مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

راز کو چھپانا

(4-98)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ وَدِدْتُ وَالله أَنِّي افْتَدَيْتُ خَصْلَتَيْنِ فِي الشِّيعَةِ لَنَا بِبَعْضِ لَحْمِ سَاعِدِي النَّزَقَ وَقِلَّةَ الْكِتْمَانِ۔

فرمایا حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے واللہ میں دوست رکھتا ہوں کہ اپنے شیعوں سے ان دو خصلتوں کے دور کرنے میں اپنی کلائی کا گوشت فدیہ دے دوں ایک تند مزاجی دوسرے بات کا کم چھپانا۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا سُلَيْمَانُ إِنَّكُمْ عَلَى دِينٍ مَنْ كَتَمَهُ أَعَزَّهُ الله وَمَنْ أَذَاعَهُ أَذَلَّهُ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے سلیمان تم اس دین پر ہو کہ جس نے چھپایا خدا نے عزت دی اور جس نے ظاہر کیا اللہ نے اسے ذلیل کیا۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ زَيْدٍ الشَّحَّامِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أُمِرَ النَّاسُ بِخَصْلَتَيْنِ فَضَيَّعُوهُمَا فَصَارُوا مِنْهُمَا عَلَى غَيْرِ شَيْ‏ءٍ الصَّبْرِ وَالْكِتْمَانِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے لوگوں کو دو خصلتوں کا حکم دیا گیا ہے۔ لوگوں نے ان دونوں کو ضائع کر دیا اور کچھ نہ پایا، ایک ان میں صبر ہے اور دوسرے راز کا چھپانا۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ دَخَلْنَا عَلَيْهِ جَمَاعَةً فَقُلْنَا يَا ابْنَ رَسُولِ الله إِنَّا نُرِيدُ الْعِرَاقَ فَأَوْصِنَا فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) لِيُقَوِّ شَدِيدُكُمْ ضَعِيفَكُمْ وَلْيَعُدْ غَنِيُّكُمْ عَلَى فَقِيرِكُمْ وَلا تَبُثُّوا سِرَّنَا وَلا تُذِيعُوا أَمْرَنَا وَإِذَا جَاءَكُمْ عَنَّا حَدِيثٌ فَوَجَدْتُمْ عَلَيْهِ شَاهِداً أَوْ شَاهِدَيْنِ مِنْ كِتَابِ الله فَخُذُوا بِهِ وَإِلا فَقِفُوا عِنْدَهُ ثُمَّ رُدُّوهُ إِلَيْنَا حَتَّى يَسْتَبِينَ لَكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ الْمُنْتَظِرَ لِهَذَا الأمْرِ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ وَمَنْ أَدْرَكَ قَائِمَنَا فَخَرَجَ مَعَهُ فَقَتَلَ عَدُوَّنَا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ عِشْرِينَ شَهِيداً وَمَنْ قُتِلَ مَعَ قَائِمِنَا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ شَهِيداً۔

