مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

زیارتِ اخوان

(4-77)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ زَارَ أَخَاهُ لله لا لِغَيْرِهِ الْتِمَاسَ مَوْعِدِ الله وَتَنَجُّزَ مَا عِنْدَ الله وَكَّلَ الله بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُنَادُونَهُ أَلا طِبْتَ وَطَابَتْ لَكَ الْجَنَّةُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو شخص خوشنودیِ خدا کے لیے اور وعدہ گاہ خدا کی تلاش کے لیے اور پیش خدا جو اجر ہے اس کے پانے کے لیے زیارت مومنین کرے تو خدا اس پر ستر ہزار فرشتے معین کرتا ہے جو ندا دیتے ہیں آگاہ رہو تم خوش رہو اور جنت تم سے خوش رہے۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ خَيْثَمَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أُوَدِّعُهُ فَقَالَ يَا خَيْثَمَةُ أَبْلِغْ مَنْ تَرَى مِنْ مَوَالِينَا السَّلامَ وَأَوْصِهِمْ بِتَقْوَى الله الْعَظِيمِ وَأَنْ يَعُودَ غَنِيُّهُمْ عَلَى فَقِيرِهِمْ وَقَوِيُّهُمْ عَلَى ضَعِيفِهِمْ وَأَنْ يَشْهَدَ حَيُّهُمْ جِنَازَةَ مَيِّتِهِمْ وَأَنْ يَتَلاقَوْا فِي بُيُوتِهِمْ فَإِنَّ لُقِيَّا بَعْضِهِمْ بَعْضاً حَيَاةٌ لأمْرِنَا رَحِمَ الله عَبْداً أَحْيَا أَمْرَنَا يَا خَيْثَمَةُ أَبْلِغْ مَوَالِيَنَا أَنَّا لا نُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ الله شَيْئاً إِلا بِعَمَلٍ وَأَنَّهُمْ لَنْ يَنَالُوا وَلايَتَنَا إِلا بِالْوَرَعِ وَأَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَصَفَ عَدْلاً ثُمَّ خَالَفَهُ إِلَى غَيْرِهِ۔

خثیمہ سے مروی ہے کہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں رخصت ہونے کے لیے آیا۔ آپ نے فرمایا اے خثیمہ ہمارے دوستوں کو ہمارا سلام پہنچا دینا اور اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرنا اور کہنا کہ مالدار فقیروں کی عیادت کیا کریں اور قوی ضعیفوں کی اور ان کے جنازہ میں موجود رہا کریں اور اپنے گھروں میں ایک دوسرے سے ملتے رہا کریں۔ یہ ملنا جلنا ہمارے امر امامت کے لیے زندگی ہے اللہ اس بندہ پر رحم کرے جو ہمارے امر کو زندہ رکھے۔ اے خثیمہ ہمارے دوستوں کو یہ پیغام پہنچا دینا کہ ہم ان سے دفع نہیں کرتے کسی عذاب کو جو اللہ کی طرف سے ہو مگر عمل سے یعنی صرف اقرارِ امامت کافی نہیں جب تک عمل صالح نہ ہو اور وہ ہماری ولایت و محبت کو پرہیزگاری کے بغیر نہیں پا سکتے۔ روزِ قیامت سب سے زیادہ حیرت میں وہ ہو گا جو عدل کی تعریف کرے اور پھر عملاً دوسرے وقت اس کی مخالفت کرے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) حَدَّثَنِي جَبْرَئِيلُ (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَهْبَطَ إِلَى الأرْضِ مَلَكاً فَأَقْبَلَ ذَلِكَ الْمَلَكُ يَمْشِي حَتَّى وَقَعَ إِلَى بَابٍ عَلَيْهِ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّ الدَّارِ فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ مَا حَاجَتُكَ إِلَى رَبِّ هَذِهِ الدَّارِ قَالَ أَخٌ لِي مُسْلِمٌ زُرْتُهُ فِي الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ لَهُ الْمَلَكُ مَا جَاءَ بِكَ إِلا ذَاكَ فَقَالَ مَا جَاءَ بِي إِلا ذَاكَ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ الله إِلَيْكَ وَهُوَ يُقْرِئُكَ السَّلامَ وَيَقُولُ وَجَبَتْ لَكَ الْجَنَّةُ وَقَالَ الْمَلَكُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ أَيُّمَا مُسْلِمٍ زَارَ مُسْلِماً فَلَيْسَ إِيَّاهُ زَارَ إِيَّايَ زَارَ وَثَوَابُهُ عَلَيَّ الْجَنَّةُ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھ سے جبرئیل نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ کو زمین پر اتارا وہ چلتا پھرتا ایک در پر پہنچا جہاں ایک شخص کھڑا ہوا گھر والے سے داخلہ کی اجازت چاہتا ہے فرشتہ نے کہا اس گھر والے سے تمہاری کیا حاجت ہے۔ اس نے کہا یہ میرا مسلمان بھائی ہے میں خوشنودی خدا کے لیے اس کی زیارت کو آیا ہوں۔ فرشتے نے کہا بس یہی چیز تجھے لائی ہے۔ اس نے کہاں ہاں۔ فرشتہ نے کہا میں اللہ کا پیغام تیرے پاس لایا ہوں۔ وہ تجھے سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے میں نے جنت کو تجھ پر واجب کیا ہے اور یہ بھی فرماتا ہے جو مسلمان، مسلمان کی زیارت کرے گا اس نے گویا میری زیارت کی اور اس کا ثواب میرے اوپر جنت کا دینا ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيٍّ النَّهْدِيِّ عَنِ الْحُصَيْنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ زَارَ أَخَاهُ فِي الله قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِيَّايَ زُرْتَ وَثَوَابُكَ عَلَيَّ وَلَسْتُ أَرْضَى لَكَ ثَوَاباً دُونَ الْجَنَّةِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے بھائی کی زیارت کی تو خدا کہتا ہے تو نے میری زیارت کی ، تیرا ثواب میرے اوپر ہے اور میں تیرے لیے جنت سے کم ثواب پر راضی نہ ہوں گا۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ زَارَ أَخَاهُ فِي جَانِبِ الْمِصْرِ ابْتِغَاءَ وَجْهِ الله فَهُوَ زَوْرُهُ وَحَقٌّ عَلَى الله أَنْ يُكْرِمَ زَوْرَهُ۔

