے عداوت ہو تو اللہ اس کے سینہ کو کشادہ نہ کرے گا مگر نفاق سے۔