راوی کہتا ہے کہ ہم چند آدمی امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں آئے اور عرض کیا ہم کوفہ جا رہے ہیں کچھ نصیحت فرمائیے۔ حضرت نے فرمایا جو علمِ دین میں قوی ہیں ان کو چاہیے کہ جو علم میں کمزور ہیں ان کو تقویت پہنچائیں اور مالدار فقیروں کی عیادت کریں اور ہمارے راز لوگوں پر ظاہر نہ کریں جب ہماری حدیث سنو اور اس پر ایک یا دو گواہ قرآن سے پا لو تو اسے بیان کرو تاکہ مخالف خاموش رہیں ورنہ اسے روکے رہو اور ہمارے پاس بھیجو تاکہ ہم وہ شواہد مہیا کر دیں اور آگاہ ہو اس امر کے منتظر کے لیے ایک قائم اللیل روزہ دار کا اجر ہے جو ہمارے قائم کو پا لے اور اس کے ساتھ خروج کرے اور ہمارے دشمن کو قتل کرے تو اس کا اجر ایک شہید کا ہے اور جو ہمارے قائم کے ساتھ رہ کر قتل ہو جائے تو اس کا اجر برابر ہے پچیس شہیدوں کا۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنِ احْتِمَالِ أَمْرِنَا التَّصْدِيقُ لَهُ وَالْقَبُولُ فَقَطْ مِنِ احْتِمَالِ أَمْرِنَا سَتْرُهُ وَصِيَانَتُهُ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِ فَأَقْرِئْهُمُ السَّلامَ وَقُلْ لَهُمْ رَحِمَ الله عَبْداً اجْتَرَّ مَوَدَّةَ النَّاسِ إِلَى نَفْسِهِ حَدِّثُوهُمْ بِمَا يَعْرِفُونَ وَاسْتُرُوا عَنْهُمْ مَا يُنْكِرُونَ ثُمَّ قَالَ وَالله مَا النَّاصِبُ لَنَا حَرْباً بِأَشَدَّ عَلَيْنَا مَئُونَةً مِنَ النَّاطِقِ عَلَيْنَا بِمَا نَكْرَهُ فَإِذَا عَرَفْتُمْ مِنْ عَبْدٍ إِذَاعَةً فَامْشُوا إِلَيْهِ وَرُدُّوهُ عَنْهَا فَإِنْ قَبِلَ مِنْكُمْ وَإِلا فَتَحَمَّلُوا عَلَيْهِ بِمَنْ يُثَقِّلُ عَلَيْهِ وَيَسْمَعُ مِنْهُ فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ يَطْلُبُ الْحَاجَةَ فَيَلْطُفُ فِيهَا حَتَّى تُقْضَى لَهُ فَالْطُفُوا فِي حَاجَتِي كَمَا تَلْطُفُونَ فِي حَوَائِجِكُمْ فَإِنْ هُوَ قَبِلَ مِنْكُمْ وَإِلا فَادْفِنُوا كَلامَهُ تَحْتَ أَقْدَامِكُمْ وَلا تَقُولُوا إِنَّهُ يَقُولُ وَيَقُولُ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْمَلُ عَلَيَّ وَعَلَيْكُمْ أَمَا وَالله لَوْ كُنْتُمْ تَقُولُونَ مَا أَقُولُ لأقْرَرْتُ أَنَّكُمْ أَصْحَابِي هَذَا أَبُو حَنِيفَةَ لَهُ أَصْحَابٌ وَهَذَا الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ لَهُ أَصْحَابٌ وَأَنَا امْرُؤٌ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ وَلَدَنِي رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَعَلِمْتُ كِتَابَ الله وَفِيهِ تِبْيَانُ كُلِّ شَيْ‏ءٍ بَدْءِ الْخَلْقِ وَأَمْرِ السَّمَاءِ وَأَمْرِ الأرْضِ وَأَمْرِ الأوَّلِينَ وَأَمْرِ الآخِرِينَ وَأَمْرِ مَا كَانَ وَأَمْرِ مَا يَكُونُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى ذَلِكَ نُصْبَ عَيْنِي۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ ہمارے امر امامت کو اختیار کرنے کے یہ معنی نہیں کہ اس کی تصدیق کی جائے اور فقط قبول کر لیا جائے بلکہ چاہیے کہ نااہلوں سے ہمارے معاملہ کو پوشیدہ رکھا جائے۔ ہماری احادیث سے بیان نہ کی جائیں ہمارے دوستوں سے ہمارا سلام کہو کہ رحم کرے اللہ اس بندے پر جو بحالت تقیہ ہمارے مخالفوں سے اپنی دوستی ظاہر کرے۔ تم ان سے وہ باتیں بیان کرو جس کے شواہد وہ قرآن سے جانتے ہوں اور جو نہیں جانتے وہ ان سے پوشیدہ رکھو۔ خدا کی قسم اس ناصبی سے جو ہم سے شدید عداوت رکھتا ہے ہمیں زیادہ نقصان اس کی دوستی سے پہنچتا ہے جو ہمارے راز دشمن سے بیان کرتا ہے جب تمہیں ایسا آدمی معلوم ہو جو اشاعتِ امر امامت کرتا ہے تو اس کے پاس جاؤ اور اسے روکو۔ اگر وہ مان جائے تو بہتر ہے ورنہ ایسے شخص کو اس کے پاس لاؤ جس کی بات اس کے لیے وزنی ہو اور وہ اس کی بات کان لگا کر سنے۔ بعض لوگ تم سے طلب حاجت کرتے ہیں تم ان کی ضرورت پوری کرتے رہو تو وہ تم پر مہربان ہوتے ہیں۔ پس میری ضرورت کے لیے تم ان پر اسی طرح مہربانی کرو جیسے اپنی ضرورتوں کے لیے ان پر مہربانی کرتے ہو۔ پس اگر تدبیر سے وہ مان جائے تو بہتر ورنہ تم اس کے کلام کو اپنے پیروں سےکچل دو۔ یعنی کسی سے یہ نہ کہو کہ وہ ایسا ایسا کہتا ہے اس میں میرے اور تمہارے دونوں کے لیے آسانی ہے۔ قسم خدا کی اگر تم نے میرے کہنے پر عمل کیا تو میں اقرار کرتا ہوں کہ تم میرے اصحاب ہو یہ ابو حنیفہ ہے اور اس کے اصحاب ہیں اور یہ حسن بصری ہے اور اسکے اصحاب ہیں وہ کسی طرح ان کے غلط فتووں پر عمل کرتے ہیں اور میں باوجود قریش اور اولاد رسول ہوں اور کتاب خدا کا علم رکھتا ہوں جس میں ہر شے کا بیان ہے ابتدائے خلقت سے لے کر اور آسمان و زمین اور امر اولین و آخرین کار جو ہو چکا ہے اور ہونے والا ہے وہ سب میری نظر کے سامنے ہے پھر بھی میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے۔

