مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

تذکرۃ الاخوان

(4-81)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ شِيعَتُنَا الرُّحَمَاءُ بَيْنَهُمُ الَّذِينَ إِذَا خَلَوْا ذَكَرُوا الله إِنَّ ذِكْرَنَا مِنْ ذِكْرِ الله إِنَّا إِذَا ذُكِرْنَا ذُكِرَ الله وَإِذَا ذُكِرَ عَدُوُّنَا ذُكِرَ الشَّيْطَانُ۔

علی بن حمزہ سے مروی ہے کہ میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ ہمارے شیعہ آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرنے والے ہیں جب وہ خلوت میں ہوتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں ہمارا ذکر اللہ کا ذکر ہے جب ہمارا ذکر کیا جائے گا تو اللہ کا ذکر ہو گا اور جب ہمارے دشمن کا ذکر ہو گا تو شیطان کا ذکر ہو گا۔

حدیث نمبر2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَزَاوَرُوا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِكُمْ إِحْيَاءً لِقُلُوبِكُمْ وَذِكْراً لأحَادِيثِنَا وَأَحَادِيثُنَا تُعَطِّفُ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فَإِنْ أَخَذْتُمْ بِهَا رَشَدْتُمْ وَنَجَوْتُمْ وَإِنْ تَرَكْتُمُوهَا ضَلَلْتُمْ وَهَلَكْتُمْ فَخُذُوا بِهَا وَأَنَا بِنَجَاتِكُمْ زَعِيمٌ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا ایک دوسرے کی زیارت کرو، تمہاری زیارت سے تمہارے قلوب زندہ ہوں گے اور ہماری احادیث کا ذکر ہو گا اور ہماری احادیث ایک کو دوسرے پر مہربان بنائیں گی اگر تم ان سے فیض حاصل کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور نجات حاصل کرو گے اور اگر ان کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے اور ہلاک ہو جاؤ گے ان احادیث کو لیے رہو میں تمہاری نجات کا ضامن ہوں۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنِّي مَرَرْتُ بِقَاصٍّ يَقُصُّ وَهُوَ يَقُولُ هَذَا الْمَجْلِسُ الَّذِي لا يَشْقَى بِهِ جَلِيسٌ قَالَ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ أَخْطَأَتْ أَسْتَاهُهُمُ الْحُفْرَةَ إِنَّ لله مَلائِكَةً سَيَّاحِينَ سِوَى الْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ فَإِذَا مَرُّوا بِقَوْمٍ يَذْكُرُونَ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ قَالُوا قِفُوا فَقَدْ أَصَبْتُمْ حَاجَتَكُمْ فَيَجْلِسُونَ فَيَتَفَقَّهُونَ مَعَهُمْ فَإِذَا قَامُوا عَادُوا مَرْضَاهُمْ وَشَهِدُوا جَنَائِزَهُمْ وَتَعَاهَدُوا غَائِبَهُمْ فَذَلِكَ الْمَجْلِسُ الَّذِي لا يَشْقَى بِهِ جَلِيسٌ۔

