مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مومن کو خوش کرنا

(4-82)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى جَمِيعاً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ سَرَّ مُؤْمِناً فَقَدْ سَرَّنِي وَمَنْ سَرَّنِي فَقَدْ سَرَّ الله۔

ابو حمزہ نے بیان کیا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے بندہ مومن کو خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اس نے اللہ کو خوش کیا۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ يُكَنَّى أَبَا مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَبَسُّمُ الرَّجُلِ فِي وَجْهِ أَخِيهِ حَسَنَةٌ وَصَرْفُ الْقَذَى عَنْهُ حَسَنَةٌ وَمَا عُبِدَ الله بِشَيْ‏ءٍ أَحَبَّ إِلَى الله مِنْ إِدْخَالِ السُّرُورِ عَلَى الْمُؤْمِنِ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنے مومن بھائی کو دیکھ کر تبسم کرنا نیکی ہے اور اس کی آزردگی کو دور کرنا نیکی ہے اور خدا کی محبوب ترین عبادت یہ ہے کہ مومن کو خوش کیا جائے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ عُبَيْدِ الله بْنِ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ فِيمَا نَاجَى الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَبْدَهُ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ لِي عِبَاداً أُبِيحُهُمْ جَنَّتِي وَأُحَكِّمُهُمْ فِيهَا قَالَ يَا رَبِّ وَمَنْ هَؤُلاءِ الَّذِينَ تُبِيحُهُمْ جَنَّتَكَ وَتُحَكِّمُهُمْ فِيهَا قَالَ مَنْ أَدْخَلَ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً ثُمَّ قَالَ إِنَّ مُؤْمِناً كَانَ فِي مَمْلَكَةِ جَبَّارٍ فَوَلَعَ بِهِ فَهَرَبَ مِنْهُ إِلَى دَارِ الشِّرْكِ فَنَزَلَ بِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ فَأَظَلَّهُ وَأَرْفَقَهُ وَأَضَافَهُ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لَوْ كَانَ لَكَ فِي جَنَّتِي مَسْكَنٌ لأسْكَنْتُكَ فِيهَا وَلَكِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَى مَنْ مَاتَ بِي مُشْرِكاً وَلَكِنْ يَا نَارُ هِيدِيهِ وَلا تُؤْذِيهِ وَيُؤْتَى بِرِزْقِهِ طَرَفَيِ النَّهَارِ قُلْتُ مِنَ الْجَنَّةِ قَالَ مِنْ حَيْثُ شَاءَ الله۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے خدا نے موسیٰ سے عندالمناجات کہا کہ میرے کچھ بندے ہیں جن کے لیے میں اپنی جنت مباح کروں گا اور میں اس میں ان کو حاکم بناؤں گا۔ موسیٰ نے کہا یا اللہ وہ کون ہیں جن کے لیے تو اپنی جنت کو مباح قرار دے گا اور اس میں ان کو حاکم بنائے گا۔ فرمایا یہ وہ ہے جو مومن کے دل کو خوش کرتا ہے۔ پھر فرمایا ایک مومن ایک ظالم کی حکومت میں رہتا تھا جب اس کو رسوا کیا گیا تو وہ بھاگ کر مشرک کے حکومت میں چلا گلا اور ایک مشرک کے گھر میں قیام کیا۔ اس نے اسے پناہ دی مہربانی کی اور مہمانداری کی۔ خدا نے کہا وحی کی قسم ہے اپنے عزت و جلال کی اگر میری جنت میں تیرے لیے کوئی مقام ہوتا تو میں ضرور تجھے اس میں جگہ دیتا لیکن میری جنت اس پر حرام ہے جو مشرک مرے لیکن میں حکم دیتا ہوں کہ اے نار جہنم اسے خوفِ غم دیے جانا لیکن اسے اذیت نہ دے اور ان کے دونوں حصوں میں اس کے لیے رزق لایا جاتا تھا میں نے کہا یہ رزق جنت کا ہوتا تھا، فرمایا اس نے جس حیثیت سے چاہا دیا۔
توضیح: علامہ مجلسی نے مراۃ العقول میں اس حدیث کو ضعیف لکھا ہے مشرک پر جو وحی کا ذکر ہے وہ بمعنی انتباہ ہے بعد موت۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي عَلِيٍّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ أَحَبَّ الأعْمَالِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِدْخَالُ السُّرُورِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ۔

حضرت رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل مومن کے دل میں سرور کا داخل کرنا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى دَاوُدَ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الْعَبْدَ مِنْ عِبَادِي لَيَأْتِينِي بِالْحَسَنَةِ فَأُبِيحُهُ جَنَّتِي فَقَالَ دَاوُدُ يَا رَبِّ وَمَا تِلْكَ الْحَسَنَةُ قَالَ يُدْخِلُ عَلَى عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ سُرُوراً وَلَوْ بِتَمْرَةٍ قَالَ دَاوُدُ يَا رَبِّ حَقٌّ لِمَنْ عَرَفَكَ أَنْ لا يَقْطَعَ رَجَاءَهُ مِنْكَ۔

فرمایا حضرت امام ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ وحی کی اللہ نے داؤد علیہ السلام کو کہ میرا ایک بندہ ایک نیکی کو لے کر آئے گا تو میں اپنی جنت کو اس کے لیے مباح کر دوں گا۔ داؤد علیہ السلام نے فرمایا اے میرے رب وہ نیکی کیا ہے۔ فرمایا مومن کے دل میں خوشی کا داخل کرنا۔ داؤد نے فرمایا اے میرے رب جو شخص تیری معرفت رکھتا ہے اس کے لیے سزاوار ہے کہ تجھ سے اپنی امید کو قطع نہ کرے۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَلَفِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَرَى أَحَدُكُمْ إِذَا أَدْخَلَ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً أَنَّهُ عَلَيْهِ أَدْخَلَهُ فَقَطْ بَلْ وَالله عَلَيْنَا بَلْ وَالله عَلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه)۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جوکوئی قلب مومن میں سرور داخل کرتا ہے وہ نہ صرف اس کے دل میں داخل کرتا ہے بلکہ ہمارے دل میں بلکہ رسول اللہ کے دل میں۔