حدیث نمبر 6

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُسْلِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي مَا زَالَ سِرُّنَا مَكْتُوماً حَتَّى صَارَ فِي يَدَيْ وُلْدِ كَيْسَانَ فَتَحَدَّثُوا بِهِ فِي الطَّرِيقِ وَقُرَى السَّوَادِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ ہمارا معاملہ ہمیشہ پوشیدگی کے ساتھ رہا ہے لیکن اہل مکر و فریب نے شیعیت کو لیا تو گلی کوچوں میں اور گاؤں گاؤں اعلان کر دیا۔ ولد کسان سے مراد بعض نے اولادِ مختار لی ہے جنھوں نے شیعیت کا ببانگ دہل اعلان کیا۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ وَالله إِنَّ أَحَبَّ أَصْحَابِي إِلَيَّ أَوْرَعُهُمْ وَأَفْقَهُهُمْ وَأَكْتَمُهُمْ لِحَدِيثِنَا وَإِنَّ أَسْوَأَهُمْ عِنْدِي حَالاً وَأَمْقَتَهُمْ لَلَّذِي إِذَا سَمِعَ الْحَدِيثَ يُنْسَبُ إِلَيْنَا وَيُرْوَى عَنَّا فَلَمْ يَقْبَلْهُ اشْمَأَزَّ مِنْهُ وَجَحَدَهُ وَكَفَّرَ مَنْ دَانَ بِهِ وَهُوَ لا يَدْرِي لَعَلَّ الْحَدِيثَ مِنْ عِنْدِنَا خَرَجَ وَإِلَيْنَا أُسْنِدَ فَيَكُونَ بِذَلِكَ خَارِجاً عَنْ وَلايَتِنَا۔

میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ میرے اصحاب میں سب سے زیادہ محبوب میرے نزدیک وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے زیادہ فقیہ ہے اور ہماری احادیث کا (مخالفوں سے) سب سے زیادہ چھپانے والا ہے اور میرے نزدیک سب سے زیادہ بدحال اور سب سے زیادہ دشمن وہ ہے جو ہماری احادیث سنے اور ہماری طرف نسبت دے۔ پھر اس کو قبول نہ کرے اور ترش رو ہو اور انکار کرے اور جو اس کے پاس ہو وہ بھی انکار کرے حالانکہ وہ نہیں جانتا کہ یہ حدیث ہماری ہی ہو اور اس کی سند ہم ہی سے ہو ایسا شخص ہماری ولایت سے خارج ہے۔

حدیث نمبر 8

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ يَحْيَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُعَلَّى اكْتُمْ أَمْرَنَا وَلا تُذِعْهُ فَإِنَّهُ مَنْ كَتَمَ أَمْرَنَا وَلَمْ يُذِعْهُ أَعَزَّهُ الله بِهِ فِي الدُّنْيَا وَجَعَلَهُ نُوراً بَيْنَ عَيْنَيْهِ فِي الآخِرَةِ يَقُودُهُ إِلَى الْجَنَّةِ يَا مُعَلَّى مَنْ أَذَاعَ أَمْرَنَا وَلَمْ يَكْتُمْهُ أَذَلَّهُ الله بِهِ فِي الدُّنْيَا وَنَزَعَ النُّورَ مِنْ بَيْنِ عَيْنَيْهِ فِي الآخِرَةِ وَجَعَلَهُ ظُلْمَةً تَقُودُهُ إِلَى النَّارِ يَا مُعَلَّى إِنَّ التَّقِيَّةَ مِنْ دِينِي وَدِينِ آبَائِي وَلا دِينَ لِمَنْ لا تَقِيَّةَ لَهُ يَا مُعَلَّى إِنَّ الله يُحِبُّ أَنْ يُعْبَدَ فِي السِّرِّ كَمَا يُحِبُّ أَنْ يُعْبَدَ فِي الْعَلانِيَةِ يَا مُعَلَّى إِنَّ الْمُذِيعَ لأمْرِنَا كَالْجَاحِدِ لَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے معلیٰ ہمارے امر کو چھپاؤ اور ظاہر نہ کرو ، جو ہمارے امر کو چھپائے گا اور ظاہر نہ کرے گا تو اللہ اس کو دنیا میں عزت دے گا اور آخرت میں اسکی دونوں آنکھوں کے درمیان ایک نور ہو گا جو اسے جنت کی طرف لے جائے گا اور اے معلیٰ جو ہمارے امر کو ظاہر کرے گا چھپائے گا نہیں تو خدا اسے دنیا میں ذلیل کرے گا اور آخرت میں اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ سے نور کو کھینچ لے گا اور تاریکی اسے کھینچ کر دوزخ کی طرف لے جائے گی۔ اے معلیٰ تقیہ میرا اور میرے آباء کا دین ہے جس کے لیے تقیہ نہیں اس کے لیے دین نہیں۔ اے معلیٰ اللہ پوشیدہ عبادت کو اسی طرح دوست رکھتا ہے جیسے ظاہر عبادت کو۔ اے معلیٰ ہمارے امر کا ظاہر کرنے والا ایسا ہے جیسا ہمارے حق کا انکار کرنے والا۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَخْبَرْتَ بِمَا أَخْبَرْتُكَ بِهِ أَحَداً قُلْتُ لا إِلا سُلَيْمَانَ بْنَ خَالِدٍ قَالَ أَحْسَنْتَ أَ مَا سَمِعْتَ قَوْلَ الشَّاعِرِ. فَلا يَعْدُوَنْ سِرِّي وَسِرُّكَ ثَالِثاً أَلا كُلُّ سِرٍّ جَاوَزَ اثْنَيْنِ شَائِعٌ‏۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کیا میں نے جو خبر تجھ سے بیان کی تھی تو اس لیے کہ کسی سے کہہ دینا۔ میں نے کہا سلیمان بن خالد کے سوا کسی سے نہیں کہا۔ فرمایا ٹھیک کیا تو نے شاعر کا قول تو سنا ہو گا۔ میرا اور تیرا بھید دو سے تیسرے تک نہ جائے، آگاہ ہو جو بھید دو سے گزرا وہ سات تک پہنچا۔