عبادہ نے کہا میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا میں گزرا ایک داستان گو (اہلِ ضلالت کی مدح کرنے والا) کی طرف سے وہ کہہ رہا تھا یہ وہ مجلس ہے جس میں شرکت کرنے والا شقی نہیں ہوتا۔ فرمایا حضرت نے یہ بات حق سے دور ہے ان کی کول گڑھے میں ہے یعنی پاخانہ کر رہے ہیں (نجاست پھیلا رہے ہیں) اللہ کے کچھ فرشتے ہیں علاوہ کراماً کاتبین کے جو گھومتے رہتے ہیں جب وہ ایسے لوگوں کے طرف سے گزرتے ہیں جو ذکرِ آلِ محمد کرتے ہیں تو کہتے ہیں ٹھہر جاؤ تم نے اپنی ضرورت کو پا لیا۔ پس وہ بیٹھتے ہیں اور علمِ دین میں ان کی موافقت کرتے ہیں اور جب کھڑے ہوتے ہیں تو ان کی بیماروں کی عیادت کرتے ہیں اور ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں اور محافظت کرتے ہیں اور ان کے مسافروں کی یہ ہے کہ وہ مجلس جس میں بیٹھنے والا شقی نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ النَّخَعِيِّ عَمَّنْ رَوَاهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ مِنَ الْمَلائِكَةِ الَّذِينَ فِي السَّمَاءِ لَيَطَّلِعُونَ إِلَى الْوَاحِدِ وَالإثْنَيْنِ وَالثَّلاثَةِ وَهُمْ يَذْكُرُونَ فَضْلَ آلِ مُحَمَّدٍ قَالَ فَتَقُولُ أَ مَا تَرَوْنَ إِلَى هَؤُلاءِ فِي قِلَّتِهِمْ وَكَثْرَةِ عَدُوِّهِمْ يَصِفُونَ فَضْلَ آلِ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ فَتَقُولُ الطَّائِفَةُ الأخْرَى مِنَ الْمَلائِكَةِ ذَلِكَ فَضْلُ الله يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَالله ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ بعض ملائکہ جو آسمان میں ہیں آگاہ ہوتے ہیں ایسے ایک دو یا تین سے جو ذکر کرتے ہیں فضیلتِ آلِ محمد کا۔ حضرت نے فرمایا وہ فرشتے آپس میں کہتے ہیں کہ تم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے کہ باوجود اپنی قلت اور دشمنوں کی کثرت کے یہ فضیلتِ آل محمد کو بیان کرتے ہیں حضرت نے فرمایا ملائکہ کا دوسرا گروہ کہتا ہے یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ صاحبِ فضلِ عظیم ہے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُيَسِّرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي أَ تَخْلُونَ وَتَتَحَدَّثُونَ وَتَقُولُونَ مَا شِئْتُمْ فَقُلْتُ إِي وَالله إِنَّا لَنَخْلُو وَنَتَحَدَّثُ وَنَقُولُ مَا شِئْنَا فَقَالَ أَمَا وَالله لَوَدِدْتُ أَنِّي مَعَكُمْ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَوَاطِنِ أَمَا وَالله إِنِّي لأحِبُّ رِيحَكُمْ وَأَرْوَاحَكُمْ وَإِنَّكُمْ عَلَى دِينِ الله وَدِينِ مَلائِكَتِهِ فَأَعِينُوا بِوَرَعٍ وَاجْتِهَادٍ۔

راوی کہتا ہے امام محمد باقر علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا تم خلوت کرتے ہو اور بات چیت کرتے ہو اور جو چاہتے ہو کہتے ہو میں نے کہا بے شک ہم خلوت میں بات چیت کرتے ہیں اور فضائل آلِ محمد کے متعلق جو چاہتے ہیں بیان کرتے ہیں حضرت نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ ایسے مواقع پر میں بھی تمہارے ساتھ ہوتا۔ خدا کی قسم میں دوست رکھتا ہوں تمہاری قوت کو اور تمہاری جانوں کو بے شک تم دین خدا پر اور اس کے ملائکہ کے دین پر ہو پس تم ان کی مدد کرو پرہیزگاری اور کوشش سے۔

