مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي خَلَفٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِبَعْضِ وُلْدِهِ يَا بُنَيَّ عَلَيْكَ بِالْجِدِّ لا تُخْرِجَنَّ نَفْسَكَ مِنَ حَدِّ التَّقْصِيرِ فِي عِبَادَةِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَطَاعَتِهِ فَإِنَّ الله لا يُعْبَدُ حَقَّ عِبَادَتِه۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اپنے ایک فرزند سے بیٹا کوشش کو اپنے لیے لازم قرار دو اور عبادت و اطاعتِ خدا میں اپنی تقصیر کے معترف رہو کیونکہ خدا کی عبادت کا حق کوئی ادا نہیں کر سکتا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ بَعْضِ الْعِرَاقِيِّينَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّى الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَا جَابِرُ لا أَخْرَجَكَ الله مِنَ النَّقْصِ وَ[ لا ] التَّقْصِيرِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے جابر جعفی سے فرمایا خدا تم کو نقص اور تقصیر سے خارج نہ کر دے۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْجَهْمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ رَجُلاً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ عَبَدَ الله أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ قَرَّبَ قُرْبَاناً فَلَمْ يُقْبَلْ مِنْهُ فَقَالَ لِنَفْسِهِ مَا أُتِيتُ إِلا مِنْكِ وَمَا الذَّنْبُ إِلا لَكِ قَالَ فَأَوْحَى الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَيْهِ ذَمُّكَ لِنَفْسِكَ أَفْضَلُ مِنْ عِبَادَتِكَ أَرْبَعِينَ سَنَةً۔
راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے سنا کہ بنی اسرائیل کا ایک شخص چالیس سال سے عبادت کر رہا تھا پھر اس نے قربانی کی جو قبول نہ ہوئی۔ اس نے اپنے نفس سے کہا جو کچھ ہوا تیری وجہ سے ہوا گناہ تیرا ہی ہے۔ خدا نے وحی کی تیرا اپنے نفس کی مذمت کرنا افضل ہے تیری چالیس سالہ عبادت سے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ عِيسَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَكْثِرْ مِنْ أَنْ تَقُولَ اللهمَّ لا تَجْعَلْنِي مِنَ الْمُعَارِينَ وَلا تُخْرِجْنِي مِنَ التَّقْصِيرِ قَالَ قُلْتُ أَمَّا الْمُعَارُونَ فَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ الرَّجُلَ يُعَارُ الدِّينَ ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْهُ فَمَا مَعْنَى لا تُخْرِجْنِي مِنَ التَّقْصِيرِ فَقَالَ كُلُّ عَمَلٍ تُرِيدُ بِهِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَكُنْ فِيهِ مُقَصِّراً عِنْدَ نَفْسِكَ فَإِنَّ النَّاسَ كُلَّهُمْ فِي أَعْمَالِهِمْ فِيمَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الله مُقَصِّرُونَ إِلا مَنْ عَصَمَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
فرمایا ابو الحسن علیہ السلام نے اکثر یہ دعا کیا کرو۔ خداوندا مجھے رعایتی ایمان والا قرار نہ دے اور مجھے تقصیر سے خارج نہ کر۔ میں نے رعایتاً ایمان دیے ہوؤں کو تو پہچان لیا اور جان لیا کہ ایک شخص رعایتاً دین میں آتا ہے پھر اس سے نکل جاتا ہے لیکن تقصیر سے خارج ہونے کے کیا معنی ہیں۔ فرمایا جو عمل تم کرو تو اسے اپنے دل میں کم ہی سمجھو کیونکہ جو عمل بندوں کا خدا اور اس کے نفس کے درمیان ہے وہ ان میں ضرور کوتاہی کرنے والے ہیں سوائے ان کے جن کو خدا نے معصوم بنایا ہے۔