مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

اطاعت و تقویٰ

(4-36)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدٍ أَخِي عُرَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تَذْهَبْ بِكُمُ الْمَذَاهِبُ فَوَ الله مَا شِيعَتُنَا إِلا مَنْ أَطَاعَ الله عَزَّ وَجَلَّ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے مذاہبِ باطلہ تم کو مذہب حق سے نہ ہٹا دیں۔ خدا کی قسم ہمارا شیعہ وہی ہے جو خدا کی اطاعت کرے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ خَطَبَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ وَالله مَا مِنْ شَيْ‏ءٍ يُقَرِّبُكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُكُمْ مِنَ النَّارِ إِلا وَقَدْ أَمَرْتُكُمْ بِهِ وَمَا مِنْ شَيْ‏ءٍ يُقَرِّبُكُمْ مِنَ النَّارِ وَيُبَاعِدُكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلا وَقَدْ نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ أَلا وَإِنَّ الرُّوحَ الأمِينَ نَفَثَ فِي رُوعِي أَنَّهُ لَنْ تَمُوتَ نَفْسٌ حَتَّى تَسْتَكْمِلَ رِزْقَهَا فَاتَّقُوا الله وَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ وَلا يَحْمِلْ أَحَدَكُمْ اسْتِبْطَاءُ شَيْ‏ءٍ مِنَ الرِّزْقِ أَنْ يَطْلُبَهُ بِغَيْرِ حِلِّهِ فَإِنَّهُ لا يُدْرَكُ مَا عِنْدَ الله إِلا بِطَاعَتِهِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ خطبہ بیان فرمایا حضرت رسولِ خدا نے حجۃ الوداع میں اور فرمایا لوگو واللہ کوئی شے تم کو جنت سے قریب کرنے والی اور دوزخ سے دور رکھنے والی نہیں ہے مگر وہ جس کا میں نے تم کو حکم دیا ہے اور کوئی شے تم کو نار سے قریب کرنے والی اور جنت سے دور کرنے والی نہیں مگر وہی جس کی نہی میں نے کی ہے آگاہ رہو کہ جبرئیل نے میرے دل میں یہ وحی ڈالی کہ کوئی شخص نہیں مرتا جب تک اس کا رزق پورا نہ ہو۔ اللہ سے ڈرو اور اس کی طلب میں پوری کوشش کرو اور تم میں سے کوئی ایسی روزی تلاش نہ کرے جو حلال نہ ہو۔ کوئی اللہ سے نہیں پا سکتا سوائے اس کی اطاعت کے۔