حدیث نمبر7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ أَحَبَّ الأعْمَالِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِدْخَالُ السُّرُورِ عَلَى الْمُؤْمِنِ شَبْعَةُ مُسْلِمٍ أَوْ قَضَاءُ دَيْنِهِ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل قلبِ مومن میں سرور کا داخل کرنا ہے اور وہ مرد مسلمان کو سیر کرنا یا اس کے قرضہ کا چکانا ہے۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ سَدِيرٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ إِذَا بَعَثَ الله الْمُؤْمِنَ مِنْ قَبْرِهِ خَرَجَ مَعَهُ مِثَالٌ يَقْدُمُ أَمَامَهُ كُلَّمَا رَأَى الْمُؤْمِنُ هَوْلاً مِنْ أَهْوَالِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ لَهُ الْمِثَالُ لا تَفْزَعْ وَلا تَحْزَنْ وَأَبْشِرْ بِالسُّرُورِ وَالْكَرَامَةِ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَقِفَ بَيْنَ يَدَيِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَيُحَاسِبُهُ حِسَاباً يَسِيراً وَيَأْمُرُ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمِثَالُ أَمَامَهُ فَيَقُولُ لَهُ الْمُؤْمِنُ يَرْحَمُكَ الله نِعْمَ الْخَارِجُ خَرَجْتَ مَعِي مِنْ قَبْرِي وَمَا زِلْتَ تُبَشِّرُنِي بِالسُّرُورِ وَالْكَرَامَةِ مِنَ الله حَتَّى رَأَيْتُ ذَلِكَ فَيَقُولُ مَنْ أَنْتَ فَيَقُولُ أَنَا السُّرُورُ الَّذِي كُنْتَ أَدْخَلْتَ عَلَى أَخِيكَ الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا خَلَقَنِي الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ لأبَشِّرَكَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک حدیث طویل میں کہ جب مومن اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کی مثل یا اس کا ہم صورت بھی اس کے ساتھ نکلے گا جو اس کے آگے آگے چلے گا۔ جب قیامت کے ہولناک مناظر سامنے آئیں گے تو اس کا ہم صورت اس سے کہے گا خوف نہ کر رنجیدہ نہ ہو میں تجھے خوشخبری دیتا ہوں خوشی اور عزت و بزرگی جو اللہ کی طرف سے ہو گی جب وہ موقف حساب میں آئے گا تو خدا اس سے تھوڑا سا حساب لے گا اور جنت میں داخلہ کا حکم دے گا اور اس کا ہم صورت آگے ہو گا مومن اس سے کہے گا اللہ تجھ پر رحم کرے کیسا اچھا نکلنے والا ہے تو میری قبر سے۔ تو ہمیشہ مجھے سرور و کرامتِ خدا کی خوشخبری دیتا رہا ہے۔ یہ تو بتا تو کون ہے۔ وہ کہے گا میں وہ خوشی ہوں جس کو تو نے اپنے مومن بھائی کے دل میں ڈالا تھا خدا نے اسی سے مجھے خلق کیا ہے تاکہ میں تجھے بشارت دوں۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنِ السَّيَّارِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ قَالَ كَانَ النَّجَاشِيُّ وَهُوَ رَجُلٌ مِنَ الدَّهَاقِينِ عَامِلاً عَلَى الأهْوَازِ وَفَارِسَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ عَمَلِهِ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ فِي دِيوَانِ النَّجَاشِيِّ عَلَيَّ خَرَاجاً وَهُوَ مُؤْمِنٌ يَدِينُ بِطَاعَتِكَ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَكْتُبَ لِي إِلَيْهِ كِتَاباً قَالَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سُرَّ أَخَاكَ يَسُرَّكَ الله قَالَ فَلَمَّا وَرَدَ الْكِتَابُ عَلَيْهِ دَخَلَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي مَجْلِسِهِ فَلَمَّا خَلا نَاوَلَهُ الْكِتَابَ وَقَالَ هَذَا كِتَابُ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَبَّلَهُ وَوَضَعَهُ عَلَى عَيْنَيْهِ وَقَالَ لَهُ مَا حَاجَتُكَ قَالَ خَرَاجٌ عَلَيَّ فِي دِيوَانِكَ فَقَالَ لَهُ وَكَمْ هُوَ قَالَ عَشَرَةُ آلافِ دِرْهَمٍ فَدَعَا كَاتِبَهُ وَأَمَرَهُ بِأَدَائِهَا عَنْهُ ثُمَّ أَخْرَجَهُ مِنْهَا وَأَمَرَ أَنْ يُثْبِتَهَا لَهُ لِقَابِلٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ سَرَرْتُكَ فَقَالَ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِمَرْكَبٍ وَجَارِيَةٍ وَغُلامٍ وَأَمَرَ لَهُ بِتَخْتِ ثِيَابٍ فِي كُلِّ ذَلِكَ يَقُولُ لَهُ هَلْ سَرَرْتُكَ فَيَقُولُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَكُلَّمَا قَالَ نَعَمْ زَادَهُ حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ قَالَ لَهُ احْمِلْ فُرُشَ هَذَا الْبَيْتِ الَّذِي كُنْتَ جَالِساً فِيهِ حِينَ دَفَعْتَ إِلَيَّ كِتَابَ مَوْلايَ الَّذِي نَاوَلْتَنِي فِيهِ وَارْفَعْ إِلَيَّ حَوَائِجَكَ قَالَ فَفَعَلَ وَخَرَجَ الرَّجُلُ فَصَارَ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) بَعْدَ ذَلِكَ فَحَدَّثَهُ الرَّجُلُ بِالْحَدِيثِ عَلَى جِهَتِهِ فَجَعَلَ يُسَرُّ بِمَا فَعَلَ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا ابْنَ رَسُولِ الله كَأَنَّهُ قَدْ سَرَّكَ مَا فَعَلَ بِي فَقَالَ إِي وَالله لَقَدْ سَرَّ الله وَرَسُولَهُ۔

محمد بن جمہور نے بیان کیا کہ نجاشی جو حاکم اہواز و فارس تھا اس کے عملہ کے ایک ماتحت نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ نجاشی کے دفتر نے میرے اوپر خراج عائد کیا ہے وہ آپ کے اوپر ایمان رکھتا ہے اور آپ کا مطیع و فرمانبردار ہے اگر مناسب ہو تو آپ اسے ایک خط لکھ دیں۔ حضرت نے اسے لکھا بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اپنے بھائی کو خوش کر تجھے اللہ خوش کرے گا جب یہ خط لے کر وہاں گیا تو اس کے پاس بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے تھے جب وہ چلے گئے اور تنہائی ہو گئی تو وہ خط اس کو دے کر کہا کہ یہ خط حضرت ابو عبداللہ کا ہے اس نے بوسہ دیا۔ آنکھوں سے لگایا پھر اس سے پوچھا تیری حاجت کیا ہے اس نے کہا مجھ پر دس ہزار درہم کا خراج ہے۔ اس نے منشی کو بلا کر حکم دیا کہ اس کی وصولی لکھ دے اور حکم دیا کہ اس کا نام رجسٹر سے خارج کر دے تاکہ آئندہ سال اس سے نہ مانگا جائے۔ پھر اس سے کہا میں نے تجھے خوش کیا۔ اس نے کہا ہاں میں آپ پر فدا ہوں پھر اس نے حکم دیا سواری دینے کا اور ایک کنیز اور غلام کا اور کہا کہ یہ صندوق کپڑوں کا بھی لے جا میں نے تجھے خوش کیا۔ اس نے کہا بے شک نجاشی برابر عطیات میں زیادتی کرتا رہا جب دے چکا تو اس نے کہا یہ فرش بھی لے جا جس میں اس وقت بیٹھا تھا۔ جب تو نے میرے مولا کا خط مجھے دیا تھا اور تیری ضرورتوں کا پورا کرنے کو لکھا تھا۔ وہ شخص سب چیزیں لے کر حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کے پاس آیا اور کل حال بیان کیا۔ حضرت بہت خوش ہوئے۔ اس نے کہا یابن رسول اللہ آپ ایسے خوش ہیں گویا اس نے جو میرے ساتھ کیا ہے وہ آپ کے ساتھ کیا ہے۔ فرمایا خدا کی قسم صرف میں ہی خوش نہیں اللہ اور اس کے رسول بھی خوش ہیں۔

