مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

خصال المومن

(4-23)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ غَالِبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَكُونَ فِيهِ ثَمَانِي خِصَالٍ وَقُوراً عِنْدَ الْهَزَاهِزِ صَبُوراً عِنْدَ الْبَلاءِ شَكُوراً عِنْدَ الرَّخَاءِ قَانِعاً بِمَا رَزَقَهُ الله لا يَظْلِمُ الأعْدَاءَ وَلا يَتَحَامَلُ لِلأصْدِقَاءِ بَدَنُهُ مِنْهُ فِي تَعَبٍ وَالنَّاسُ مِنْهُ فِي رَاحَةٍ إِنَّ الْعِلْمَ خَلِيلُ الْمُؤْمِنِ وَالْحِلْمَ وَزِيرُهُ وَالْعَقْلَ أَمِيرُ جُنُودِهِ وَالرِّفْقَ أَخُوهُ وَالْبِرَّ وَالِدُهُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے مومن میں آٹھ خصلتیں ہونی چاہیں، فتنہ و فساد کے وقت صاحب قابو ہو، مصیبتوں پر صابر ہو، عیش میں شکرگزار ہو، جو رزق اللہ نے دیا ہے اس پر قانع ہو، دشمنوں پر ظلم نہ کرے اور دوستوں پر بوجھ نہ ڈالے یا بناوٹی باتیں نہ کرے۔ اس کا بدن اس سے تعب میں رہے لوگ اس سے راحت میں رہیں علم مومن کا دوست ہے حلم اس کا وزیر ہے عقل اس کے لشکر کا امیر ہے نرمی اس کا بھائی ہے نیکی اس کا باپ ہے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ الإيمَانُ لَهُ أَرْكَانٌ أَرْبَعَةٌ التَّوَكُّلُ عَلَى الله وَتَفْوِيضُ الأمْرِ إِلَى الله وَالرِّضَا بِقَضَاءِ الله وَالتَّسْلِيمُ لأمْرِ الله عَزَّ وَجَلَّ۔

حضرت ابی عبداللہ نے اپنے باپ سے اور انھوں نے امیر المومنین سے نقل کیا ہے کہ حضرت نے فرمایا ایمان کے چار رکن ہیں، خدا پر توکل، ہر امر کو خدا کے سپرد کرنا، حکم خدا پر راضی ہونا اور امر خدا کو تسلیم کرنا۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّكُمْ لا تَكُونُونَ صَالِحِينَ حَتَّى تَعْرِفُوا وَلا تَعْرِفُونَ حَتَّى تُصَدِّقُوا وَلا تُصَدِّقُونَ حَتَّى تُسَلِّمُوا أَبْوَاباً أَرْبَعَةً لا يَصْلُحُ أَوَّلُهَا إِلا بِ‏آخِرِهَا ضَلَّ أَصْحَابُ الثَّلاثَةِ وَتَاهُوا تَيْهاً بَعِيداً إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لا يَقْبَلُ إِلا الْعَمَلَ الصَّالِحَ وَلا يَتَقَبَّلُ الله إِلا بِالْوَفَاءِ بِالشُّرُوطِ وَالْعُهُودِ وَمَنْ وَفَى الله بِشُرُوطِهِ وَاسْتَكْمَلَ مَا وَصَفَ فِي عَهْدِهِ نَالَ مَا عِنْدَهُ وَاسْتَكْمَلَ وَعْدَهُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَخْبَرَ الْعِبَادَ بِطَرِيقِ الْهُدَى وَشَرَعَ لَهُمْ فِيهَا الْمَنَارَ وَأَخْبَرَهُمْ كَيْفَ يَسْلُكُونَ فَقَالَ وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صالِحاً ثُمَّ اهْتَدى‏ وَقَالَ إِنَّما يَتَقَبَّلُ الله مِنَ الْمُتَّقِينَ فَمَنِ اتَّقَى الله عَزَّ وَجَلَّ فِيمَا أَمَرَهُ لَقِيَ الله عَزَّ وَجَلَّ مُؤْمِناً بِمَا جَاءَ بِهِ مُحَمَّدٌ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ فَاتَ قَوْمٌ وَمَاتُوا قَبْلَ أَنْ يَهْتَدُوا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ آمَنُوا وَأَشْرَكُوا مِنْ حَيْثُ لا يَعْلَمُونَ إِنَّهُ مَنْ أَتَى الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا اهْتَدَى وَمَنْ أَخَذَ فِي غَيْرِهَا سَلَكَ طَرِيقَ الرَّدَى وَصَلَ الله طَاعَةَ وَلِيِّ أَمْرِهِ بِطَاعَةِ رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَطَاعَةَ رَسُولِهِ بِطَاعَتِهِ فَمَنْ تَرَكَ طَاعَةَ وُلاةِ الأمْرِ لَمْ يُطِعِ الله وَلا رَسُولَهُ وَهُوَ الإقْرَارُ بِمَا نَزَلَ مِنْ عِنْدِ الله خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَالْتَمِسُوا الْبُيُوتَ الَّتِي أَذِنَ الله أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ فَإِنَّهُ قَدْ خَبَّرَكُمْ أَنَّهُمْ رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْماً تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالأبْصَارُ إِنَّ الله قَدِ اسْتَخْلَصَ الرُّسُلَ لأمْرِهِ ثُمَّ اسْتَخْلَصَهُمْ مُصَدِّقِينَ لِذَلِكَ فِي نُذُرِهِ فَقَالَ وَإِنْ مِنْ أُمَّةٍ إِلا خَلا فِيها نَذِيرٌ تَاهَ مَنْ جَهِلَ وَاهْتَدَى مَنْ أَبْصَرَ وَعَقَلَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ فَإِنَّها لا تَعْمَى الأبْصارُ وَلكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ وَكَيْفَ يَهْتَدِي مَنْ لَمْ يُبْصِرْ وَكَيْفَ يُبْصِرُ مَنْ لَمْ يُنْذَرْ اتَّبِعُوا رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَأَقِرُّوا بِمَا نَزَلَ مِنْ عِنْدِ الله وَاتَّبِعُوا آثَارَ الْهُدَى فَإِنَّهُمْ عَلامَاتُ الأمَانَةِ وَالتُّقَى وَاعْلَمُوا أَنَّهُ لَوْ أَنْكَرَ رَجُلٌ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ (عَلَيهِما السَّلام) وَأَقَرَّ بِمَنْ سِوَاهُ مِنَ الرُّسُلِ لَمْ يُؤْمِنْ اقْتَصُّوا الطَّرِيقَ بِالْتِمَاسِ الْمَنَارِ وَالْتَمِسُوا مِنْ وَرَاءِ الْحُجُبِ الآثَارَ تَسْتَكْمِلُوا أَمْرَ دِينِكُمْ وَتُؤْمِنُوا بِالله رَبِّكُمْ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے تم صالح نہیں ہو سکتے جب تک معرفت حاصل نہ کرو اور معرفت نہیں ہو گی جب تک تصدیق نہ کرو اور تصدیق نہ ہو گی جب تک تسلیم نہ ہو ۔ چار دروازے ہیں اول بغیر کے درست نہ ہو گا۔ تین والے گمراہ ہو گئے اور وہ بہت حیران و سرگرداں رہے اللہ تعالیٰ صرف عمل صالح کو قبول کرتا ہے اور یہ نہیں قبول کیا جائے گا مگر وفا سے مشروط و معہود ہو پس جس نے ان شرائط کو پورا کیا اور اپنے عہد کو کمال تک پہنچا دیا تو اس نے اپنے عمل کو پالیا اور اپنے وعدہ کو پورا کر دیا۔ اللہ نے اپنے بندوں کو بطریق ہدایت خبردار کر دیا ہے اور راہ دین میں روشنی کے منارے قائم کر دیے ہیں اور ان کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ کیوں کر راہ پر چلیں اور فرما دیا ہے کہ میں بخشنے والا ہوں اس شخص کو جو توبہ کرے ایمان لائے اور عمل صالح کرے پھر ہدایت پائے اور یہ بھی فرمایا ہے اللہ متقیوں کے عمل کو قبول کرتا ہے پس جو اللہ سے ڈرا اور اس کے حکم کو بجا لایا تو وہ اللہ سے ملے گا ایسی حالت میں کہ آنحضرت جو خدا کی طرف سے لائے ہیں اس پر ایمان لانے والا ہو گا افسوس صد افسوس قوم ہلاک ہوئی اور ہدایت یافتہ ہونے سے پہلے مر گئی اور غلطی سے لوگوں نے یہ گمان کیا کہ وہ ایمان لائیں ہیں حالانکہ انھوں نے غیر معلوم طریقہ سے شرک کیا جس شخص نے علم کو اس کے دروازوں سے لیا اس نے ہدایت پائی اور جس نے غلط دروازوں سے لیا اس نے ہلاکت کا راستہ اختیار کیا خدا نے ولی امر کی اطاعت کو اپنے رسول کی اطاعت سے متصل کیا ہے اور اطاعت رسول کو اپنی اطاعت سے پس جس نے والیان امر کی اطاعت کو ترک کیا تو اس نے نہ اللہ کی اطاعت کی نہ رسول کی اور رسول کی اطاعت اقرار ہے ان چیزوں کا جن کو وہ اللہ کی طرف سے لائے۔ اور خدا نے فرمایا ہے ہر نماز کے وقت زینت کرو اور ان گھروں کو تلاش کرو جن کو اللہ نے بلند کیا ہے اور جن میں ذکر خدا ہوتا ہے اس نے بتایا کہ وہ ایسے لوگ ہیں کہ تجارت یا خرید و فروخت ان کو یاد خدا سے غافل نہیں بناتی۔ انھوں نے نماز کو قائم کیا اور زکوٰۃ کو دیا ہے اور وہ اس روز سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھ کی حالت بدل جائے گی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو اپنے حکم کی تعمیل کے لیے مخصوص کر لیا ہے اور وہ خلوص سے تصدیق کرنے والے ہیں اس کی اپنے انداز میں خدا نے فرمایا ہے کوئی امت ایسی نہیں کہ اس میں عذاب خدا سے ڈرانے والا نہ آیا ہو۔ جس نے جہالت سے کام لیا وہ حیران و سرگردان رہا اور جس نے عقل سے کام لیا وہ ہدایت یافتہ ہو گیا۔ خدا فرماتا ہے آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں دل اندھے ہوتے ہیں۔ جو عقل سے کام نہ لے گا وہ ہدایت کیسے پائے گا اور کیوں کر عقل سے کام لے گا وہ جو عذاب خدا سے ڈرتا نہیں۔ اللہ کے رسول کا اتباع کرو اور خدا کی طرف سے جو نازل ہوا اس کا اقرار کرو اور جو اس کی ہدایت کے آثار ہیں ان کی پیروی کرو کیوں کہ وہ لوگ امانت الہٰیہ کے نشان ہیں اور تقویٰ کی علامتیں ہیں جان لو جس نے عیسیٰ بن مریم کا انکار کیا اور ان کے ماسوا رسولوں کا اقرار کیا وہ ایمان نہیں لایا۔ راستہ چلو ہدایت کے مناروں کی تلاش کے بعد اور ان کو پردوں کے پیچھے تلاش کرو۔ اپنے امر دین کو کامل کرو اور اپنے رب اللہ پر ایمان لاؤ۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سُلَيْمَانَ الْجَعْفَرِيِّ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا عَنْ أَبِيهِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ رَفَعَ إِلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَوْمٌ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فَقَالَ مَنِ الْقَوْمُ فَقَالُوا مُؤْمِنُونَ يَا رَسُولَ الله قَالَ وَمَا بَلَغَ مِنْ إِيمَانِكُمْ قَالُوا الصَّبْرُ عِنْدَ الْبَلاءِ وَالشُّكْرُ عِنْدَ الرَّخَاءِ وَالرِّضَا بِالْقَضَاءِ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) حُلَمَاءُ عُلَمَاءُ كَادُوا مِنَ الْفِقْهِ أَنْ يَكُونُوا أَنْبِيَاءَ إِنْ كُنْتُمْ كَمَا تَصِفُونَ فَلا تَبْنُوا مَا لا تَسْكُنُونَ وَلا تَجْمَعُوا مَا لا تَأْكُلُونَ وَاتَّقُوا الله الَّذِي إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ۔

امام رضا علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار سے روایت کی ہے کہ ایک غزوہ میں کچھ لوگ رسول اللہ کے پاس آئے آپ نے پوچھا یہ لوگ کون ہیں۔ انھوں نے کہا اے رسول اللہ ہم مومن ہیں۔ فرمایا تمہارا ایمان کس چیز سے کامل ہوا۔ انھوں نے کہا ہم مصیبت میں صبر کرتے ہیں اور عیش میں شکر کرتے ہیں اور قضا الہٰی پر راضی ہیں۔ فرمایا یہ لوگ حلیم اور عالم ہیں۔ قریب ہے کہ یہ اپنے علم دین کی بدولت نبی ہو جائیں اگر ایسے ہی ہیں جیسا بیان کرتے ہیں اپنی ضرورت سے زیادہ مکان نہ بناؤ اور ضرورت سے زیادہ کھانےکا سامان مہیا نہ کرو اس اللہ سے ڈرو جس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہو۔