حدیث نمبر 3

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ وَأَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنْ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي يَا جَابِرُ أَ يَكْتَفِي مَنِ انْتَحَلَ التَّشَيُّعَ أَنْ يَقُولَ بِحُبِّنَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَوَ الله مَا شِيعَتُنَا إِلا مَنِ اتَّقَى الله وَأَطَاعَهُ وَمَا كَانُوا يُعْرَفُونَ يَا جَابِرُ إِلا بِالتَّوَاضُعِ وَالتَّخَشُّعِ وَالأمَانَةِ وَكَثْرَةِ ذِكْرِ الله وَالصَّوْمِ وَالصَّلاةِ وَالْبِرِّ بِالْوَالِدَيْنِ وَالتَّعَاهُدِ لِلْجِيرَانِ مِنَ الْفُقَرَاءِ وَأَهْلِ الْمَسْكَنَةِ وَالْغَارِمِينَ وَالأيْتَامِ وَصِدْقِ الْحَدِيثِ وَتِلاوَةِ الْقُرْآنِ وَكَفِّ الألْسُنِ عَنِ النَّاسِ إِلا مِنْ خَيْرٍ وَكَانُوا أُمَنَاءَ عَشَائِرِهِمْ فِي الأشْيَاءِ قَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ يَا ابْنَ رَسُولِ الله مَا نَعْرِفُ الْيَوْمَ أَحَداً بِهَذِهِ الصِّفَةِ فَقَالَ يَا جَابِرُ لا تَذْهَبَنَّ بِكَ الْمَذَاهِبُ حَسْبُ الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ أُحِبُّ عَلِيّاً وَأَتَوَلاهُ ثُمَّ لا يَكُونَ مَعَ ذَلِكَ فَعَّالاً فَلَوْ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ رَسُولَ الله فَرَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) خَيْرٌ مِنْ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) ثُمَّ لا يَتَّبِعُ سِيرَتَهُ وَلا يَعْمَلُ بِسُنَّتِهِ مَا نَفَعَهُ حُبُّهُ إِيَّاهُ شَيْئاً فَاتَّقُوا الله وَاعْمَلُوا لِمَا عِنْدَ الله لَيْسَ بَيْنَ الله وَبَيْنَ أَحَدٍ قَرَابَةٌ أَحَبُّ الْعِبَادِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَكْرَمُهُمْ عَلَيْهِ أَتْقَاهُمْ وَأَعْمَلُهُمْ بِطَاعَتِهِ يَا جَابِرُ وَالله مَا يُتَقَرَّبُ إِلَى الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلا بِالطَّاعَةِ وَمَا مَعَنَا بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَلا عَلَى الله لأحَدٍ مِنْ حُجَّةٍ مَنْ كَانَ لله مُطِيعاً فَهُوَ لَنَا وَلِيٌّ وَمَنْ كَانَ لله عَاصِياً فَهُوَ لَنَا عَدُوٌّ وَمَا تُنَالُ وَلايَتُنَا إِلا بِالْعَمَلِ وَالْوَرَعِ۔

امام محمد باقر علیہ السلام سے جابر نے فرمایا اے جابر صرف یہ کہنا کہ ہم اہلبیت سے محبت رکھتے ہیں شیعت کے لیے کافی ہے خدا کی قسم ہمارا شیعہ نہیں ہو سکتا مگر جب کہ اللہ سے ڈرے اس کی اطاعت کرے اور اے جابر یہ نہیں ہو سکتا بغیر تواضع خضوع و خشوع، ادائے امانت، کثرتِ ذکر خدا، روزہ ، نماز، والدین سے نیکی، حسن سلوک، ہمسایہ فقیروں اور مسکینوں مقروضوں اور یتیموں سے اور قول میں صداقت ہو۔ قرآن کی تلاوت ہو اور لوگوں کے بارے میں نیکی کے سوا کچھ نہ کہنا اور اپنے قبائل کی اشیاء میں امین ہونا۔ جابر نے کہا یابن رسول اللہ اس زمانہ میں ایسا آدمی تو کوئی نظر نہیں آتا۔ فرمایا اے جابر مذاہب باطلہ تم کو مذہب سے ہٹا نہ دیں کیا یہ کافی ہے ایک شخص کے لیے کہنا کہ میں علی کو دوست رکھتا ہوں اور اس کے سوا وہ کرنے والا کچھ نہ ہو ایسے ہی اگر وہ کہے کہ میں رسول اللہ کو دوست رکھتا ہوں۔ رسول علی سے بہتر ہیں اس کے بعد وہ رسول کی سیرت کی پیروی نہ کرے اور ان کی سنت پر اس کا عمل نہ ہو تو حضرت کی محبت اسے کچھ فائدہ نہ دے گی۔ اللہ سے ڈرو اور صحیح عمل کرو جو پیش خدا مقبول ہو کسی شخص اور خدا کے درمیان قرابت نہیں۔ خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب و مکرم وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے اور اس کی اطاعت عملاً زیادہ کرنے والا ہے اے جابر کوئی خدا کا مقرب نہیں بن سکتا مگر اطاعت سے اس کے بغیر ہمارے ساتھ ہونا برات نہیں اور نہ خدا پر کوئی حجت ہے جو اللہ کا مطیع ہے وہ ہمارا دوست ہے جو اللہ کا گنہگار ہے وہ ہمارا دشمن ہے ہماری ولایت کو کوئی نہیں پا سکتا مگر عمل اور پرہیزگاری سے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَقُومُ عُنُقٌ مِنَ النَّاسِ فَيَأْتُونَ بَابَ الْجَنَّةِ فَيَضْرِبُونَهُ فَيُقَالُ لَهُمْ مَنْ أَنْتُمْ فَيَقُولُونَ نَحْنُ أَهْلُ الصَّبْرِ فَيُقَالُ لَهُمْ عَلَى مَا صَبَرْتُمْ فَيَقُولُونَ كُنَّا نَصْبِرُ عَلَى طَاعَةِ الله وَنَصْبِرُ عَنْ مَعَاصِي الله فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ صَدَقُوا أَدْخِلُوهُمُ الْجَنَّةَ وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ: ﴿إِنَّما يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسابٍ﴾۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے روز قیامت لوگ قبروں سے اٹھ کر دروازہ جنت پر آئیں گے اسے کھٹکھٹائیں گے ان سے پوچھا جائے گا تم کون ہو۔ وہ کہیں گے ہم اہل صبر ہیں۔ ان سے کہا جائے گا تم نے کس چیز پر صبر کیا۔ وہ کہیں گے ہم نے اطاعت خدا میں ہر مصیبت پر صبر کیا اور معاصی سے رکنے پر ہر مصیبت پر صبر کیا۔ اللہ کہے گا انھوں نے سچ کہا۔ انھیں جنت میں داخل کرو۔ خدا فرماتا ہے صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر دیا جائے گا۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ لا يَقِلُّ عَمَلٌ مَعَ تَقْوَى وَكَيْفَ يَقِلُّ مَا يُتَقَبَّلُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ تقویٰ کے ساتھ کوئی عمل کم نہیں ہوتا اور کیسے کم سمجھا جائے وہ عمل جس کو خدا قبول کرے۔