حدیث نمبر 10

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي الْيَقْظَانِ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ حَقِّ الْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ قَالَ فَقَالَ حَقُّ الْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ لَوْ حَدَّثْتُكُمْ لَكَفَرْتُمْ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ خَرَجَ مَعَهُ مِثَالٌ مِنْ قَبْرِهِ يَقُولُ لَهُ أَبْشِرْ بِالْكَرَامَةِ مِنَ الله وَالسُّرُورِ فَيَقُولُ لَهُ بَشَّرَكَ الله بِخَيْرٍ قَالَ ثُمَّ يَمْضِي مَعَهُ يُبَشِّرُهُ بِمِثْلِ مَا قَالَ وَإِذَا مَرَّ بِهَوْلٍ قَالَ لَيْسَ هَذَا لَكَ وَإِذَا مَرَّ بِخَيْرٍ قَالَ هَذَا لَكَ فَلا يَزَالُ مَعَهُ يُؤْمِنُهُ مِمَّا يَخَافُ وَيُبَشِّرُهُ بِمَا يُحِبُّ حَتَّى يَقِفَ مَعَهُ بَيْنَ يَدَيِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا أَمَرَ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ لَهُ الْمِثَالُ أَبْشِرْ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَمَرَ بِكَ إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ فَيَقُولُ مَنْ أَنْتَ رَحِمَكَ الله تُبَشِّرُنِي مِنْ حِينِ خَرَجْتُ مِنْ قَبْرِي وَآنَسْتَنِي فِي طَرِيقِي وَخَبَّرْتَنِي عَنْ رَبِّي قَالَ فَيَقُولُ أَنَا السُّرُورُ الَّذِي كُنْتَ تُدْخِلُهُ عَلَى إِخْوَانِكَ فِي الدُّنْيَا خُلِقْتُ مِنْهُ لأبَشِّرَكَ وَأُونِسَ وَحْشَتَكَ. مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ مِثْلَهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا مومن کا مومن پر کیا حق ہے۔ فرمایا اتنا عظیم تر ہے کہ اگر میں بیان کر دوں تو تم انکار کر بیٹھو گے۔ مومن جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اسکے ساتھ اس کا ایک ہم صورت بھی نکلے گا اور کہے گا تجھے اللہ کی بخشش اور سرور کی بشارت ہو۔ خدا نے تجھے نیکی کی بشارت دی ہے پھر وہ بشارت دیتا ہے اس کے ساتھ چلے گا جب وہ ہولناک مقام سے گزرے گا تو وہ کہے گا یہ تیرے لیے نہیں ہے اور جب وہ اچھے مقامات سے گزرے گا تو کہے گا یہ تیرے لیے ہے وہ اسی طرح خوف سے امان دیتا ہوا اور محبوب امر کی خوشخبری دیتا جائے گا جب موقف حساب میں پیشِ خدا آئے گا تو اس کے لیے جنت کا حکم ہو گا تو ہم صورت کہے گا تجھے جنت کی بشارت ہو ، مومن پوچھے گا کہ تو کون ہے کہ قبر سے نکلنے کے وقت سے اب تک بشارت دیتا اور راہ میں مجھ سے اظہار محبت کرتا چلا آ رہا ہے وہ کہے گا میں وہ سرور ہوں جسے تو نے داخل کیا تھا دنیا میں اپنے بھائیوں کے دل میں تاکہ میں تجھے بشارت دوں اور وحشت میں تیرا غمخوار ہوں۔