راوی کہتا ہے فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے بعد مسافت کے بعد داخلِ شہر یا خارجِ شہر میں محض خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے بھائی کی زیارت کی تو وہ خدا کے زائروں میں سے ہے اور خدا کے لیے سزاوار یہ ہے کہ وہ اپنے زائروں کا اکرام کرے۔

حدیث نمبر 6

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ زَارَ أَخَاهُ فِي بَيْتِهِ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ أَنْتَ ضَيْفِي وَزَائِرِي عَلَيَّ قِرَاكَ وَقَدْ أَوْجَبْتُ لَكَ الْجَنَّةَ بِحُبِّكَ إِيَّاهُ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے بھائی کی زیارت کی اس کے گھر جا کر تو خدا فرماتا ہے تو میرا مہمان اور زائر ہے تیری مہمانی میرے اوپر ہے اور میں نے جنت کو تیرے لیے واجب کیا اس لیے کہ تو اپنے بھائی سے محبت کرتا ہے۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي غُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ زَارَ أَخَاهُ فِي الله فِي مَرَضٍ أَوْ صِحَّةٍ لا يَأْتِيهِ خِدَاعاً وَلا اسْتِبْدَالاً وَكَّلَ الله بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُنَادُونَ فِي قَفَاهُ أَنْ طِبْتَ وَطَابَتْ لَكَ الْجَنَّةُ فَأَنْتُمْ زُوَّارُ الله وَأَنْتُمْ وَفْدُ الرَّحْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَ مَنْزِلَهُ فَقَالَ لَهُ يُسَيْرٌ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَإِنْ كَانَ الْمَكَانُ بَعِيداً قَالَ نَعَمْ يَا يُسَيْرُ وَإِنْ كَانَ الْمَكَانُ مَسِيرَةَ سَنَةٍ فَإِنَّ الله جَوَادٌ وَالْمَلائِكَةُ كَثِيرَةٌ يُشَيِّعُونَهُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ۔