حدیث نمبر 10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَبَى وَأَمْسَكَ ثُمَّ قَالَ لَوْ أَعْطَيْنَاكُمْ كُلَّمَا تُرِيدُونَ كَانَ شَرّاً لَكُمْ وَأُخِذَ بِرَقَبَةِ صَاحِبِ هَذَا الأمْرِ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) وَلايَةُ الله أَسَرَّهَا إِلَى جَبْرَئِيلَ (عَلَيهِ السَّلام) وَأَسَرَّهَا جَبْرَئِيلُ إِلَى مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَأَسَرَّهَا مُحَمَّدٌ إِلَى عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) وَأَسَرَّهَا عَلِيٌّ إِلَى مَنْ شَاءَ الله ثُمَّ أَنْتُمْ تُذِيعُونَ ذَلِكَ مَنِ الَّذِي أَمْسَكَ حَرْفاً سَمِعَهُ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي حِكْمَةِ آلِ دَاوُدَ يَنْبَغِي لِلْمُسْلِمِ أَنْ يَكُونَ مَالِكاً لِنَفْسِهِ مُقْبِلاً عَلَى شَأْنِهِ عَارِفاً بِأَهْلِ زَمَانِهِ فَاتَّقُوا الله وَلا تُذِيعُوا حَدِيثَنَا فَلَوْ لا أَنَّ الله يُدَافِعُ عَنْ أَوْلِيَائِهِ وَيَنْتَقِمُ لأوْلِيَائِهِ مِنْ أَعْدَائِهِ أَ مَا رَأَيْتَ مَا صَنَعَ الله بِ‏آلِ بَرْمَكَ وَمَا انْتَقَمَ الله لأبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) وَقَدْ كَانَ بَنُو الأشْعَثِ عَلَى خَطَرٍ عَظِيمٍ فَدَفَعَ الله عَنْهُمْ بِوَلايَتِهِمْ لأبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) وَأَنْتُمْ بِالْعِرَاقِ تَرَوْنَ أَعْمَالَ هَؤُلاءِ الْفَرَاعِنَةِ وَمَا أَمْهَلَ الله لَهُمْ فَعَلَيْكُمْ بِتَقْوَى الله وَلا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلا تَغْتَرُّوا بِمَنْ قَدْ أُمْهِلَ لَهُ فَكَأَنَّ الأمْرَ قَدْ وَصَلَ إِلَيْكُمْ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے ایک حادثہ کے متعلق سوال کیا۔ حضرت نے جواب سے انکار کیا اور خاموش ہو گئے۔ پھر فرمایا اگر جو تم چاہتے ہو ہم تمہیں بتا دیں تو یہ ایک مصیبت بن جائے گا۔ تمہارے لیے اور صاحب امامت کے لیے بھی۔ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ وحی کی اللہ نے جبرئیل کو اور جبرئیل نے رسولِ خدا کو (تبیاناً لکل شی) یعنی قیامت تک ہونے والے واقعات سے آگاہ کیا اور آنحضرت نے بطور راز بتایا حضرت علی علیہ السلام کو اور علی نے جس کو چاہا بتایا (یعنی یہ سلسلہ آئمہ اہلبیت تک جاری رہا) اور تم اسے ظاہر کرتے ہو (ظہور قائم آل محمد کو) تم میں سے کون ہے کہ جو باز رہے اس بات کو بیان کرنے سے جو اس نے سنا ہے اور فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ آل داؤد کی حکمتوں میں ایک بات یہ بھی تھی کہ مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو رکھے اور خودداری کرے اور اپنے اہل زمانہ کو پہچانے۔ پس اللہ سے ڈرو اور ہماری حدیث شائع نہ کرو ۔ خدا اپنے اولیاء سے ہر بلا کو خود دفع کرے گا اور اپنے اولیاء کے دشمنوں سے خود بدلہ لے گا۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے برامکہ سے اور امام موسیٰ کاظم کے دشمن سے کیسا بدلہ لیا۔ اور اولاد اشعث سے جو امامت موسی کاظم کی معتقد تھی اللہ نے خطرہ عظیم کو ان سے کیسے دفع کیا۔ تم نے ان فرعونیوں (بنی عباس) کے حکام کو عراق میں دیکھا خدا نے ان کو مہلت دے رکھی ہے تم اللہ سے ڈرو، دنیا کی زندگی تم کو دھوکہ نہ دے اور نہ اس کی زندگی جس کو اللہ نے مہلت دے رکھی ہے یہ حکومت ایک دن تم تک پہنچے گی۔