حدیث نمبر 6

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَا مَعْشَرَ الشِّيعَةِ شِيعَةِ آلِ مُحَمَّدٍ كُونُوا النُّمْرُقَةَ الْوُسْطَى يَرْجِعُ إِلَيْكُمُ الْغَالِي وَيَلْحَقُ بِكُمُ التَّالِي فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الأنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَعْدٌ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا الْغَالِي قَالَ قَوْمٌ يَقُولُونَ فِينَا مَا لا نَقُولُهُ فِي أَنْفُسِنَا فَلَيْسَ أُولَئِكَ مِنَّا وَلَسْنَا مِنْهُمْ قَالَ فَمَا التَّالِي قَالَ الْمُرْتَادُ يُرِيدُ الْخَيْرَ يُبَلِّغُهُ الْخَيْرَ يُؤْجَرُ عَلَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ وَالله مَا مَعَنَا مِنَ الله بَرَاءَةٌ وَلا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الله قَرَابَةٌ وَلا لَنَا عَلَى الله حُجَّةٌ وَلا نَتَقَرَّبُ إِلَى الله إِلا بِالطَّاعَةِ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُطِيعاً لله تَنْفَعُهُ وَلايَتُنَا وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ عَاصِياً لله لَمْ تَنْفَعْهُ وَلايَتُنَا وَيْحَكُمْ لا تَغْتَرُّوا وَيْحَكُمْ لا تَغْتَرُّوا۔

