مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مومن کی حاجت بر لانا

(4-83)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ بَكَّارِ بْنِ كَرْدَمٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي يَا مُفَضَّلُ اسْمَعْ مَا أَقُولُ لَكَ وَاعْلَمْ أَنَّهُ الْحَقُّ وَافْعَلْهُ وَأَخْبِرْ بِهِ عِلْيَةَ إِخْوَانِكَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَمَا عِلْيَةُ إِخْوَانِي قَالَ الرَّاغِبُونَ فِي قَضَاءِ حَوَائِجِ إِخْوَانِهِمْ قَالَ ثُمَّ قَالَ وَمَنْ قَضَى لأخِيهِ الْمُؤْمِنِ حَاجَةً قَضَى الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِائَةَ أَلْفِ حَاجَةٍ مِنْ ذَلِكَ أَوَّلُهَا الْجَنَّةُ وَمِنْ ذَلِكَ أَنْ يُدْخِلَ قَرَابَتَهُ وَمَعَارِفَهُ وَإِخْوَانَهُ الْجَنَّةَ بَعْدَ أَنْ لا يَكُونُوا نُصَّاباً وَكَانَ الْمُفَضَّلُ إِذَا سَأَلَ الْحَاجَةَ أَخاً مِنْ إِخْوَانِهِ قَالَ لَهُ أَ مَا تَشْتَهِي أَنْ تَكُونَ مِنْ عِلْيَةِ الإخْوَانِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے مفضل جو میں کہتا ہوں اسے سنو اور جان لو کہ یہ حق ہے اسے کرو اور خبر دو اس کے اپنے شریف طبیعت بھائیوں کو جو میں نے کہا۔ یہ کون لوگ ہیں۔ فرمایا جو اپنے برادرانِ ایمانی کی حاجتوں کو پورا کرنے کی طرف راغب ہے۔ پھر فرمایا جو شخص اپنے برادر مومن کی ایک حاجت بر لاتا ہے اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی ویسی ہزار حاجتیں پوری کرتا ہے ان میں اول جنت ہے اور ایک ان میں سے یہ ہے کہ اس کے قرابتداروں، شناساؤں اور بھائیوں کو داخلِ جنت کرتا ہے بشرطیکہ وہ دشمنانِ امام نہ ہوں۔ مفضل کا معمول تھا کہ جب اس کے اخوان میں سے کوئی اس سے کسی ضرورت کے پورا کرنے کا سوال کرتا تو وہ اس سے کہتا کہ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ شریف بھائیوں میں ہو۔