حدیث نمبر 11

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) طُوبَى لِعَبْدٍ نُوَمَةٍ عَرَفَهُ الله وَلَمْ يَعْرِفْهُ النَّاسُ أُولَئِكَ مَصَابِيحُ الْهُدَى وَيَنَابِيعُ الْعِلْمِ يَنْجَلِي عَنْهُمْ كُلُّ فِتْنَةٍ مُظْلِمَةٍ لَيْسُوا بِالْمَذَايِيعِ الْبُذُرِ وَلا بِالْجُفَاةِ الْمُرَاءِينَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خوشخبری ہو اس گمنام بندہ کے لیے جسے اللہ پہچانتا ہے اور لوگ اسے نہیں پہچانتے (خاموشی سے کار دین انجام دیتا ہے) یہ لوگ ہدایت کے چراغ اور علم دین کے سرچشمے ہیں۔ خدا ان کے ذریعہ سے فتنوں کی تاریکی کو دور کرتا ہے نہ وہ راز کو ظاہر کرنے والے سخن چیں ہیں اور نہ جاہلانِ خودنما۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الأصْبَهَانِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) طُوبَى لِكُلِّ عَبْدٍ نُوَمَةٍ لا يُؤْبَهُ لَهُ يَعْرِفُ النَّاسَ وَلا يَعْرِفُهُ النَّاسُ يَعْرِفُهُ الله مِنْهُ بِرِضْوَانٍ أُولَئِكَ مَصَابِيحُ الْهُدَى يَنْجَلِي عَنْهُمْ كُلُّ فِتْنَةٍ مُظْلِمَةٍ وَيُفْتَحُ لَهُمْ بَابُ كُلِّ رَحْمَةٍ لَيْسُوا بِالْبُذُرِ الْمَذَايِيعِ وَلا الْجُفَاةِ الْمُرَاءِينَ وَقَالَ قُولُوا الْخَيْرَ تُعْرَفُوا بِهِ وَاعْمَلُوا الْخَيْرَ تَكُونُوا مِنْ أَهْلِهِ وَلا تَكُونُوا عُجُلاً مَذَايِيعَ فَإِنَّ خِيَارَكُمُ الَّذِينَ إِذَا نُظِرَ إِلَيْهِمْ ذُكِرَ الله وَشِرَارُكُمُ الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الأحِبَّةِ الْمُبْتَغُونَ لِلْبُرَآءِ الْمَعَايِبَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا خوشخبری ہو اس غیر مشہور گمنام بندہ کے لیے جو اس کی پرواہ نہیں کرتا کہ لوگوں کو پہچانے لوگ اسے نہیں پہچانتے اللہ اس کو پہچانتا ہے ایسے لوگ ہدایت کے چراغ ہیں ان سے فتنہ کی ہر تاریکی میں روشنی پھیل جاتی ہے اورر رحمتِ الہٰی کے دروازے کھل جاتے ہیں نہ تو وہ راز فاش کرنے والے چغل خور ہیں اور نہ جاہلان خود نما اور حضرت نے فرمایا اچھی بات کہو تم اس کی وجہ سے پہچانے جاؤ گے اور عمل خیر کرو اور اسکے اہل میں سے بنو اور جلد باز چغل خور نہ بنو، تم میں سے نیک لوگ وہ ہیں جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آتا ہے اور تم میں بدترین لوگ چغلیاں کھانے والے دوستوں میں تفرقہ ڈالنے والے اور تلاش کرنیوالے عیبوں میں سے عیب۔

