مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ مَشْيُ الرَّجُلِ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ يُكْتَبُ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَيُمْحَى عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَيُرْفَعُ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ قَالَ وَلا أَعْلَمُهُ إِلا قَالَ وَيَعْدِلُ عَشْرَ رِقَابٍ وَأَفْضَلُ مِنِ اعْتِكَافِ شَهْرٍ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے مومن بھائی کی حاجت برآری کے لیے جانا یہ اجر رکھتا ہے کہ خدا دس نیکیاں لکھتا ہے اور دس گناہ محو کرتا ہے اور دس درجے بلند کرتا ہے اور میرا یہ گمان ہے کہ حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ یہ اجر برابر ہے دس غلام آزاد کرنے کے اور افضل ہے مسجد الحرام میں ایک ماہ اعتکاف کرنے سے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ لله عِبَاداً فِي الأرْضِ يَسْعَوْنَ فِي حَوَائِجِ النَّاسِ هُمُ الآمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ أَدْخَلَ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً فَرَّحَ الله قَلْبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے سنا کہ روئے زمین پر اللہ کے کچھ بندے ہیں جو لوگوں کی حاجت برآری میں سعی کرتے ہیں وہ روز قیامت بے خوف ہوں گے اور جو بندہ مومن کو خوش کرے گا اللہ روز قیامت اس کا دل خوش کرے گا۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ مَشَى فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ أَظَلَّهُ الله بِخَمْسَةٍ وَسَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ وَلَمْ يَرْفَعْ قَدَماً إِلا كَتَبَ الله لَهُ حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً وَيَرْفَعُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً فَإِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا أَجْرَ حَاجٍّ وَمُعْتَمِرٍ۔
فرمایا حضرت امام ابو جعفر علیہ السلام نے جو شخص اپنے مومن بھائی کی حاجت برآری کے لیے نکلے گا تو اللہ کے حکم سے پچہتر ہزار ملائکہ اس پر سایہ فگن ہوتے ہیں اور جو قدم اٹھاتا ہے ایک حسنہ اس کے نام لکھا جاتا ہے اور ایک گناہ اس کا محو ہوتا ہے اور ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور جب وہ اس کی حاجت بر لاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو حج و عمرہ کا ثواب عطا فرماتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ خَارِجَةَ عَنْ صَدَقَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ حُلْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ أَمْشِيَ فِي حَاجَةِ أَخٍ لِي مُسْلِمٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَلْفَ نَسَمَةٍ وَأَحْمِلَ فِي سَبِيلِ الله عَلَى أَلْفِ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُلْجَمَةٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے برادر مسلم کی حاجت روائی کے لیے میرا جانا میرے لیے زیادہ محبوب ہے ہزار غلام آزاد کرنے اور فی سبیل اللہ لوگوں کیلئے ہزار زین کسے اور لگام والے گھوڑوں پر سوار کرنے سے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يَمْشِي لأخِيهِ الْمُؤْمِنِ فِي حَاجَةٍ إِلا كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً وَرَفَعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةً وَزِيدَ بَعْدَ ذَلِكَ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَشُفِّعَ فِي عَشْرِ حَاجَاتٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو مومن اپنے برادر مومن کی حاجت برآری کے لیے نکلتا ہے خدا ہر قدم پر اس کے نام ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک گناہ اس کا محو کرتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے اور اس کے بعد فرمایا دس نیکیاں لکھتا ہے اور دس حاجتیں پوری کرتا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ سَعَى فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ طَلَبَ وَجْهِ الله كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ يَغْفِرُ فِيهَا لأقَارِبِهِ وَجِيرَانِهِ وَإِخْوَانِهِ وَمَعَارِفِهِ وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفاً فِي الدُّنْيَا فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ قِيلَ لَهُ ادْخُلِ النَّارَ فَمَنْ وَجَدْتَهُ فِيهَا صَنَعَ إِلَيْكَ مَعْرُوفاً فِي الدُّنْيَا فَأَخْرِجْهُ بِإِذْنِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا أَنْ يَكُونَ نَاصِباً۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو سعی کرے اپنے برادر مومن کی حاجت برآری میں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھتا ہے اور بخشتا ہے اس کے رشتہ داروں، پڑوسیوں، بھائیوں اور جان پہچان والوں اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ نیکی کریں اور ناصبی کے سوا اس نیکی کو اجازت ہو گی کہ وہ اس کو جہنم سے نکال