حدیث نمبر2

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ خَلْقاً مِنْ خَلْقِهِ انْتَجَبَهُمْ لِقَضَاءِ حَوَائِجِ فُقَرَاءِ شِيعَتِنَا لِيُثِيبَهُمْ عَلَى ذَلِكَ الْجَنَّةَ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ فَكُنْ ثُمَّ قَالَ لَنَا وَالله رَبٌّ نَعْبُدُهُ لا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ نے ایک مخلوق ایسی پیدا کی ہے جس کو ہمارے شیعہ نے فقراء کی حاجت براری کے لیے منتخب کیا ہے تاکہ وہ اس کے ثواب میں اسے جنت عطا کرے پس اگر تم میں طاقت ہے تو ان میں سے ہو جاؤ۔ پھر ہم سے کہا اللہ ہمارا رب ہے ہم اس کی عبادت کرتے ہیں اور ہم کسی کو اس کا شریک قرار نہیں دیتے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ صَدَقَةَ الأحْدَبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَضَاءُ حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ عِتْقِ أَلْفِ رَقَبَةٍ وَخَيْرٌ مِنْ حُمْلانِ أَلْفِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ الله. عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ مِثْلَ الْحَدِيثَيْنِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن کی حاجت بر لانا بہتر ہے ہزار غلام آزاد کرنے اور ہزار گھوڑوں پر فی سبیل اللہ خیرات کا سامان بار کرنے سے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ صَنْدَلٍ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لَقَضَاءُ حَاجَةِ امْرِئٍ مُؤْمِنٍ أَحَبُّ إِلَى الله مِنْ عِشْرِينَ حَجَّةً كُلُّ حَجَّةٍ يُنْفِقُ فِيهَا صَاحِبُهَا مِائَةَ أَلْفٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مردِ مومن کی حاجت کا پورا کرنا اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے بیس ایسے حج کرنے سے کہ جن میں سے ہر حج میں ایک لاکھ روپے راہِ خدا میں خرچ کیے ہوں۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمَّارٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) جُعِلْتُ فِدَاكَ الْمُؤْمِنُ رَحْمَةٌ عَلَى الْمُؤْمِنِ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَكَيْفَ ذَاكَ قَالَ أَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَتَى أَخَاهُ فِي حَاجَةٍ فَإِنَّمَا ذَلِكَ رَحْمَةٌ مِنَ الله سَاقَهَا إِلَيْهِ وَسَبَّبَهَا لَهُ فَإِنْ قَضَى حَاجَتَهُ كَانَ قَدْ قَبِلَ الرَّحْمَةَ بِقَبُولِهَا وَإِنْ رَدَّهُ عَنْ حَاجَتِهِ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى قَضَائِهَا فَإِنَّمَا رَدَّ عَنْ نَفْسِهِ رَحْمَةً مِنَ الله جَلَّ وَعَزَّ سَاقَهَا إِلَيْهِ وَسَبَّبَهَا لَهُ وَذَخَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ تِلْكَ الرَّحْمَةَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَكُونَ الْمَرْدُودُ عَنْ حَاجَتِهِ هُوَ الْحَاكِمَ فِيهَا إِنْ شَاءَ صَرَفَهَا إِلَى نَفْسِهِ وَإِنْ شَاءَ صَرَفَهَا إِلَى غَيْرِهِ يَا إِسْمَاعِيلُ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ وَهُوَ الْحَاكِمُ فِي رَحْمَةٍ مِنَ الله قَدْ شُرِعَتْ لَهُ فَإِلَى مَنْ تَرَى يَصْرِفُهَا قُلْتُ لا أَظُنُّ يَصْرِفُهَا عَنْ نَفْسِهِ قَالَ لا تَظُنَّ وَلَكِنِ اسْتَيْقِنْ فَإِنَّهُ لَنْ يَرُدَّهَا عَنْ نَفْسِهِ يَا إِسْمَاعِيلُ مَنْ أَتَاهُ أَخُوهُ فِي حَاجَةٍ يَقْدِرُ عَلَى قَضَائِهَا فَلَمْ يَقْضِهَا لَهُ سَلَّطَ الله عَلَيْهِ شُجَاعاً يَنْهَشُ إِبْهَامَهُ فِي قَبْرِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَغْفُوراً لَهُ أَوْ مُعَذَّباً۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ مومن مومن کے لیے رحمت ہے۔ فرمایا ہاں۔ میں نے پوچھا یہ کیسے۔ فرمایا جب کوئی مومن اپنے برادر مومن کے پاس اپنی حاجت لاتا ہے پس یہ اللہ کی رحمت ہوتی ہے جو اس ضرورت کو اس کی طرف کھینچ لاتی ہے اور اس کے لیے سبب خیر بنتی ہے پس اگر اس نے برادر مومن کی حاجت کو پورا کر دیا تو اس کی یہ نیکی قبول کی جاتی ہے اور جو حق قبول کرنے کا ہے اور اگر باوجود اس کی ضرورت پورا کرنے کی قدرت رکھنے کے رد کر دیتا ہے تو وہ اپنے سے خدا کی اس رحمت کو رد کرنا ہے جو اس کی طرف کھینچ لائی تھی اور سبب خیر بنی تھی اور اللہ ذخیرہ کرتا ہے اس رحمت کا روزِ قیامت تک کہ اس کی رحمت کو رد کیا گیا تھا۔ وہ قیامت میں حاکم بنے اور اس کو اختیار ہو کہ وہ رحمت کو چاہیے اپنے لیے رکھے چاہے اپنے غیر کو دے دے۔ اے اسماعیل روز قیامت وہ حاکم ہو گا اس رحمتِ خدا کا۔ تمہارا کیا خیال ہے کہ وہ کس پر صرف کرے گا۔ میں نے کہا میرا خیال ہے کہ وہ اپنے اوپر صرف کرے گا اے اسماعیل گمان نہیں یہ یقین ہے کہ وہ ہرگز اپنے سے رد نہ کرے گا اگر کسی کے پاس کوئی بندہ مومن اپنی حاجت لائے اور باوجود قدرت وہ اسے پورا نہ کرے تو خدا اس پر ایک سانپ کو مسلط کرتا ہے جو اس کے ہاتھ کی انگلی میں کاٹتا رہے گا قیامت تک خواہ مغفور ہونے والا ہو یا معذب۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ أُسْبُوعاً كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ سِتَّةَ آلافِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ سِتَّةَ آلافِ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ سِتَّةَ آلافِ دَرَجَةٍ قَالَ وَزَادَ فِيهِ إِسْحَاقُ بْنُ عَمَّارٍ وَقَضَى لَهُ سِتَّةَ آلافِ حَاجَةٍ قَالَ ثُمَّ قَالَ وَقَضَاءُ حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ أَفْضَلُ مِنْ طَوَافٍ وَطَوَافٍ حَتَّى عَدَّ عَشْراً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو خانہ کعبہ کا طواف سات روز کرے تو اللہ اس کے نامہ اعمال میں چھ ہزار نیکیاں لکھتا ہے اور چھ ہزار گناہ محو کرتا ہے۔ اسحاق بن عمار نے اتنا اضافہ کیا کہ چھ ہزار درجے بلند کرتا ہے۔ پھر حضرت نے فرمایا مومن کی حاجت بر لانا افضل ہے طواف سے طوف سے دس بار فرمایا۔