ابو عزہ سے مروی ہے کہ میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا جس نے خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے برادر مومن کی زیارت کی مرض میں یا صحت میں اور مکر و فریب نہ کیا اور بدلہ نہ چاہا تو خدا ستر ہزار فرشتے اس کے لیے مقرر کرتا ہے کہ اس کے پسِ پشت کہتے ہیں تم خوش رہو اور جنت تجھ سے خوش رہے تم اللہ کے زائر ہو اور تم خدا کے مہمان ہو یہاں تک کہ وہ اپنے گھر میں واپس آئے۔ یسیر نے کہا چاہے اس کا گھر کتنی ہی دور ہو۔ فرمایا ہاں اگرچہ اسکا گھر ایک سال کی مسافت پر ہو۔ اللہ جواد ہے اور اس کے ملائکہ کثرت سے ہیں وہ اس کے پیچھے چلتے ہیں جب تک وہ گھر میں داخل ہو۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ زَارَ أَخَاهُ فِي الله وَلله جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَخْطُرُ بَيْنَ قَبَاطِيَّ مِنْ نُورٍ وَلا يَمُرُّ بِشَيْ‏ءٍ إِلا أَضَاءَ لَهُ حَتَّى يَقِفَ بَيْنَ يَدَيِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ مَرْحَباً وَإِذَا قَالَ مَرْحَباً أَجْزَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ الْعَطِيَّةَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے برادر مومن کی زیارت کی وہ روزِ قیامت نور کے پردوں میں چلتا ہوا آئے گا اور جب سرادق جلال الہٰی کے سامنے آئے گا تو اللہ اس سے کہے گا مرحبا اور جب مرحبا کہے گا تو اللہ عزوجل اپنی بخششِ عظیم کو اس کے لیے جاری کرے گا۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عِمْرَانَ الْحَلَبِيِّ عَنْ بَشِيرٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ زَائِراً أَخَاهُ لله لا لِغَيْرِهِ الْتِمَاسَ وَجْهِ الله رَغْبَةً فِيمَا عِنْدَهُ وَكَّلَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُنَادُونَهُ مِنْ خَلْفِهِ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ أَلا طِبْتَ وَطَابَتْ لَكَ الْجَنَّةُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ بندہ مسلم جب اپنے بھائی کی زیارت کو صرف خوشنودیِ خدا کے لیے نکلتا ہے اور کوئی ذاتی غرض نہیں رکھتا تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتے معین کرتا ہے کہ جب تک وہ اپنے گھر واپس ہو اس سے کہتے رہیں کہ تو خوش اور جنت تجھ سے خوش۔

حدیث نمبر10

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا زَارَ مُسْلِمٌ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الله وَلله إِلا نَادَاهُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَيُّهَا الزَّائِرُ طِبْتَ وَطَابَتْ لَكَ الْجَنَّةُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو مسلمان اپنے بھائی کی زیارت کو محض خوشنودیِ خدا کے لیے نکلتا ہے تو اللہ عزوجل اس کو ندا دیتا ہے تو خوش اور تجھ سے جنت خوش رہے۔

حدیث نمبر11

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ لله عَزَّ وَجَلَّ جَنَّةً لا يَدْخُلُهَا إِلا ثَلاثَةٌ رَجُلٌ حَكَمَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْحَقِّ وَرَجُلٌ زَارَ أَخَاهُ الْمُؤْمِنَ فِي الله وَرَجُلٌ آثَرَ أَخَاهُ الْمُؤْمِنَ فِي الله۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک جنت ایسی ہے کہ اس میں تین ہی قسم کے لوگ داخل ہوں گے۔ ایک وہ گروہ جس نے اپنے نفس پر حق کے ساتھ حکم کیا ہو گا، دوسرے وہ جس نے خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے برادر مومن کی زیارت کی ہو گی، تیسرے وہ جس نے اپنے مومن بھائی کو محض خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے اوپر ترجیح دی ہو گی۔

