مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مدارات

(4-57)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثٌ مَنْ لَمْ يَكُنَّ فِيهِ لَمْ يَتِمَّ لَهُ عَمَلٌ وَرَعٌ يَحْجُزُهُ عَنْ مَعَاصِي الله وَخُلُقٌ يُدَارِي بِهِ النَّاسَ وَحِلْمٌ يَرُدُّ بِهِ جَهْلَ الْجَاهِلِ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین چیزیں ہیں جن کے بغیر عمل تمام نہیں ہوتا پرہیزگاری جس کی وجہ سے خدا کی نافرمانی سے رکے، خلق جس کی وجہ سے وہ لوگوں سے بمدارات پیش آئے اور حلم جس کی وجہ سے جاہل کی جہالت کو رد کیا جائے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُ جَعْفَراً (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ جَاءَ جَبْرَئِيلُ (عَلَيهِ السَّلام) إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ رَبُّكَ يُقْرِئُكَ السَّلامَ وَيَقُولُ لَكَ دَارِ خَلْقِي۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جبرئیل رسول اللہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کا رب سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ تم میری مخلوق سے بمدارات پیش آؤ۔

حدیث نمبر 3

3ـ عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ حَبِيبٍ السِّجِسْتَانِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِي التَّوْرَاةِ مَكْتُوبٌ فِيمَا نَاجَى الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُوسَى اكْتُمْ مَكْتُومَ سِرِّي فِي سَرِيرَتِكَ وَأَظْهِرْ فِي عَلانِيَتِكَ الْمُدَارَاةَ عَنِّي لِعَدُوِّي وَعَدُوِّكَ مِنْ خَلْقِي وَلا تَسْتَسِبَّ لِي عِنْدَهُمْ بِإِظْهَارِ مَكْتُومِ سِرِّي فَتُشْرِكَ عَدُوَّكَ وَعَدُوِّي فِي سَبِّي۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ توریت میں ہے کہ مناجات کی موسیٰ سے اللہ نے اور فرمایا اے موسیٰ میرے راز کو اپنے دل میں چھپائے رہو اور ظاہر کرو میری طرف سے ملائمت کو اپنے دشمن اور میرے دشمن پر اور میرے لیے ان کی گالیاں حاصل نہ کرو، میرے رازہائے سربستہ کو ظاہر کر کے ورنہ مجھے دشنام دلوانے میں میرے دشمن کے ساتھ تم بھی شریک ہو جاؤ گے یعنی اگر فرعون اور اس کے لشکر والے تم سے پوچھیں ہمارے باپ دادا جو مر گئے ہیں ان کا کیا حال ہے تو ان کے جواب میں کہو اس کا علم اللہ کو ہے یہ نہ کہو کہ وہ عذاب الہٰی میں گرفتار ہیں کیونکہ یہ ان کو برا لگے گا اور وہ تمہارے خدا کو اور تم کو گالیاں دیں گے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مُدَارَاةُ النَّاسِ نِصْفُ الإيمَانِ وَالرِّفْقُ بِهِمْ نِصْفُ الْعَيْشِ ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) خَالِطُوا الأبْرَارَ سِرّاً وَخَالِطُوا الْفُجَّارَ جِهَاراً وَلا تَمِيلُوا عَلَيْهِمْ فَيَظْلِمُوكُمْ فَإِنَّهُ سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ لا يَنْجُو فِيهِ مِنْ ذَوِي الدِّينِ إِلا مَنْ ظَنُّوا أَنَّهُ أَبْلَهُ وَصَبَّرَ نَفْسَهُ عَلَى أَنْ يُقَالَ [ لَهُ ] إِنَّهُ أَبْلَهُ لا عَقْلَ لَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے رب نے مجھے لوگوں کے ساتھ بخلق و مدارا پیش آنے کا حکم دیا ہے اسی طرح جیسے ادائے فرائض کا۔

حدیث نمبر5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ ذَكَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ قَوْماً مِنَ النَّاسِ قَلَّتْ مُدَارَاتُهُمْ لِلنَّاسِ فَأُنِفُوا مِنْ قُرَيْشٍ وَايْمُ الله مَا كَانَ بِأَحْسَابِهِمْ بَأْسٌ وَإِنَّ قَوْماً مِنْ غَيْرِ قُرَيْشٍ حَسُنَتْ مُدَارَاتُهُمْ فَأُلْحِقُوا بِالْبَيْتِ الرَّفِيعِ قَالَ ثُمَّ قَالَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ عَنِ النَّاسِ فَإِنَّمَا يَكُفُّ عَنْهُمْ يَداً وَاحِدَةً وَيَكُفُّونَ عَنْهُ أَيْدِيَ كَثِيرَةً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ لوگوں سے بمداراۃ پیش آنا نصف ایمان ہے اور ان سے نرمی کرنا نصف عیش، پھر حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا نیکیوں سے اظہار دوستی پوشیدہ طور سے کرو یعنی دل سے اور فاجروں سے ظاہر طور پر تاکہ وہ تمہیں نہ ستائیں اور ان کی خطاؤں کو ان پر ظاہر نہ کرو ورنہ وہ تم پر ظلم کریں گے ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ دینداروں میں صرف وہی لوگ نجات پائیں گے جن کو بے وقوف اور کوتل سمجھا جائے گا پس صبر کرو اس پر کہ لوگ یہ کہیں کہ بیوقوف ہے اسے عقل نہیں۔

حدیث نمبر6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ ذَكَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ قَوْماً مِنَ النَّاسِ قَلَّتْ مُدَارَاتُهُمْ لِلنَّاسِ فَأُنِفُوا مِنْ قُرَيْشٍ وَايْمُ الله مَا كَانَ بِأَحْسَابِهِمْ بَأْسٌ وَإِنَّ قَوْماً مِنْ غَيْرِ قُرَيْشٍ حَسُنَتْ مُدَارَاتُهُمْ فَأُلْحِقُوا بِالْبَيْتِ الرَّفِيعِ قَالَ ثُمَّ قَالَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ عَنِ النَّاسِ فَإِنَّمَا يَكُفُّ عَنْهُمْ يَداً وَاحِدَةً وَيَكُفُّونَ عَنْهُ أَيْدِيَ كَثِيرَةً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک قوم لوگوں میں ایسی ہے کہ وہ لوگوں میں مدارات کا برتاؤ کم کرتے ہیں اور لوگ قریش سے الگ ہو گئے واللہ ان کے حسب میں کوئی عیب نہ تھا (مگر چونکہ انھوں نے برا برتاؤ کیا لہذا وہ آئمہ ضلالت کے پنجہ میں پھنس گئے) اور چونکہ غیر قریش بخلق و مدارا پیش آئے لہذا وہ خانوادہ گرامی (بنی ہاشم) سے ملحق رہے پھر فرمایا جو شخص لوگوں سے اپنا ہاتھ روکے رہتا ہے تو اس کا ایک ہاتھ رکنے سے بہت سے ہاتھ رک جاتے ہیں۔