حدیث نمبر 7

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا قَضَى مُسْلِمٌ لِمُسْلِمٍ حَاجَةً إِلا نَادَاهُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيَّ ثَوَابُكَ وَلا أَرْضَى لَكَ بِدُونِ الْجَنَّةِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب مسلمان مسلمان کی حاجت برآری کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے کہتا ہے تیرا ثواب میرے اوپر ہے میں بغیر تجھے جنت دیے راضی نہ ہوں گا۔

حدیث نمبر 8

عَنْهُ عَنْ سَعْدَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ طَوَافاً وَاحِداً كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ سِتَّةَ آلافِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ سِتَّةَ آلافِ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ الله لَهُ سِتَّةَ آلافِ دَرَجَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ الْمُلْتَزَمِ فَتَحَ الله لَهُ سَبْعَةَ أَبْوَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ قُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا الْفَضْلُ كُلُّهُ فِي الطَّوَافِ قَالَ نَعَمْ وَأُخْبِرُكَ بِأَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَضَاءُ حَاجَةِ الْمُسْلِمِ أَفْضَلُ مِنْ طَوَافٍ وَطَوَافٍ وَطَوَافٍ حَتَّى بَلَغَ عَشْراً۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو خانہ کعبہ کا ایک طواف کرے اللہ اس کے نام پر چھ ہزار نیکیاں لکھتا ہے اور چھ ہزار گناہ محو کرتا ہے اور چھ ہزار درجے بلند کرتا ہے۔ جب وہ ملتزم کے پاس جاتا ہے تو اللہ اسکے لیے سات دروازے جنت کے دروازوں میں سے کھولتا ہے۔ میں کہا طواف کی اتنی بڑی فضیلت ہے۔ فرمایا میں تجھے اس سے بڑی فضیلت کا عمل بتاؤں، مسلمان کی حاجت بر لانا افضل ہے طواف سے طواف سے طواف سے طواف سے دس بار فرمایا۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْخَارِقِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ مَشَى فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ يَطْلُبُ بِذَلِكَ مَا عِنْدَ الله حَتَّى تُقْضَى لَهُ كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِذَلِكَ مِثْلَ أَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مَبْرُورَتَيْنِ وَصَوْمِ شَهْرَيْنِ مِنْ أَشْهُرِ الْحُرُمِ وَاعْتِكَافِهِمَا فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَنْ مَشَى فِيهَا بِنِيَّةٍ وَلَمْ تُقْضَ كَتَبَ الله لَهُ بِذَلِكَ مِثْلَ حَجَّةٍ مَبْرُورَةٍ فَارْغَبُوا فِي الْخَيْرِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جو شخص اپنے برادر مومن کی حاجت براری کے لیے خدا سے طالبِ اجر ہو کر چلے اور اسے پورا کرے تو اللہ اس کے لیے لکھتا ہے ثواب حج و عمرہ کا جو مقبول ہوں اور ثواب ایسے دو مہینوں کے روزہ کا جو حرمت والے چار ماہ سے ہوں اور اس اعتکاف کا ثواب ہو ایسے دو مہینوں میں مسجد حرام میں کیا جائے اور جو حاجت براری کے لیے نکلے مگر پورا نہ کر سکے تو اس کے لیے ثواب ایک حج مقبول کا لکھتا ہے پس تم اس امر خیر کی طرف رغبت کرو۔