حدیث نمبر 13

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَمَّنْ أَخْبَرَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كُفُّوا أَلْسِنَتَكُمْ وَالْزَمُوا بُيُوتَكُمْ فَإِنَّهُ لا يُصِيبُكُمْ أَمْرٌ تَخُصُّونَ بِهِ أَبَداً وَلا تَزَالُ الزَّيْدِيَّةُ لَكُمْ وِقَاءً أَبَداً۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنی زبانوں کو تقیہ کی صورت میں روکو اور اپنے گھروں میں چپ چاپ بیٹھو، یعنی اپنے مخالفوں پر خروج نہ کرو تاکہ تم دوامی مصیبت سے محفوظ رہو۔ خروج آل محمد تک اور زیدیہ فرقہ کے لوگ جو جہاد بالسیف کے معتقد ہیں تمہارے لیے مصیبت لانے والے بن جائیں گے یہ مصیبت زیدیوں ہی کے لیے چھوڑو۔

حدیث نمبر 14

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ إِنْ كَانَ فِي يَدِكَ هَذِهِ شَيْ‏ءٌ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا تَعْلَمَ هَذِهِ فَافْعَلْ قَالَ وَكَانَ عِنْدَهُ إِنْسَانٌ فَتَذَاكَرُوا الإذَاعَةَ فَقَالَ احْفَظْ لِسَانَكَ تُعَزَّ وَلا تُمَكِّنِ النَّاسَ مِنْ قِيَادِ رَقَبَتِكَ فَتَذِلَّ۔

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا اگر تیرے ایک ہاتھ میں کوئی شے ہو تو دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو۔ حضرت کے پاس ایک ایسا شخص بیٹھا تھا جس کے راز فاش کرنے کے متعلق لوگ گفتگو کر رہے تھے۔ حضرت نے اس سے فرمایا تو اپنی زبان کو روک عزت حاصل ہو گی اور اپنے پر ان لوگوں کو قدرت نہ دے جو تیری گردن میں رسی باندھیں اور تو ذلیل ہو۔

حدیث نمبر 15

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ خَالِدِ بْنِ نَجِيحٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ أَمْرَنَا مَسْتُورٌ مُقَنَّعٌ بِالْمِيثَاقِ فَمَنْ هَتَكَ عَلَيْنَا أَذَلَّهُ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہمارا معاملہ پوشیدہ ہے بعد الہٰی جو ظہور قائم آل محمد تک ظاہر نہ ہو گا۔ پس جس نے ہماری پردہ دری کی خدا اس کو ذلیل کرے گا۔

حدیث نمبر 16

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى جَمِيعاً عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ عَنْ عِيسَى بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ نَفَسُ الْمَهْمُومِ لَنَا الْمُغْتَمِّ لِظُلْمِنَا تَسْبِيحٌ وَهَمُّهُ لأمْرِنَا عِبَادَةٌ وَكِتْمَانُهُ لِسِرِّنَا جِهَادٌ فِي سَبِيلِ الله قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ اكْتُبْ هَذَا بِالذَّهَبِ فَمَا كَتَبْتَ شَيْئاً أَحْسَنَ مِنْهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جو سانس نکالتا ہے ہمارے متعلق فکر کرنے میں ظہور قائم آل محمد کے متعلق اور غم ناک ہوتا ہے ہماری مظلومیت پر تو اس کا یہ عمل بہ منزلہ تسبیح ہے اور ہمارے معاملہ میں رنجیدہ ہونا عبادت ہے اور ہمارے راز کو چھپانا جہاد فی سبیل اللہ ہے مجھ سے فرمایا اے محمد بن سعید اس کو سونے کے پانی سے لکھو میں نے اس سے بہتر کوئی چیز نہ لکھی۔