مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ الله قَالَ سَمِعْتُ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا يَكُونُ الرَّجُلُ عَابِداً حَتَّى يَكُونَ حَلِيماً وَإِنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا تَعَبَّدَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمْ يُعَدَّ عَابِداً حَتَّى يَصْمُتَ قَبْلَ ذَلِكَ عَشْرَ سِنِينَ۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے کہ کوئی عابد نہیں بن سکے گا بغیر حلم کے، بنی اسرائیل میں جب کوئی عابد دس برس تک خاموش نہ رہتا تھا لوگ اسے عابد نہیں کہتے تھے (شریعت موسیٰ میں صوم صمت بہترین سمجھا جاتا تھا)۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ الْمُؤْمِنُ خَلَطَ عَمَلَهُ بِالْحِلْمِ يَجْلِسُ لِيَعْلَمَ وَيَنْطِقُ لِيَفْهَمَ لا يُحَدِّثُ أَمَانَتَهُ الأصْدِقَاءَ وَلا يَكْتُمُ شَهَادَتَهُ الأعْدَاءَ وَلا يَفْعَلُ شَيْئاً مِنَ الْحَقِّ رِيَاءً وَلا يَتْرُكُهُ حَيَاءً إِنْ زُكِّيَ خَافَ مِمَّا يَقُولُونَ وَاسْتَغْفَرَ الله مِمَّا لا يَعْلَمُونَ لا يَغُرُّهُ قَوْلُ مَنْ جَهِلَهُ وَيَخْشَى إِحْصَاءَ مَا قَدْ عَمِلَهُ۔
فرمایا ابو حمزہ ثمالی نے جو اصحابِ حضرت علی بن الحسین و امام محمد باقر علیہ السلام سے ہیں جو مومن صاحب حلم ہوتا ہے وہ کسی مجلس میں تحصیل علم کے لیے بیٹھتا ہے اور بولتا ہے تو اس لیے کہ دوسرے سے کچھ سمجھے اور اپنے دوستوں کے اسرار کو ظاہر نہیں کرتا اور دشمنوں کے مقابل کو چھپاتا نہیں اور امر حق میں ریا کو دخل نہیں دیتا اور کسی شرم کے باعث امرِ حق کو ترک نہیں کرتا، لوگوں کی تعریف سے اس لیے ڈرتا ہے کہ اس میں خودپسندی نہ آ جائے اور اللہ سے استغفار کرتا ہے ان فروگزاشتوں پر جن کو لوگ نہیں جانتے اور جو اس کے حالات سے جاہل ہیں ان کی بات سے فریب نہیں کھاتا اور جو عمل اس نے کیا ہے اس کو شمار کرنے سے ڈرتا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَقُولُ إِنَّهُ لَيُعْجِبُنِي الرَّجُلُ أَنْ يُدْرِكَهُ حِلْمُهُ عِنْدَ غَضَبِهِ۔
فرمایا حضرت علی بن الحسین نے مجھے تعجب ہوتا ہے اس شخص کی حالت پر یعنی میں اس کو پسند کرتا ہوں جو وقت غضب حلم سے کام لے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْحَيِيَّ الْحَلِيمَ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اللہ دوست رکھتا ہے صاحب حیا و حلم کو۔
عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَفْصٍ الْعَوْسِيِّ الْكُوفِيِّ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا أَعَزَّ الله بِجَهْلٍ قَطُّ وَلا أَذَلَّ بِحِلْمٍ قَطُّ۔
حضرت رسولِ خدا نے فرمایا خدا نے جاہل کو کبھی عزت نہیں دی اور حلیم کو کبھی ذلیل نہیں کیا۔
عَنْهُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كَفَى بِالْحِلْمِ نَاصِراً وَقَالَ إِذَا لَمْ تَكُنْ حَلِيماً فَتَحَلَّمْ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے حلم جیسا ناصر تیرے لیے کافی ہے اور اگر تو حلیم نہیں ہے تو حلیم بن۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله الْحَجَّالِ عَنْ حَفْصِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ بَعَثَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) غُلاماً لَهُ فِي حَاجَةٍ فَأَبْطَأَ فَخَرَجَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَلَى أَثَرِهِ لَمَّا أَبْطَأَ فَوَجَدَهُ نَائِماً فَجَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ يُرَوِّحُهُ حَتَّى انْتَبَهَ فَلَمَّا تَنَبَّهَ قَالَ لَهُ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا فُلانُ وَالله مَا ذَلِكَ لَكَ تَنَامُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَكَ اللَّيْلُ وَلَنَا مِنْكَ النَّهَارُ۔
حفص سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے ایک غلام کو ایک ضرورت سے بھیجا جب وہ دیر تک نہ آیا تو حضرت اس کی تلاش میں نکلے۔ دیکھا کہ وہ سو رہا ہے آپ نے اس کے سرہانے بیٹھ کر پنکھا جھلنا شروع کیا جب وہ بیدار ہوا تو فرمایا اے شخص تجھے یہ زیبا نہیں رات تیرے سونے کے لیے ہے اور دن ہمارے کام کے لیے ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الله يُحِبُّ الْحَيِيَّ الْحَلِيمَ الْعَفِيفَ الْمُتَعَفِّفَ۔
فرمایا حضرت رسولِ خدا نے اللہ تعالیٰ دوست رکھتا ہے صاحبِ حیا حلیم کو جو عفیف ہو اور اپنے کو برائیوں سے بچائے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ نُوحٍ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ رَبِيعِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْلِيِّ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عِمْرَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا وَقَعَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مُنَازَعَةٌ نَزَلَ مَلَكَانِ فَيَقُولانِ لِلسَّفِيهِ مِنْهُمَا قُلْتَ وَقُلْتَ وَأَنْتَ أَهْلٌ لِمَا قُلْتَ سَتُجْزَى بِمَا قُلْتَ وَيَقُولانِ لِلْحَلِيمِ مِنْهُمَا صَبَرْتَ وَحَلُمْتَ سَيَغْفِرُ الله لَكَ إِنْ أَتْمَمْتَ ذَلِكَ قَالَ فَإِنْ رَدَّ الْحَلِيمُ عَلَيْهِ ارْتَفَعَ الْمَلَكَانِ۔
فرمایا صادق آل محمد نے جب دو شخصوں کے درمیان نزاع ہوتا ہے تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں اور ان دونوں میں جو بیوقوف ہوتا ہے اس سے کہتے ہیں تو نے دشنام دہی کی اور تو اسی کا اہل ہے اس کا بدلہ تجھے ملے گا اور ان میں جو حلیم ہے اس سے کہتے ہیں تو نے صبر کیا اور حلم سے کام لیا۔ تجھے اس کا بدلہ ملے گا اگر تو اس پر قائم رہا اگر حلیم اپنے حلم پر باقی نہیں رہتا تو فرشتے اس سے ناراض ہو کر چلے جاتے ہیں۔