ابو جعفر علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا اے گروہ شیعہ اے شیعیان آل محمد تم تکیہ کی طرح بنو جس پر اعتماد کیا جاتا ہے تاکہ غالی تمہاری طرف لوٹے اور پسماندہ تم سے مل جائے۔ سعد انصاری نے کہا میں آپ پر فدا ہوں غالی کون ہے۔ فرمایا وہ لوگ ہیں جو ہمارے میں وہ باتیں کہتے ہیں جو اپنے لیے نہیں کہتے یہ لوگ ہم میں سے نہیں اور نہ ہم ان میں سے ہیں اس نے کہا تالی کون ہے فرمایا وہ ہے جو عمل خیر کا استنباطِ عمل امام سے کرتا ہے وہ نیکی کو پا لیتا ہے اور اس پر اس کو اجر ملتا ہے پھر ہم سے متوجہ ہو کر فرمایا۔ ہمارے ساتھ رہنے میں برات نہیں کیونکہ ہمارے اور اللہ کے درمیان کوئی قرابت نہیں اور نہ ہمارے لیے اللہ پر کوئی حجت ہے خدا سے تقرب حاصل نہیں کیا جا سکتا مگر اطاعت سے جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کو ہماری ولایت نفع دے گی اور جو عاصی ہو گا ہماری ولایت اس کو نفع نہ دےگی۔ وائے ہو تم پر شیطان سے دھوکا نہ کھاؤ، شیطان سے دھوکہ نہ کھاؤ۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَذَكَرْنَا الأعْمَالَ فَقُلْتُ أَنَا مَا أَضْعَفَ عَمَلِي فَقَالَ مَهْ اسْتَغْفِرِ الله ثُمَّ قَالَ لِي إِنَّ قَلِيلَ الْعَمَلِ مَعَ التَّقْوَى خَيْرٌ مِنْ كَثِيرِ الْعَمَلِ بِلا تَقْوَى قُلْتُ كَيْفَ يَكُونُ كَثِيرٌ بِلا تَقْوَى قَالَ نَعَمْ مِثْلُ الرَّجُلِ يُطْعِمُ طَعَامَهُ وَيَرْفُقُ جِيرَانَهُ وَيُوَطِّئُ رَحْلَهُ فَإِذَا ارْتَفَعَ لَهُ الْبَابُ مِنَ الْحَرَامِ دَخَلَ فِيهِ فَهَذَا الْعَمَلُ بِلا تَقْوَى وَيَكُونُ الآخَرُ لَيْسَ عِنْدَهُ فَإِذَا ارْتَفَعَ لَهُ الْبَابُ مِنَ الْحَرَامِ لَمْ يَدْخُلْ فِيهِ۔

راوی کہتا ہے میں حضرت ابو عبداللہ کی خدمت میں حاضر تھا ہم نے اپنے اعمال کا ذکر چھیڑا۔ میں نے کہا میرا عمل کس قدر کمزور ہے۔ فرمایا استغفراللہ اسے چھوڑو ، کم عمل اگر تقویٰ کے ساتھ ہو تو وہ بلا تقویٰ کے زیادہ عمل سے بہتر ہے میں نے کہا بلا تقویٰ کے عمل کثیر کیسے ہو گا۔ فرمایا اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کھانا کھلاتا ہے اور اپنے پڑوسیوں سے ہر فق و مدارا پیش آتا ہے اور مہمان نوازی کرتا ہے لیکن جب اس کے لیے حرام کا دروازہ کھلتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے پس یہ عمل بلا تقویٰ ہے اور دوسرا وہ ہے جس کے پاس کچھ نہیں جب اس کے لیے حرام کا دروازہ کھلتا ہے تو وہ اس میں داخل نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر 8

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي دَاوُدَ الْمُسْتَرِقِّ عَنْ مُحَسِّنٍ الْمِيثَمِيِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا نَقَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَبْداً مِنْ ذُلِّ الْمَعَاصِي إِلَى عِزِّ التَّقْوَى إِلا أَغْنَاهُ مِنْ غَيْرِ مَالٍ وَأَعَزَّهُ مِنْ غَيْرِ عَشِيرَةٍ وَآنَسَهُ مِنْ غَيْرِ بَشَرٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا خدا نے کسی بندہ کو معاصی کی ذلت سے نکال کر اگر تقویٰ کی عزت دی ہے تو اس کو بغیر مال کے غنی بنا دیا ہے اور بغیر قبیلہ کی مدد کے عزت دی ہے اور بغیر انسان اسے تنہائی سے مانوس بنا دیا ہے۔