حدیث نمبر 12

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيَخْرُجُ إِلَى أَخِيهِ يَزُورُهُ فَيُوَكِّلُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مَلَكاً فَيَضَعُ جَنَاحاً فِي الأرْضِ وَجَنَاحاً فِي السَّمَاءِ يُظِلُّهُ فَإِذَا دَخَلَ إِلَى مَنْزِلِهِ نَادَى الْجَبَّارُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيُّهَا الْعَبْدُ الْمُعَظِّمُ لِحَقِّي الْمُتَّبِعُ لآِثَارِ نَبِيِّي حَقٌّ عَلَيَّ إِعْظَامُكَ سَلْنِي أُعْطِكَ ادْعُنِي أُجِبْكَ اسْكُتْ أَبْتَدِئْكَ فَإِذَا انْصَرَفَ شَيَّعَهُ الْمَلَكُ يُظِلُّهُ بِجَنَاحِهِ حَتَّى يَدْخُلَ إِلَى مَنْزِلِهِ ثُمَّ يُنَادِيهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيُّهَا الْعَبْدُ الْمُعَظِّمُ لِحَقِّي حَقٌّ عَلَيَّ إِكْرَامُكَ قَدْ أَوْجَبْتُ لَكَ جَنَّتِي وَشَفَّعْتُكَ فِي عِبَادِي۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جب بندہ مومن ارادہ کرتا ہے کہ اپنے بھائی کی زیارت کرے تو خدا اس پر ایک فرشتے کو مقرر کرتا ہے۔ وہ اپنا ایک بازو زمین پر رکھتا ہے اور دوسرا آسمان پر اور جب تک وہ اپنے گھر کی طرف لوٹے اس پر سایہ کیے رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ندا کرتا ہے اے میرے بندے میرے حق کی عظمت کرنے والے میرے نبی کے آثار کا اتباع کرنے والے تیری بزرگی قائم رکھنا میرا حق ہے تو مجھ سے سوال کر میں تجھے دوں گا، تو مجھ سے دعا کر میں قبول کروں گا، اگر تو چپ رہے گا تو میں ابتدا کروں گا۔ جب وہ اپنے گھر کی طرف لوٹتا ہے تو فرشتہ سایہ اپنے پروں سے کرتا ہوا پیچھے چلتا ہے خدائے تعالیٰ اس سے کہتا ہے کہ اے میرے حق کی عظمت کرنے والے تیرا اکرام مجھ پر لازم ہے میں نے اپنی جنت کو تجھ پر واجب کیا اور اپنے بندوں کے لیے تیری شفاعت کو قبول کیا۔

حدیث نمبر 13

صَالِحُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَزِيَارَةُ الْمُؤْمِنِ فِي الله خَيْرٌ مِنْ عِتْقِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً وَقَى كُلُّ عُضْوٍ عُضْواً مِنَ النَّارِ حَتَّى أَنَّ الْفَرْجَ يَقِي الْفَرْجَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ خوشنودیِ خدا کے لیے کسی مومن کی زیارت کرنا بہتر ہے دس غلام آزاد کرنے سے جو ایک مومن غلام آزاد کرے گا تو اس کا ایک ایک عضو آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو آتش جہنم سے نجات دے گا یہاں تک کہ شرمگاہ تک کو بچائے گا۔

حدیث نمبر 14

صَالِحُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَيُّمَا ثَلاثَةِ مُؤْمِنِينَ اجْتَمَعُوا عِنْدَ أَخٍ لَهُمْ يَأْمَنُونَ بَوَائِقَهُ وَلا يَخَافُونَ غَوَائِلَهُ وَيَرْجُونَ مَا عِنْدَهُ إِنْ دَعَوُا الله أَجَابَهُمْ وَإِنْ سَأَلُوا أَعْطَاهُمْ وَإِنِ اسْتَزَادُوا زَادَهُمْ وَإِنْ سَكَتُوا ابْتَدَأَهُمْ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اگر تین ایسے مومن اپنے بھائی کے پاس جمع ہوں جو اس کے ہلاک کرنے والے جاہلانہ فتووں سے بے خوف ہوں اور اس کی فریب کاری سے بے خوف ہوں اور جو اس کے پاس ہو اس کے ملنے کی امید رکھتے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے اور جو وہ مانگتے ہیں ان کو عطا کرتا ہے اگر زیادتی چاہیں تو زیادہ کرتا ہے اور اگر مانگنے سے چپ رہیں تو اپنی طرف سے دیتا ہے۔

حدیث نمبر 15

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ الْعَبْدَ الصَّالِحَ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ زَارَ أَخَاهُ الْمُؤْمِنَ لله لا لِغَيْرِهِ يَطْلُبُ بِهِ ثَوَابَ الله وَتَنَجُّزَ مَا وَعَدَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكَّلَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ يُنَادُونَهُ أَلا طِبْتَ وَطَابَتْ لَكَ الْجَنَّةُ تَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلاً۔

ابو ایوب نے بیان کیا کہ میں نے ابو حمزہ کو کہتے سنا میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے سنا کہ جس نے برادر مومن کی زیارت بغیر کسی غرض کے محض خوشنودیِ خدا کے لیے کی تو خدا اس پر ستر فرشتوں کو معین کرتا ہے کہ جب وہ گھر سے نکلے اور جب تک وہ گھر واپس جائے یہ کہتے رہیں خوش رہو اور جنت تجھ سے خوش رہے اس کے لیے جنت میں رہنے کے لیے ایک گھر مخصوص کیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لِقَاءُ الإخْوَانِ مَغْنَمٌ جَسِيمٌ وَإِنْ قَلُّوا۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا اپنے بھائیوں کی ملاقات اگرچہ تھوڑی دیر کے لیے ہو بہت بڑا اجر رکھتی ہے۔