عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ جَمِيعاً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّرَّاجِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) وَبِأَسَانِيدَ مُخْتَلِفَةٍ عَنِ الأصْبَغِ بْنِ نُبَاتَةَ قَالَ خَطَبَنَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فِي دَارِهِ أَوْ قَالَ فِي الْقَصْرِ وَنَحْنُ مُجْتَمِعُونَ ثُمَّ أَمَرَ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ فَكُتِبَ فِي كِتَابٍ وَقُرِئَ عَلَى النَّاسِ وَرَوَى غَيْرُهُ أَنَّ ابْنَ الْكَوَّاءِ سَأَلَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ صِفَةِ الإسْلامِ وَالإيمَانِ وَالْكُفْرِ وَالنِّفَاقِ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى شَرَعَ الإسْلامَ وَسَهَّلَ شَرَائِعَهُ لِمَنْ وَرَدَهُ وَأَعَزَّ أَرْكَانَهُ لِمَنْ حَارَبَهُ وَجَعَلَهُ عِزّاً لِمَنْ تَوَلاهُ وَسِلْماً لِمَنْ دَخَلَهُ وَهُدًى لِمَنِ ائْتَمَّ بِهِ وَزِينَةً لِمَنْ تَجَلَّلَهُ وَعُذْراً لِمَنِ انْتَحَلَهُ وَعُرْوَةً لِمَنِ اعْتَصَمَ بِهِ وَحَبْلاً لِمَنِ اسْتَمْسَكَ بِهِ وَبُرْهَاناً لِمَنْ تَكَلَّمَ بِهِ وَنُوراً لِمَنِ اسْتَضَاءَ بِهِ وَعَوْناً لِمَنِ اسْتَغَاثَ بِهِ وَشَاهِداً لِمَنْ خَاصَمَ بِهِ وَفُلْجاً لِمَنْ حَاجَّ بِهِ وَعِلْماً لِمَنْ وَعَاهُ وَحَدِيثاً لِمَنْ رَوَى وَحُكْماً لِمَنْ قَضَى وَحِلْماً لِمَنْ جَرَّبَ وَلِبَاساً لِمَنْ تَدَبَّرَ وَفَهْماً لِمَنْ تَفَطَّنَ وَيَقِيناً لِمَنْ عَقَلَ وَبَصِيرَةً لِمَنْ عَزَمَ وَآيَةً لِمَنْ تَوَسَّمَ وَعِبْرَةً لِمَنِ اتَّعَظَ وَنَجَاةً لِمَنْ صَدَّقَ وَتُؤَدَةً لِمَنْ أَصْلَحَ وَزُلْفَى لِمَنِ اقْتَرَبَ وَثِقَةً لِمَنْ تَوَكَّلَ وَرَخَاءً لِمَنْ فَوَّضَ وَسُبْقَةً لِمَنْ أَحْسَنَ وَخَيْراً لِمَنْ سَارَعَ وَجُنَّةً لِمَنْ صَبَرَ وَلِبَاساً لِمَنِ اتَّقَى وَظَهِيراً لِمَنْ رَشَدَ وَكَهْفاً لِمَنْ آمَنَ وَأَمَنَةً لِمَنْ أَسْلَمَ وَرَجَاءً لِمَنْ صَدَقَ وَغِنًى لِمَنْ قَنِعَ فَذَلِكَ الْحَقُّ سَبِيلُهُ الْهُدَى وَمَأْثُرَتُهُ الْمَجْدُ وَصِفَتُهُ الْحُسْنَى فَهُوَ أَبْلَجُ الْمِنْهَاجِ مُشْرِقُ الْمَنَارِ ذَاكِي الْمِصْبَاحِ رَفِيعُ الْغَايَةِ يَسِيرُ الْمِضْمَارِ جَامِعُ الْحَلْبَةِ سَرِيعُ السَّبْقَةِ أَلِيمُ النَّقِمَةِ كَامِلُ الْعُدَّةِ كَرِيمُ الْفُرْسَانِ فَالإيمَانُ مِنْهَاجُهُ وَالصَّالِحَاتُ مَنَارُهُ وَالْفِقْهُ مَصَابِيحُهُ وَالدُّنْيَا مِضْمَارُهُ وَالْمَوْتُ غَايَتُهُ وَالْقِيَامَةُ حَلْبَتُهُ وَالْجَنَّةُ سُبْقَتُهُ وَالنَّارُ نَقِمَتُهُ وَالتَّقْوَى عُدَّتُهُ وَالْمُحْسِنُونَ فُرْسَانُهُ فَبِالإيمَانِ يُسْتَدَلُّ عَلَى الصَّالِحَاتِ وَبِالصَّالِحَاتِ يُعْمَرُ الْفِقْهُ وَبِالْفِقْهِ يُرْهَبُ الْمَوْتُ وَبِالْمَوْتِ تُخْتَمُ الدُّنْيَا وَبِالدُّنْيَا تَجُوزُ الْقِيَامَةَ وَبِالْقِيَامَةِ تُزْلَفُ الْجَنَّةُ وَالْجَنَّةُ حَسْرَةُ أَهْلِ النَّارِ وَالنَّارُ مَوْعِظَةُ الْمُتَّقِينَ وَالتَّقْوَى سِنْخُ الإيمَانِ۔