دے۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَلَفِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ سَعَى فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ فَاجْتَهَدَ فِيهَا فَأَجْرَى الله عَلَى يَدَيْهِ قَضَاءَهَا كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَجَّةً وَعُمْرَةً وَاعْتِكَافَ شَهْرَيْنِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَصِيَامَهُمَا وَإِنِ اجْتَهَدَ فِيهَا وَلَمْ يُجْرِ الله قَضَاءَهَا عَلَى يَدَيْهِ كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَجَّةً وَعُمْرَةً۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو کوئی کسی برادر مسلم کی حاجت براری کے لیے کوشش کرے اور خدا اس کے ہاتھ سے وہ ضرورت پوری کرا دے تو خدا اس کے نامہ اعمال میں حج و عمرہ اور دو مہینے کے اعتکاف کو جو مسجد الحرام میں کیا گیا ہو اور دو ماہ روزے رکھے ہوں۔ثواب عطا فرماتا ہے۔ اور اگر باوجود کوشش کے وہ حاجت برآری نہ کر سکے تب بھی حج و عمرہ کا ثواب اس کو مل جائے گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَفَى بِالْمَرْءِ اعْتِمَاداً عَلَى أَخِيهِ أَنْ يُنْزِلَ بِهِ حَاجَتَهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ کافی ہے آدمی کو اپنے بھائی پر یہ اعتماد کہ وہ اپنی حاجت اس سے بیان کرے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ قَالَ كُنْتُ جَالِساً مَعَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُقَالُ لَهُ مَيْمُونٌ فَشَكَا إِلَيْهِ تَعَذُّرَ الْكِرَاءِ عَلَيْهِ فَقَالَ لِي قُمْ فَأَعِنْ أَخَاكَ فَقُمْتُ مَعَهُ فَيَسَّرَ الله كِرَاهُ فَرَجَعْتُ إِلَى مَجْلِسِي فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا صَنَعْتَ فِي حَاجَةِ أَخِيكَ فَقُلْتُ قَضَاهَا الله بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَقَالَ أَمَا إِنَّكَ أَنْ تُعِينَ أَخَاكَ الْمُسْلِمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ طَوَافِ أُسْبُوعٍ بِالْبَيْتِ مُبْتَدِئاً ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَجُلاً أَتَى الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ (عَلَيهِما السَّلام) فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَعِنِّي عَلَى قَضَاءِ حَاجَةٍ فَانْتَعَلَ وَقَامَ مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَقَالَ لَهُ أَيْنَ كُنْتَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله تَسْتَعِينُهُ عَلَى حَاجَتِكَ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَذُكِرَ أَنَّهُ مُعْتَكِفٌ فَقَالَ لَهُ أَمَا إِنَّهُ لَوْ أَعَانَكَ كَانَ خَيْراً لَهُ مِنِ اعْتِكَافِهِ شَهْراً۔
صفوان جمال کہتا ہے کہ میں صادق آلِ محمد کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص اہل مکہ سے آ کر کہنے لگا کہ کرایہ شتراں ادا کرنے کی دشواری پیش آ رہی ہے۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا اٹھ اور اپنے بھائی کی مدد کر۔ میں اس کے ساتھ گیا اور کرایہ کی مشکل آسان کر کے پھر پلٹ آیا۔ حضرت نے فرمایا تم نے کیا کیا۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں میں نے اس کی ضرورت کو پورا کر دیا۔ فرمایا تیرا بھائی کی یہ مدد کرنا میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے سات طوافوں سے خانہ کعبہ کے۔ پھر فرمایا ایک شخص امام حسن سے کہے لگا کہ ایک ضرورت میں میرے مدد کیجیے۔ حضرت نے جوتا پہنا اور اس کے ساتھ چلے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی طرف سے گزرے آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے اس شخص سے کہا تو نے اپنی حاجت امام حسینؑ سے کیوں نہ بیان کی۔ اس نے کہا میں نے چاہا تو تھا لیکن دربان نے کہا کہ حضرت اعتکاف میں ہیں۔ فرمایا اگر تو کہتا اور حضرت مدد کرتے تو یہ ان کے ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہوتا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ الْخَلْقُ عِيَالِي فَأَحَبُّهُمْ إِلَيَّ أَلْطَفُهُمْ بِهِمْ وَأَسْعَاهُمْ فِي حَوَائِجِهِمْ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا مخلوق میری عیال ہے پس میرے لیے ان سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو ان سب سے زیادہ مہربان ہے اور ان کی حاجت پوری کرنے میں سب سے زیادہ کوشش کرنے والا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عُمَارَةَ قَالَ كَانَ حَمَّادُ بْنُ أَبِي حَنِيفَةَ إِذَا لَقِيَنِي قَالَ كَرِّرْ عَلَيَّ حَدِيثَكَ فَأُحَدِّثُهُ قُلْتُ رُوِّينَا أَنَّ عَابِدَ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا بَلَغَ الْغَايَةَ فِي الْعِبَادَةِ صَارَ مَشَّاءً فِي حَوَائِجِ النَّاسِ عَانِياً بِمَا يُصْلِحُهُمْ۔
ابو عمارہ نے بیان کیا کہ حماد بن ابو حنیفہ نے مجھ سے کہا کہ بیان کرو وہ بات جو آئمہ سے سنی ہے۔ میں نے کہا ہم سے یہ روایت کی گئی ہے کہ بنی اسرائیل کا ایک عابد جب عبادت کے آخری درجہ کو پہنچا تو لوگوں کی قضائے حاجت میں سعی کرنے اور ان کے معاملات میں اصلاح میں مشغول رہنے لگا۔