مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

حفظ لسان و خموشی

(4-56)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) مِنْ عَلامَاتِ الْفِقْهِ الْحِلْمُ وَالْعِلْمُ وَالصَّمْتُ إِنَّ الصَّمْتَ بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الْحِكْمَةِ إِنَّ الصَّمْتَ يَكْسِبُ الْمَحَبَّةَ إِنَّهُ دَلِيلٌ عَلَى كُلِّ خَيْرٍ۔

فرمایا امام رضا علیہ السلام نے علم دین کی ایک علامت حلم، علم و خموشی ہے خموشی ایک دروازہ ہے جنت کے دروازوں سے، خموشی محبت کو حاصل کرتی ہے اور وہ دلیل ہے ہر نیکی کی۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّمَا شِيعَتُنَا الْخُرْسُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے ہمارے شیعہ لغو اور باطل کلام سے خاموش رہتے ہیں۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْجَوَّانِيِّ قَالَ شَهِدْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَهُوَ يَقُولُ لِمَوْلىً لَهُ يُقَالُ لَهُ سَالِمٌ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى شَفَتَيْهِ وَقَالَ يَا سَالِمُ احْفَظْ لِسَانَكَ تَسْلَمْ وَلا تَحْمِلِ النَّاسَ عَلَى رِقَابِنَا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے غلام سالم سے فرمایا درآنحالیکہ آپ کا ہاتھ اس کے منہ پر رکھا تھا اے سالم اپنی زبان کو روک صحیح و سالم رہے گا لوگوں کو ہماری گردنوں پر سوار نہ کر۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى قَالَ حَضَرْتُ أَبَا الْحَسَنِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ وَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَوْصِنِي فَقَالَ لَهُ احْفَظْ لِسَانَكَ تُعَزَّ وَلا تُمَكِّنِ النَّاسَ مِنْ قِيَادِكَ فَتُذِلَّ رَقَبَتَكَ‏۔

فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے درآنحالیکہ ایک شخص آپ سے نصیحت خواہ ہوا۔ اپنی زبان کو روک عزت پائے گا اور لوگوں کے ہاتھ میں اپنی رسی نہ دے کہ وہ ذلت کے ساتھ تجھے کھینچے پھریں گے یعنی تیری بات کی گرفت کر کے تجھے ذلیل کریں گے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ أَبِي مَسْرُوقٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لِرَجُلٍ أَتَاهُ أَ لا أَدُلُّكَ عَلَى أَمْرٍ يُدْخِلُكَ الله بِهِ الْجَنَّةَ قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ الله قَالَ أَنِلْ مِمَّا أَنَالَكَ الله قَالَ فَإِنْ كُنْتُ أَحْوَجَ مِمَّنْ أُنِيلُهُ قَالَ فَانْصُرِ الْمَظْلُومَ قَالَ وَإِنْ كُنْتُ أَضْعَفَ مِمَّنْ أَنْصُرُهُ قَالَ فَاصْنَعْ لِلأخْرَقِ يَعْنِي أَشِرْ عَلَيْهِ قَالَ فَإِنْ كُنْتُ أَخْرَقَ مِمَّنْ أَصْنَعُ لَهُ قَالَ فَأَصْمِتْ لِسَانَكَ إِلا مِنْ خَيْرٍ أَ مَا يَسُرُّكَ أَنْ تَكُونَ فِيكَ خَصْلَةٌ مِنْ هَذِهِ الْخِصَالِ تَجُرُّكَ إِلَى الْجَنَّةِ۔

فرمایا رسول اللہ نے ایک شخص سے جو آپ کے پاس آیا تھا کیا میں تجھے ایسی بات بتاؤں کہ اللہ تجھے جنت میں داخل کرے۔ اس نے کہا ضرور یا رسول اللہ۔ فرمایا خدا نے تجھے دیا ہے تو اسے دوسروں کو دے۔ اس نے کہا اگر میں خود ہی محتاج ہوں تو فرمایا تو پھر مظلوم کی مدد کر، اس نے کہا میں کمزوری کے باعث امداد نہ کر سکوں، فرمایا تو جو کم فہم ہو اس کی فہم درست کر، اس نے کہا اگر میں خود ہی کم فہم ہوں فرمایا تو امر خیر کے سوا اور ہر بات میں خاموش رہ۔ اگر ان میں سے ایک خصلت بھی تیرے اندر پائی جائے گی تو وہ تجھے جنت میں لے جائے گی۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لُقْمَانُ لإبْنِهِ يَا بُنَيَّ إِنْ كُنْتَ زَعَمْتَ أَنَّ الْكَلامَ مِنْ فِضَّةٍ فَإِنَّ السُّكُوتَ مِنْ ذَهَبٍ۔