اصبغ بن نباتا سے مروی ہے کہ امیر المومنین نے گھر میں یا قصر میں جب کہ ہم سب جمع تھے خطبہ دیا۔ فرمایا پھر خط لکھ کر پڑھا گیا لوگوں کے سامنے اور ابن کوا سے مروی ہے کہ اس نے امیر المومنین سے ایمان و کفر و نفاق کی تعریف معلوم کی۔ فرمایا حمد و صلٰوۃ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ایک شریعت بنایا اور آسان کیا اس کے احکام عمل کرنے والوں پر اور جو لوگ ان احکام کے بیان کرنے والوں سے برسر جنگ ہوئے ان کی نظر میں وہ احکام دشوار معلوم ہوئے اس نے معزز قرار دیا اس کو جس نے ان سے محبت کی اور سلامتی قرار دی ان کے لیے جو دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور ہدایت یافتہ بنایا ان کو جنھوں نے اس سے رہنمائی حاصل کی اور مضبوط رسی قرار دیا اس کے لیے جس نے اس سے تمسک کیا اور دلیل قرار دای اس کے لیے جس نے اس کے ذریعہ سے کلام کیا اور جس نے اس سے روشنی چاہی اس کے لیے نور قرار دیا اور جس نے اس سے مدد چاہی اس کے لیے اس کو مددگار بنایا اور شاہد قرار دیا اس کے لیے جس نے اس کے ذریعہ سے مخاصمہ کیا اور فتح دی اس کو جس نے اس کے ذریعہ سے دلیل بیان کی اور شہرت دی اس کو جس نے اس کو محفوظ رکھا اور قابل وثوق بات قرار دیا جس نے اس کی روایت کی اور جس نے اس سے فیصلہ کیا صحیح حکم بنایا اور جس نے تجربہ کیا وہ صاحب حکم بنا اور جس نے احکام اسلام میں تدبر کیا اس کے لیے وہ لباس کی طرح زینت بنا اور جس نے اس سے دانائی حاصل کی وہ صاحب فہم ہوا اورر جس نے اسے سمجھا وہ صاحب یقین ہوا اور جس نے اس کے حصول کا ارادہ کیا وہ صاحب بصیرت ہوا اور جس نے اس سے فراست حاصل کی وہ خدا کی ایک نشانی بنا اور جس نے اس سے نصیحت حاصل کی اس کے لیے ذریعہ عبرت بنا اور جس نے اس کی تصدیق کی اس کے لیے ذریعہ نجات ہوا اور جس نے اس کے ذریعہ اصلاح چاہی اس کے لیے باعث حفاظت ہوا اور جس نے اس کے ذریعے کو تقرب بنایا اس کے لیے نزدیکی خدا کا سبب بنا اور جس نے اس پر توکل کیا وہ لائقِ وثوق ہوا اور جس نے اپنے افعال کو اس کے سبرد کیا اس کو فراخی حاصل ہوئی اور جس نے اس کو اچھا جانا اس نے سبقت حاصل کی اور جو اس کی طرف تیزی سے بڑھا اس نے نیکی حاصل کی اور جس نے صبر کیا اس کو جنت ملی اور جس نے تقویٰ اختیار کیا وہ اس کا لباس ہوا اور جس نے اس سے ہدایت حاصل کی وہ اس کا پشت پناہ ہوا اور جس نے اس پر ایمان ظاہر کیا وہ اس کے لیے جائے پناہ بنا اور جس نے اس کی فرمانبرداری کی وہ امن میں رہا اور جس نے اس کی تصدیق کی اس کے لیے باعث امید ہوا اور جس نے قناعت کی وہ غنی ہو گیا یہ حق ہے اس کی راہ ہدایت ہے اور اس کی علامات بزرگی ہیں اور اس کے اچھے صفات ہیں وہ سب سے زیادہ روشن راستہ ہے اور اس کے مینار ہدایت تاباں ہیں اس کا چراغ روشن ہے اس کی غایت بلند ہے اس کی دوڑ کے میدان میں دوڑ آسان ہے وہ تیزی سے سبقت کرنے والوں کا جامع اس کا انتقام سخت دردناک ہے اس کا سامان مکمل ہے اس کا شہسوار کریم الطیع ہے ایمان اس کا راستہ ہے اعمال صالح اس کے روشن مینار ہیں علم دین اس کے چراغ ہیں دنیا اس کی دوڑ کا میدان ہے موت اس کی غایت ہے قیامت اس کے جمع ہونے کی جگہ ہے جنت سبقت کا میدان ہے دوزخ عذاب کا مقام ہے تقویٰ اس کا سامان ہے نیکی کرنے والے اس کے شہسوار ہیں ایمان استدلال اعمال صالح سے کیا جاتا ہے اور اعمال نیک فقہ سے بنتے ہیں اور فقہ موت سے ڈراتی ہے اور موت پر دنیا کا خاتمہ ہے اور دنیا سے گزرنے کے بعد قیامت ہے اور قیامت میں جنت سے نزدیکی ہے اور جنت دوزخیوں کے لیے باعث حسرت ہو گی اور دوزخ متقیوں کے لیے نصیحت ہے اور تقویٰ اساس ایمان ہے۔