مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

سلامتیِ دین

(4-96)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَوَقاهُ الله سَيِّئاتِ ما مَكَرُوا فَقَالَ أَمَا لَقَدْ بَسَطُوا عَلَيْهِ وَقَتَلُوهُ وَلَكِنْ أَ تَدْرُونَ مَا وَقَاهُ وَقَاهُ أَنْ يَفْتِنُوهُ فِي دِينِهِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب کہ سوال کیا گیا حضرت سے اس آیت کے بارے میں اللہ نے بچا لیا مومن آل فرعون کو فرعونیوں کے مکر سے کہ انھوں نے حملہ کیا اس پر اور قتل کر دیا لیکن تم جانتے ہو کہ خدا نے کیسے اس کی حفاظت کی خدا نے اسے دین سے گمراہ ہونے سے بچا لیا۔

حدیث نمبر2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ فِي وَصِيَّةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لأصْحَابِهِ اعْلَمُوا أَنَّ الْقُرْآنَ هُدَى اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَنُورُ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ عَلَى مَا كَانَ مِنْ جَهْدٍ وَفَاقَةٍ فَإِذَا حَضَرَتْ بَلِيَّةٌ فَاجْعَلُوا أَمْوَالَكُمْ دُونَ أَنْفُسِكُمْ وَإِذَا نَزَلَتْ نَازِلَةٌ فَاجْعَلُوا أَنْفُسَكُمْ دُونَ دِينِكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ الْهَالِكَ مَنْ هَلَكَ دِينُهُ وَالْحَرِيبَ مَنْ حُرِبَ دِينُهُ أَلا وَإِنَّهُ لا فَقْرَ بَعْدَ الْجَنَّةِ أَلا وَإِنَّهُ لا غِنَى بَعْدَ النَّارِ لا يُفَكُّ أَسِيرُهَا وَلا يَبْرَأُ ضَرِيرُهَا۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو وصیت کی تھی کہ آگاہ رہو کہ قرآن ہدایت ہے دن اور رات میں اور نور ہے ضلالت کی تاریکی میں جب کہ تنگدستی اور فاقہ ہو۔ جب تم پر کوئی بلا آئے تو اسے مال کے ذریعے اپنے نفسوں سے دور کرو نہ کہ دین کھو کر۔ آگاہ رہو کہ ہلاک ہوا وہ جس کا دین ہلاک ہوا اور تباہی ہے اس کے لیے جس کا دین تباہ ہوا۔ آگاہ رہو جنت کے بعد تنگدستی نہیں اور دوزخ کے بعد مالداری نہیں، دوزخ کا قیدی آزاد نہیں ہوتا اور اس کی تکلیف سے رہائی نہیں ملتی۔

حدیث نمبر 3

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَلامَةُ الدِّينِ وَصِحَّةُ الْبَدَنِ خَيْرٌ مِنَ الْمَالِ وَالْمَالُ زِينَةٌ مِنْ زِينَةِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ. مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَن الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے دین کی سلامتی اور بدن کی صحت مال سے بہتر ہے اور مال دنیا کی زینت ہے بشرطیکہ اس سے نیکی حاصل کی جائے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَدْخُلُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِنْ أَصْحَابِهِ فَغَبَرَ زَمَاناً لا يَحُجُّ فَدَخَلَ عَلَيْهِ بَعْضُ مَعَارِفِهِ فَقَالَ لَهُ فُلانٌ مَا فَعَلَ قَالَ فَجَعَلَ يُضَجِّعُ الْكَلامَ يَظُنُّ أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي الْمَيْسَرَةَ وَالدُّنْيَا فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كَيْفَ دِينُهُ فَقَالَ كَمَا تُحِبُّ فَقَالَ هُوَ وَالله الْغِنَى۔

ایک شخص اصحاب امام جعفر صادق علیہ السلام میں سے ہر سال آیا کرتا تھا ایک مدت تک وہ حج کے لیے نہ آیا۔ ایک بار جب اسکا ایک شناسا آیا آپ نے اس سے حال پوچھا اس نے شکستہ دلی کے ساتھ کلام کیا کہ اس کی مالی حالت کمزور ہے۔ فرمایا اس کے دین کا کیا حال ہے۔ اس نے کہا جو آپ کو محبوب ہے وہی ہے، فرمایا خدا کی قسم وہ غنی ہے۔