حدیث نمبر 11

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَحَبُّ الأعْمَالِ إِلَى الله سُرُورٌ [ الَّذِي ] تُدْخِلُهُ عَلَى الْمُؤْمِنِ تَطْرُدُ عَنْهُ جَوْعَتَهُ أَوْ تَكْشِفُ عَنْهُ كُرْبَتَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ خدا کے نزدیک کوئی عمل اس سے زیادہ محبوب نہیں کہ مومن کو بھوک میں کھانا دے کر اور اس کی تکلیف دور کر کے اس کے دل کو خوش کیا جائے۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِسْكِينٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَدْخَلَ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً خَلَقَ الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذَلِكَ السُّرُورِ خَلْقاً فَيَلْقَاهُ عِنْدَ مَوْتِهِ فَيَقُولُ لَهُ أَبْشِرْ يَا وَلِيَّ الله بِكَرَامَةٍ مِنَ الله وَرِضْوَانٍ ثُمَّ لا يَزَالُ مَعَهُ حَتَّى يَدْخُلَهُ قَبْرَهُ [ يَلْقَاهُ ] فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَإِذَا بُعِثَ يَلْقَاهُ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ لا يَزَالُ مَعَهُ عِنْدَ كُلِّ هَوْلٍ يُبَشِّرُهُ وَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ لَهُ مَنْ أَنْتَ رَحِمَكَ الله فَيَقُولُ أَنَا السُّرُورُ الَّذِي أَدْخَلْتَهُ عَلَى فُلانٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو اپنے مومن بھائی کو خوش کرتا ہے تو اللہ اس سرور سے ایک مخلوق کو پیدا کرتا ہے وہ عندالموت اس سے مل کر کہتا ہے اے ولی خدا تجھے خدا کی کرامت و رضوان کی بشارت ہو۔ قبر میں داخل ہونے تک یہی کہتا رہتا ہے جب قبر سے اٹھے گا تو ایسا ہی کہے گا پھر ہر پر ہول مقام پر بشارت دے گا اور یہی کہے گا ۔ وہ مومن کہے گا اللہ تجھ پر رحم کرے تو کون ہے۔ وہ کہتا ہے میں وہ سرور ہوں جو تو نے فلاں مومن کے دل میں داخل کیا تھا۔

حدیث نمبر 13

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِناتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتاناً وَإِثْماً مُبِيناً قَالَ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَمَا ثَوَابُ مَنْ أَدْخَلَ عَلَيْهِ السُّرُورَ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ عَشْرُ حَسَنَاتٍ فَقَالَ إِي وَالله وَأَلْفُ أَلْفِ حَسَنَةٍ۔

ایک شخص حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور یہ آیت پڑھی، جو مومنین و مومنات کو بے وجہ اذیت دیتے ہیں انھوں نے بہتان اور بہت بڑے گناہ کو اپنے اوپر لے لیا ہے۔ حضرت نے فرمایا جو کسی کو خوش کرے اس کا ثواب کیا ہے۔ میں نے کہا دس نیکیاں۔ فرمایا بلکہ خدا کی قسم ایک لاکھ نیکیاں۔

حدیث نمبر 14

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَلاءِ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَدْخَلَ السُّرُورَ عَلَى مُؤْمِنٍ فَقَدْ أَدْخَلَهُ عَلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَمَنْ أَدْخَلَهُ عَلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَدْ وَصَلَ ذَلِكَ إِلَى الله وَكَذَلِكَ مَنْ أَدْخَلَ عَلَيْهِ كَرْباً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو قلبِ مومن میں سرور داخل کرے اس نے رسول اللہ ﷺ کو خوش کیا اور جس نے رسول اللہ کو خوش کیا اس نے اللہ کو خوش کیا اور یہی صورت ہے اس کے لیے جس نے کسی کو رنج پہنچایا۔

حدیث نمبر 15

عَنْهُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ لَقِيَ مُسْلِماً فَسَرَّهُ سَرَّهُ الله عَزَّ وَجَلَّ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے کسی مومن بندہ کو خوش کیا اس نے خدا کو خوش کیا۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مِنْ أَحَبِّ الأعْمَالِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِدْخَالُ السُّرُورِ عَلَى الْمُؤْمِنِ إِشْبَاعُ جَوْعَتِهِ أَوْ تَنْفِيسُ كُرْبَتِهِ أَوْ قَضَاءُ دَيْنِهِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے خدا کے نزدیک بہترین عمل مومن کو خوش کرنا ہے خواہ وہ بھوکے کو سیر کر کے ہو یا تکلیف دور کر کے یا قرضہ ادا کر کے۔