حدیث نمبر 10

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) تَنَافَسُوا فِي الْمَعْرُوفِ لِإِخْوَانِكُمْ وَكُونُوا مِنْ أَهْلِهِ فَإِنَّ لِلْجَنَّةِ بَاباً يُقَالُ لَهُ الْمَعْرُوفُ لا يَدْخُلُهُ إِلا مَنِ اصْطَنَعَ الْمَعْرُوفَ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَمْشِي فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ فَيُوَكِّلُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مَلَكَيْنِ وَاحِداً عَنْ يَمِينِهِ وَآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ يَسْتَغْفِرَانِ لَهُ رَبَّهُ وَيَدْعُوَانِ بِقَضَاءِ حَاجَتِهِ ثُمَّ قَالَ وَالله لَرَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَسَرُّ بِقَضَاءِ حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ إِذَا وَصَلَتْ إِلَيْهِ مِنْ صَاحِبِ الْحَاجَةِ۔

ابو بصیر نے روایت کی ہے کہ فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے نیکی کی طرف راغب ہو اور اس کے اہل سے بن جاؤ بے شک جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام معروف ہے اس میں داخل نہ ہو گا مگر وہ جو زندگانی دنیا میں نیکی کرے جو شخص اپنے برادر مومن کی حاجت براری کے لیے نکلتا ہے خدا اس پر دو فرشتوں کو معین کرتا ہے ایک کو دائیں جانب اور دوسرے کو بائیں جانب جو اس کے لیے استغفار کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں اس کی حاجت کے پورا ہونے کے لیے پھر حضرت نے فرمایا رسول اللہ خوش ہوتے ہیں مومن کی حاجت بر لانے سے جبکہ صاحب حاجت کی وہ حاجت پوری ہو جائے۔