حدیث نمبر 6

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى جَمِيعاً عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ زَكَرِيَّا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ غِيَاثِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا اجْتَمَعَ ثَلاثَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَصَاعِداً إِلا حَضَرَ مِنَ الْمَلائِكَةِ مِثْلُهُمْ فَإِنْ دَعَوْا بِخَيْرٍ أَمَّنُوا وَإِنِ اسْتَعَاذُوا مِنْ شَرٍّ دَعَوُا الله لِيَصْرِفَهُ عَنْهُمْ وَإِنْ سَأَلُوا حَاجَةً تَشَفَّعُوا إِلَى الله وَسَأَلُوهُ قَضَاءَهَا وَمَا اجْتَمَعَ ثَلاثَةٌ مِنَ الْجَاحِدِينَ إِلا حَضَرَهُمْ عَشَرَةُ أَضْعَافِهِمْ مِنَ الشَّيَاطِينِ فَإِنْ تَكَلَّمُوا تَكَلَّمَ الشَّيْطَانُ بِنَحْوِ كَلامِهِمْ وَإِذَا ضَحِكُوا ضَحِكُوا مَعَهُمْ وَإِذَا نَالُوا مِنْ أَوْلِيَاءِ الله نَالُوا مَعَهُمْ فَمَنِ ابْتُلِيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ بِهِمْ فَإِذَا خَاضُوا فِي ذَلِكَ فَلْيَقُمْ وَلا يَكُنْ شِرْكَ شَيْطَانٍ وَلا جَلِيسَهُ فَإِنَّ غَضَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لا يَقُومُ لَهُ شَيْ‏ءٌ وَلَعْنَتَهُ لا يَرُدُّهَا شَيْ‏ءٌ ثُمَّ قَالَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيُنْكِرْ بِقَلْبِهِ وَلْيَقُمْ وَلَوْ حَلْبَ شَاةٍ أَوْ فُوَاقَ نَاقَةٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جب تین یا اس سے زیادہ مومنین کسی جگہ جمع ہوتے ہیں تو ان کی تعداد میں ملائکہ وہاں آتے ہیں اگر مومنین نیک دعائیں کرتے ہیں تو ملائکہ آمین کہتے ہیں اگر وہ شر سے پناہ مانگتے ہیں تو وہ خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس شر کو اس سے دور رکھے اور اگر کوئی حاجت طلب کرتے ہیں تو وہ ملائکہ خدا سے اس کو پورا کرنے کی سفارش کرتے ہیں اور جہاں کہیں تین منکرینِ امامت جمع ہوتے ہیں تو وہاں دس شیاطین جمع ہو جاتے ہیں اگر وہ آئمہ کی ہجو میں کلام کرتےہیں تو وہ شیاطین بھی ویسا ہی کہنے لگتے ہیں اگر وہ ہنستے ہیں تو وہ بھی ہنستے ہیں اور اگر اولیاء خدا کو گالیاں دیتے ہیں تو یہ بھی دیتے ہیں پس اگر کوئی مومن ان کے درمیان جا پھنسے تو جب وہ ایسی بات چیت کریں تو کھڑا ہو جائے اور شیطان کا شریک و جلیس نہ بنے کیونکہ غضبِ خدا کی تاب کوئی چیز نہیں لاتی اور نہ خدا کی محبت کو کوئی چیز ہٹاتی ہے پھر حضرت نے فرمایا اگر وہاں سے ہٹ جانا ممکن نہ ہو تو دل سے ان باتوں سے نفرت ظاہر کرے ہونے کا کوئی بہانہ کرے جیسے بکری کو دوہنا یا اونٹ کو اٹھانا یعنی کوئی اس قسم کا بہانہ کر کے۔

حدیث نمبر 7

وَبِهَذَا الإسْنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْفُوظٍ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لَيْسَ شَيْ‏ءٌ أَنْكَى لِإِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ مِنْ زِيَارَةِ الإخْوَانِ فِي الله بَعْضِهِمْ لِبَعْضٍ قَالَ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَذْكُرَانِ الله ثُمَّ يَذْكُرَانِ فَضْلَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَلا يَبْقَى عَلَى وَجْهِ إِبْلِيسَ مُضْغَةُ لَحْمٍ إِلا تَخَدَّدُ حَتَّى إِنَّ رُوحَهُ لَتَسْتَغِيثُ مِنْ شِدَّةِ مَا يَجِدُ مِنَ الألَمِ فَتَحُسُّ مَلائِكَةُ السَّمَاءِ وَخُزَّانُ الْجِنَانِ فَيَلْعَنُونَهُ حَتَّى لا يَبْقَى مَلَكٌ مُقَرَّبٌ إِلا لَعَنَهُ فَيَقَعُ خَاسِئاً حَسِيراً مَدْحُوراً۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا کہ شیطان اور اس کی ٹولی کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ چیز برادران ایمان کا فی سبیل اللہ ایک دوسرے سے ملنا ہے۔ فرمایا جب دو مومن ایک جگہ ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور ہم اہلبیت کے فضائل بیان کرتے ہیں تو ابلیس اپنا چہرہ بری طرح نوچ ڈالتا ہے اور پھر درد کی شدت سے اس کی روح چیختی چلاتی اور فریاد کرتی ہے ملائکہ آسمان اور جنت کے خازن فرشتے یہ معلوم کر کے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ پھر کوئی فرشتہ بے لعنت نہیں رہتا اور وہ ذلیل و ناکام اور راندہ بن کر رہ جاتا ہے۔