عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لا يَتَّكِلِ الْعَامِلُونَ عَلَى أَعْمَالِهِمُ الَّتِي يَعْمَلُونَهَا لِثَوَابِي فَإِنَّهُمْ لَوِ اجْتَهَدُوا وَأَتْعَبُوا أَنْفُسَهُمْ أَعْمَارَهُمْ فِي عِبَادَتِي كَانُوا مُقَصِّرِينَ غَيْرَ بَالِغِينَ فِي عِبَادَتِهِمْ كُنْهَ عِبَادَتِي فِيمَا يَطْلُبُونَ عِنْدِي مِنْ كَرَامَتِي وَالنَّعِيمِ فِي جَنَّاتِي وَرَفِيعِ الدَّرَجَاتِ الْعُلَى فِي جِوَارِي وَلَكِنْ بِرَحْمَتِي فَلْيَثِقُوا وَفَضْلِي فَلْيَرْجُوا وَإِلَى حُسْنِ الظَّنِّ بِي فَلْيَطْمَئِنُّوا فَإِنَّ رَحْمَتِي عِنْدَ ذَلِكَ تُدْرِكُهُمْ وَمَنِّي يُبَلِّغُهُمْ رِضْوَانِي وَمَغْفِرَتِي تُلْبِسُهُمْ عَفْوِي فَإِنِّي أَنَا الله الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ وَبِذَلِكَ تَسَمَّيْتُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ عمل کرنے والے اپنے عمل میں میرے ثواب پر بھروسہ نہیں کرتے یہ لوگ اگر کوشش کریں اور عمر بھر نفسوں کو میری عبادت کر کے تعب میں ڈالیں تو پھر وہ قاصر رہیں گے اور میری عبادت کی تہہ تک نہ پہنچ سکیں گے جس سے جستجو کر لیں میرے انعام و اکرام کی اور ان نعمتوں کی جو میری جنت میں ہیں اور وہ بلند درجات جو میرے جوار میں ہیں لیکن یہ سب کچھ میری رحمت کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ پس لوگوں کو چاہیے کہ مجھ سے ڈریں اور میرے فضل کے امیدوار رہیں میری طرف اچھا گمان رکھیں تو مطمئن ہو جائیں گے۔ ایسی صورت میں میری رحمت ان کو پا لے گی اور میری رضا اور مغفرت ان تک پہنچ جائے گی اور میرا عفو ان کو ڈھانپ لے گا میں رحمٰن و رحیم اللہ ہوں اور اسی لیے میرا یہ نام ہے۔
ابْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ وَجَدْنَا فِي كِتَابِ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ وَهُوَ عَلَى مِنْبَرِهِ وَالَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ مَا أُعْطِيَ مُؤْمِنٌ قَطُّ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلا بِحُسْنِ ظَنِّهِ بِالله وَرَجَائِهِ لَهُ وَحُسْنِ خُلُقِهِ وَالْكَفِّ عَنِ اغْتِيَابِ الْمُؤْمِنِينَ وَالَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ لا يُعَذِّبُ الله مُؤْمِناً بَعْدَ التَّوْبَةِ وَالإسْتِغْفَارِ إِلا بِسُوءِ ظَنِّهِ بِالله وَتَقْصِيرِهِ مِنْ رَجَائِهِ وَسُوءِ خُلُقِهِ وَاغْتِيَابِهِ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ لا يَحْسُنُ ظَنُّ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ بِالله إِلا كَانَ الله عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ لأنَّ الله كَرِيمٌ بِيَدِهِ الْخَيْرَاتُ يَسْتَحْيِي أَنْ يَكُونَ عَبْدُهُ الْمُؤْمِنُ قَدْ أَحْسَنَ بِهِ الظَّنَّ ثُمَّ يُخْلِفَ ظَنَّهُ وَرَجَاءَهُ فَأَحْسِنُوا بِالله الظَّنَّ وَارْغَبُوا إِلَيْهِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ ہم نے کتاب علی میں یہ پایا کہ رسول اللہ نے منبر پر فرمایا قسم اس خدا کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں، کسی مومن کو دنیا و آخرت کی نیکی اس وقت تک کبھی نہیں دی گئی جب تک اللہ کے ساتھ اس کا حسن ظن نہ ہو اور اپنی امیدوں کو اس سے وابستہ نہ رکھتا ہو اور حسن ظن خلق کا مالک نہ ہو، مومنین کی غیبت سے باز نہ رہے اور قسم ہے معبود یکتا کی خدا کسی مومن کو بعد توبہ استغفار معذب نہیں کرتا لیکن جب خدا سے اس کو سوئے ظن ہو اور امید میں کوتاہی ہو یا بدخلقی ہو یا مومنوں کی غیبت کرے۔ خدا کی قسم بندہ مومن کا حسن ظن خدا کے ساتھ اسی صورت ہو گا کہ وہ مومن اپنے ظن کے مطابق خدا کو سمجھے بھی یعنی یہ نہ جانے کہ خدا کارساز مطلق ہے کیونکہ سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے وہ حیا کرتا ہے اس بات سے کہ بندہ مومن حسن ظن کے بعد اپنے ظن کے خلاف عمل کرے اور اپنی امید اس سے قطع کرے پس اللہ کی طرف اچھا گمان رکھو اور اسی طرف رغبت کرو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَحْسِنِ الظَّنَّ بِالله فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ بِي إِنْ خَيْراً فَخَيْراً وَإِنْ شَرّاً فَشَرّاً۔
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھو خدا حدیثِ قدسی میں فرماتا ہے میں بندہ مومن کے نزدیک ہوں اگر وہ میرے متعلق اچھا گمان رکھتا ہے تو اس کے لیے بہتری ہے اور اگر برا گمان رکھتا ہے تو برائی ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ حُسْنُ الظَّنِّ بِالله أَنْ لا تَرْجُوَ إِلا الله وَلا تَخَافَ إِلا ذَنْبَكَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے خدا کے ساتھ حسنِ ظن یہ ہے کہ اسی سے امید رکھی جائے اور اسی کا گناہ کرنے سے خوف کیا جائے۔