فرمایا ابو جعفر صادق علیہ السلام نے کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اے فرزند اگر تیرے گمان میں کلام چاندی ہے تو خموشی سونا ہے۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَلَبِيِّ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَمْسِكْ لِسَانَكَ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ ثُمَّ قَالَ وَلا يَعْرِفُ عَبْدٌ حَقِيقَةَ الإيمَانِ حَتَّى يَخْزُنَ مِنْ لِسَانِهِ۔

رسول اللہ نے فرمایا اپنی زبان کو روکو کہ یہ تمہارے لیے صدقہ ہو گا یعنی باعث ردِ بلا۔ پھر فرمایا بندہ بغیر اپنی زبان کو روکے حقیقت ایمان کو نہیں جان سکتا۔

حدیث نمبر8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ عُبَيْدِ الله بْنِ عَلِيٍّ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَ لَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّوا أَيْدِيَكُمْ قَالَ يَعْنِي كُفُّوا أَلْسِنَتَكُمْ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اس کلام خدا کے متعلق کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کی طرف جن سے کہا گیا تم اپنے ہاتھ روک لو یعنی اپنی زبانوں کو روک لو۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَلَبِيِّ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) نَجَاةُ الْمُؤْمِنِ فِي حِفْظِ لِسَانِهِ۔

رسول اللہ نے فرمایا مومن کی نجات زبان کے روکنے میں ہے۔

حدیث نمبر 10

يُونُسُ عَنْ مُثَنًّى عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ كَانَ أَبُو ذَرٍّ رَحِمَهُ الله يَقُولُ يَا مُبْتَغِيَ الْعِلْمِ إِنَّ هَذَا اللِّسَانَ مِفْتَاحُ خَيْرٍ وَمِفْتَاحُ شَرٍّ فَاخْتِمْ عَلَى لِسَانِكَ كَمَا تَخْتِمُ عَلَى ذَهَبِكَ وَوَرِقِكَ۔

ابوذر نے کہا امام ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا اے علم کے جویا یہ زبان نیکی کی کلید ہے اور بدی کی بھی تو اپنی زبان پر اسی طرح مہر لگا جیسے سونے اور کاغذ پر لگاتا ہے۔

حدیث نمبر 11

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْخَشَّابِ عَنِ ابْنِ بَقَّاحٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ الْمَسِيحُ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا تُكْثِرُوا الْكَلامَ فِي غَيْرِ ذِكْرِ الله فَإِنَّ الَّذِينَ يُكْثِرُونَ الْكَلامَ فِي غَيْرِ ذِكْرِ الله قَاسِيَةٌ قُلُوبُهُمْ وَلَكِنْ لا يَعْلَمُونَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ مسیحؑ نے فرمایا ہے سوائے ذکر خدا زیادہ کلام نہ کرو جو ذکرِ خدا کے علاوہ زیادہ کلام کرتے ہیں ان کے دل سخت ہو جاتے ہیں لیکن وہ جانتے نہیں۔

حدیث نمبر 12

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ يَوْمٍ إِلا وَكُلُّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضَاءِ الْجَسَدِ يُكَفِّرُ اللِّسَانَ يَقُولُ نَشَدْتُكَ الله أَنْ نُعَذَّبَ فِيكَ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جسم کا ہر ایک عضو زبان کو کافر نہ بتاتا ہو اور یہ نہ کہتا ہو خدا کی قسم ہم تیری وجہ سے عذاب دیے جائیں گے۔

حدیث نمبر 13

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مِهْزَمٍ الأسَدِيِّ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ إِنَّ لِسَانَ ابْنِ آدَمَ يُشْرِفُ عَلَى جَمِيعِ جَوَارِحِهِ كُلَّ صَبَاحٍ فَيَقُولُ كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ إِنْ تَرَكْتَنَا وَيَقُولُونَ الله الله فِينَا وَيُنَاشِدُونَهُ وَيَقُولُونَ إِنَّمَا نُثَابُ وَنُعَاقَبُ بِكَ۔

فرمایا علی بن الحسین نے کہ زبان بنی آدم کے تمام اعضاء سے ہر صبح کو پوچھتی ہے تم نے کس حالت میں بسر کی، وہ کہتے ہیں کہ اگر تو ہم کو چھوڑ دے تو نیکی میں گزرتی ہے۔ اللہ اللہ ہم میں ہے اور اس کو قسم دے کر کہتے ہیں ہمیں ثواب بھی تیری وجہ سے ملے گا اور عذاب بھی تیری وجہ سے۔

حدیث نمبر 14

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ قَيْسٍ أَبِي إِسْمَاعِيلَ وَذَكَرَ أَنَّهُ لا بَأْسَ بِهِ مِنْ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا رَسُولَ الله أَوْصِنِي فَقَالَ احْفَظْ لِسَانَكَ قَالَ يَا رَسُولَ الله أَوْصِنِي قَالَ احْفَظْ لِسَانَكَ قَالَ يَا رَسُولَ الله أَوْصِنِي قَالَ احْفَظْ لِسَانَكَ وَيْحَكَ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ فِي النَّارِ إِلا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ۔

ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھے نصیحت کیجیے۔ فرمایا اپنی زبان کو روکے رہو۔ لوگ اسی زبان کے نتیجہ میں اوندھے منہ دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔

حدیث نمبر 15

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَمَّنْ رَوَاهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ لَمْ يَحْسُبْ كَلامَهُ مِنْ عَمَلِهِ كَثُرَتْ خَطَايَاهُ وَحَضَرَ عَذَابُهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص اپنے کلام کا اپنے عمل سے حساب نہیں لگاتا یعنی اس کو کم کرتا ہے (اور بکواس زیادہ کرتا ہے ) تو اس سے خطائیں زیادہ سرزد ہوتی ہیں اور اس کے لیے عذاب موجود رہتا ہے۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يُعَذِّبُ الله اللِّسَانَ بِعَذَابٍ لا يُعَذِّبُ بِهِ شَيْئاً مِنَ الْجَوَارِحِ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ عَذَّبْتَنِي بِعَذَابٍ لَمْ تُعَذِّبْ بِهِ شَيْئاً فَيُقَالُ لَهُ خَرَجَتْ مِنْكَ كَلِمَةٌ فَبَلَغَتْ مَشَارِقَ الأرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَسُفِكَ بِهَا الدَّمُ الْحَرَامُ وَانْتُهِبَ بِهَا الْمَالُ الْحَرَامُ وَانْتُهِكَ بِهَا الْفَرْجُ الْحَرَامُ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لأعَذِّبَنَّكَ بِعَذَابٍ لا أُعَذِّبُ بِهِ شَيْئاً مِنْ جَوَارِحِكَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے خدا زبان کو وہ عذاب دے گا جو عذاب اعضاء میں سے کسی کو نہ دے گا۔ زبان کہے گی اے میرے پروردگار تو نے مجھے ایسا عذاب دیا جو اور کسی عضو کو نہ دیا۔ کہا جائے گا تو نے ایسے کلمات نکالے جو مشرق سے مغرب تک پہنچے ان کی وجہ سے بیگناہوں کے خون بہائے گئے لوگوں کا جائز مال لوٹا گیا اور ناجائز شرمگاہوں سے زنا کیا گیا اور اپنے عزت و جلال کی قسم میں تجھ کو وہ عذاب دوں گا جو بدن کے کسی اور عضو کو نہ دوں گا۔

حدیث نمبر 17

وَبِهَذَا الإسْنَادِ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنْ كَانَ فِي شَيْ‏ءٍ شُؤْمٌ فَفِي اللِّسَانِ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کسی شے میں بدبختی ہے تو وہ انسان کی زبان ہے۔

حدیث نمبر 18

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنِ الْوَشَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ كَانَ الرَّجُلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذَا أَرَادَ الْعِبَادَةَ صَمَتَ قَبْلَ ذَلِكَ عَشْرَ سِنِينَ۔

راوی کہتا ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ بنی اسرائیل میں جب کوئی عابد ارادہ عبادت کرتا تھا تو دس برس تک پہلے خاموش رہتا تھا۔

حدیث نمبر 19

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْغِفَارِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ رَأَى مَوْضِعَ كَلامِهِ مِنْ عَمَلِهِ قَلَّ كَلامُهُ إِلا فِيمَا يَعْنِيهِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو عمل کے لحاظ سے اپنے کلام پر نظر کرتا ہے وہ کم بولتا ہے سوائے اس کے جس کا ارادہ کرے یعنے ذکر خدا۔

حدیث نمبر 20

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِي حِكْمَةِ آلِ دَاوُدَ عَلَى الْعَاقِلِ أَنْ يَكُونَ عَارِفاً بِزَمَانِهِ مُقْبِلاً عَلَى شَأْنِهِ حَافِظاً لِلِسَانِهِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اولادِ داؤد کی حکمتوں میٰں سے ایک یہ بھی تھی کہ مرد عاقل پر لازم ہے کہ وہ اپنے زمانے کا عابد ہو یعنی اپنی عمر کے لحاظ سے کام کرے اور اپنی شان کا خیال رکھتے ہوئے اور اپنی زبان کو روک تھام کرتے ہوئے۔

حدیث نمبر 21

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ رِبَاطٍ عَنْ بَعْضِ رِجَالِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَزَالُ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يُكْتَبُ مُحْسِناً مَا دَامَ سَاكِتاً فَإِذَا تَكَلَّمَ كُتِبَ مُحْسِناً أَوْ مُسِيئاً۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تک بندہ مومن ساکت رہتا ہے وہ نیکی کرنے والا ہمیشہ لکھا جاتا ہے اور جب بولتا ہے تو پھر نیکی کرنے والا لکھا جاتا ہے یا بدی کرنے والا۔