مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

صفتِ ایمان

(4-25)

حدیث نمبر 1

بِالإسْنَادِ الأوَّلِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ يَعْقُوبَ السَّرَّاجِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سُئِلَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الإيمَانِ فَقَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ الإيمَانَ عَلَى أَرْبَعِ دَعَائِمَ عَلَى الصَّبْرِ وَالْيَقِينِ وَالْعَدْلِ وَالْجِهَادِ فَالصَّبْرُ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَى الشَّوْقِ وَالإشْفَاقِ وَالزُّهْدِ وَالتَّرَقُّبِ فَمَنِ اشْتَاقَ إِلَى الْجَنَّةِ سَلا عَنِ الشَّهَوَاتِ وَمَنْ أَشْفَقَ مِنَ النَّارِ رَجَعَ عَنِ الْمُحَرَّمَاتِ وَمَنْ زَهِدَ فِي الدُّنْيَا هَانَتْ عَلَيْهِ الْمُصِيبَاتُ وَمَنْ رَاقَبَ الْمَوْتَ سَارَعَ إِلَى الْخَيْرَاتِ وَالْيَقِينُ عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ تَبْصِرَةِ الْفِطْنَةِ وَتَأَوُّلِ الْحِكْمَةِ وَمَعْرِفَةِ الْعِبْرَةِ وَسُنَّةِ الأوَّلِينَ فَمَنْ أَبْصَرَ الْفِطْنَةَ عَرَفَ الْحِكْمَةَ وَمَنْ تَأَوَّلَ الْحِكْمَةَ عَرَفَ الْعِبْرَةَ وَمَنْ عَرَفَ الْعِبْرَةَ عَرَفَ السُّنَّةَ وَمَنْ عَرَفَ السُّنَّةَ فَكَأَنَّمَا كَانَ مَعَ الأوَّلِينَ وَاهْتَدَى إِلَى الَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَنَظَرَ إِلَى مَنْ نَجَا بِمَا نَجَا وَمَنْ هَلَكَ بِمَا هَلَكَ وَإِنَّمَا أَهْلَكَ الله مَنْ أَهْلَكَ بِمَعْصِيَتِهِ وَأَنْجَى مَنْ أَنْجَى بِطَاعَتِهِ وَالْعَدْلُ عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ غَامِضِ الْفَهْمِ وَغَمْرِ الْعِلْمِ وَزَهْرَةِ الْحُكْمِ وَرَوْضَةِ الْحِلْمِ فَمَنْ فَهِمَ فَسَّرَ جَمِيعَ الْعِلْمِ وَمَنْ عَلِمَ عَرَفَ شَرَائِعَ الْحُكْمِ وَمَنْ حَلُمَ لَمْ يُفَرِّطْ فِي أَمْرِهِ وَعَاشَ فِي النَّاسِ حَمِيداً وَالْجِهَادُ عَلَى أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَى الأمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالصِّدْقِ فِي الْمَوَاطِنِ وَشَنَ‏آنِ الْفَاسِقِينَ فَمَنْ أَمَرَ بِالْمَعْرُوفِ شَدَّ ظَهْرَ الْمُؤْمِنِ وَمَنْ نَهَى عَنِ الْمُنْكَرِ أَرْغَمَ أَنْفَ الْمُنَافِقِ وَأَمِنَ كَيْدَهُ وَمَنْ صَدَقَ فِي الْمَوَاطِنِ قَضَى الَّذِي عَلَيْهِ وَمَنْ شَنِئَ الْفَاسِقِينَ غَضِبَ لله وَمَنْ غَضِبَ لله غَضِبَ الله لَهُ فَذَلِكَ الإيمَانُ وَدَعَائِمُهُ وَشُعَبُهُ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ امیر المومنین علیہ السلام سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایمان کے چار ستون قرار دیے ہیں صبر، یقین، عدل اور جہاد اور صبر کی چار شاخیں ہیں شوق، اشتیاق، زہد اور ترقب جس نے جنت کا اشتیاق رکھا اس نے خواہشات سے تسلی حاصل کی اور جو دوزخ سے ڈرا اور محرمات سے بچا اور جس نے دنیا سے ترک تعلق کیا مصیبتوں کو اس کی حقیر سمجھا اور جس نے موت پر نظر رکھی اس نے نیکیوں کی طرف سبقت کی اور یقین کی چار شاخیں ہیں اپنی زیرکی کو جگائے رکھنا حکمت الہٰیہ میں غور و فکر مقامات عبرت کی شناخت اور سنت امم سابقہ کو مدنظر رکھنا جس نے زیرکی پر نظر رکھی اس نے حکمت کو پہچان لیا اور جس نے حکمت کے صحیح معنے سمجھ لیے اس نے عبرت کو پہچان لیا اور جس نے عبرت کو پہچان لیا اس نے سنت انبیاء کو پہچان لیا اور جس نے سنت کو پہچان لیا وہ گویا اولین کے ساتھ ہو گیا اور اس راہ کی طرف ہدایت پائی جو سب سے زیادہ مضبوط ہے اور نجات پانے والے کے متعلق اس امر پر نظر رکھی کہ کس وجہ سے اس کو نجات ہوئی اور ہلاک ہونے والا کس وجہ سے ہلاک ہوا۔ خدا نے جس کو ہلاک کیا اس کی معصیت کی وجہ سے کیا اور جس کو نجات دی اس کی اطاعت کی وجہ سے دی اور عدل کی بھی چار شاخیں ہیں گہری سمجھ، علم میں رسوخ اور دانائی یا حکم میں شگفتہ پھول ہو۔ حلم میں تروتازہ باغ ہو جو ایسی سمجھ رکھتا ہو گا وہ علم کی تفسیر بیان کر پائے گا اور صاحب علم ہے اس نے حکم کی راہوں کو پہچان لیا اور جس نے حلم سے کام لیا اس نے کسی امر میں تفریط نہ کی وہ لوگوں میں محمود و پسندیدہ ہو کر رہا اور جہاد نفس کی بھی چار صورتیں ہیں اول امر بالمعروف دوسرے کو برائیوں سے روکنا اور تمام مقامات پر سچ بولنا بہت فرق ہے مومن اور فاسق میں جس نے لوگوں کو امر نیک کی ہدایت کی اس نے مومن کی کمر کو مضبوط کیا اور جس نے نہی عن المنکر کی اس نے منافق کی ناک رگڑ دی اور اس کے مکر سے امان میں رہا اور جس نے ہر جگہ سچ بولا اس نے وہ حق ادا کیا جو اس پر تھا جس نے فاسق کو دشمن رکھا اور خوشنودی خدا کے لیے اس پر غضبناک ہو اور خدا اس کے دشمن پر غضبناک ہو گا یہ ہے ایمان اور یہ ہیں اس کے ستون اور شاخیں۔