حدیث نمبر 11

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَلَفِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ وَالله لأنْ أَحُجَّ حَجَّةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ رَقَبَةً وَرَقَبَةً وَرَقَبَةً وَمِثْلَهَا وَمِثْلَهَا حَتَّى بَلَغَ عَشْراً وَمِثْلَهَا وَمِثْلَهَا حَتَّى بَلَغَ السَّبْعِينَ وَلأنْ أَعُولَ أَهْلَ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَسُدَّ جَوْعَتَهُمْ وَأَكْسُوَ عَوْرَتَهُمْ فَأَكُفَّ وُجُوهَهُمْ عَنِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَحُجَّ حَجَّةً وَحَجَّةً وَحَجَّةً وَمِثْلَهَا وَمِثْلَهَا حَتَّى بَلَغَ عَشْراً وَمِثْلَهَا وَمِثْلَهَا حَتَّى بَلَغَ السَّبْعِينَ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ایک حج میرے نزدیک محبوب تر ہے اس سے کہ آزاد کروں ایک غلام ایک غلام اور ایک غلام یہاں تک کہ یہ تعداد دس گنی ہو جائے یعنی تیس اور اس کی مثل یہاں تک کہ یہ تیس کی تعداد ستر گنی ہو یعنی دو ہزار ایک سو تو اس سے زیادہ میرے لیے محبوب بات یہ ہو گی کہ میں مسلمانوں کے کسی خاندان کی اس طرح مدد کروں کہ ان کی بھوک کو روکوں۔ یہ پسندیدہ ہے میرے نزدیک ایک حج سے ایک حج سے ایک حج سے یہاں تک کہ یہ تعداد دس گنی ہو یعنی تیس اور پھر یہ بڑھ کر ستر گنی ہو یعنی دو ہزار ایک سو۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ صَاحِبِ الشَّعِيرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ مِنْ عِبَادِي مَنْ يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالْحَسَنَةِ فَأُحَكِّمُهُ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ مُوسَى يَا رَبِّ وَمَا تِلْكَ الْحَسَنَةُ قَالَ يَمْشِي مَعَ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ فِي قَضَاءِ حَاجَتِهِ قُضِيَتْ أَوْ لَمْ تُقْضَ۔

فرمایا حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے کہ اللہ نے موسیٰ کو وحی کی کہ میرا ایک بندہ مقرب بنے گا میرے ایک حسنہ کی وجہ سے میں اسے جنت میں حاکم بناوں گا۔ حضرت موسیٰ نے پوچھا اے میرے پروردگار وہ کون سے نیکی ہے۔ فرمایا اس بندے کی نیکی جو بندہ مومن کی حاجت بر لانے کے لیے نکلتا ہے چاہے وہ حاجت اس سے پوری ہو جا نہ ہو۔

حدیث نمبر 13

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ أَتَاهُ أَخُوهُ الْمُؤْمِنُ فِي حَاجَةٍ فَإِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ مِنَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَاقَهَا إِلَيْهِ فَإِنْ قَبِلَ ذَلِكَ فَقَدْ وَصَلَهُ بِوَلايَتِنَا وَهُوَ مَوْصُولٌ بِوَلايَةِ الله وَإِنْ رَدَّهُ عَنْ حَاجَتِهِ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى قَضَائِهَا سَلَّطَ الله عَلَيْهِ شُجَاعاً مِنْ نَارٍ يَنْهَشُهُ فِي قَبْرِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَغْفُوراً لَهُ أَوْ مُعَذَّباً فَإِنْ عَذَرَهُ الطَّالِبُ كَانَ أَسْوَأَ حَالاً۔

فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے کہ جس کے پاس برادرِ مومن اپنی حاجت لے کر آئے تو یہ اللہ کی اس پر رحمت ہے جو اسے کھینچ کر اس کے پاس لائی ہے۔ اگر اس نے حاجت پوری کر دی تو وہ ہماری ولایت کو پہنچ گیا اور اس سے ولایت خدا حاصل ہو گئی۔ اور اگر باوجود قدرت رکھنے کے اس کی حاجت پوری نہ کی تو خدا اس پر آگ کا ایک سانپ مسلط کر دے گا جو قبر میں روز قیامت تک اس کو کاٹتا رہے گا چاہے وہ قیامت میں مغفور ہو یا معذب۔ پس اگر طالبِ حاجت معذور رکھے تب بھی رد کرے والا خراب حال میں رہے گا۔

حدیث نمبر 14

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَتَرِدُ عَلَيْهِ الْحَاجَةُ لأخِيهِ فَلا تَكُونُ عِنْدَهُ فَيَهْتَمُّ بِهَا قَلْبُهُ فَيُدْخِلُهُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهَمِّهِ الْجَنَّةَ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب کسی مومن کے سامنے اس کا مومن بھائی اپنی حاجت پیش کرے اور اس کو پورا کرنے پر قادر نہ ہو اور اس کا دل اس پر رنجیدہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے رنج کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل کرے گا۔