عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ إِلا وَلَهُ حَدٌّ يَنْتَهِي إِلَيْهِ إِلا الذِّكْرَ فَلَيْسَ لَهُ حَدٌّ يَنْتَهِي إِلَيْهِ فَرَضَ الله عَزَّ وَجَلَّ الْفَرَائِضَ فَمَنْ أَدَّاهُنَّ فَهُوَ حَدُّهُنَّ وَشَهْرَ رَمَضَانَ فَمَنْ صَامَهُ فَهُوَ حَدُّهُ وَالْحَجَّ فَمَنْ حَجَّ فَهُوَ حَدُّهُ إِلا الذِّكْرَ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَرْضَ مِنْهُ بِالْقَلِيلِ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ حَدّاً يَنْتَهِي إِلَيْهِ ثُمَّ تَلا هَذِهِ الآيَةَ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا الله ذِكْراً كَثِيراً وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلاً فَقَالَ لَمْ يَجْعَلِ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَدّاً يَنْتَهِي إِلَيْهِ قَالَ وَكَانَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) كَثِيرَ الذِّكْرِ لَقَدْ كُنْتُ أَمْشِي مَعَهُ وَإِنَّهُ لَيَذْكُرُ الله وَآكُلُ مَعَهُ الطَّعَامَ وَإِنَّهُ لَيَذْكُرُ الله وَلَقَدْ كَانَ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ وَمَا يَشْغَلُهُ ذَلِكَ عَنْ ذِكْرِ الله وَكُنْتُ أَرَى لِسَانَهُ لازِقاً بِحَنَكِهِ يَقُولُ لا إِلَهَ إِلا الله وَكَانَ يَجْمَعُنَا فَيَأْمُرُنَا بِالذِّكْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَيَأْمُرُ بِالْقِرَاءَةِ مَنْ كَانَ يَقْرَأُ مِنَّا وَمَنْ كَانَ لا يَقْرَأُ مِنَّا أَمَرَهُ بِالذِّكْرِ وَالْبَيْتُ الَّذِي يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ وَيُذْكَرُ الله عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ تَكْثُرُ بَرَكَتُهُ وَتَحْضُرُهُ الْمَلائِكَةُ وَتَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَيُضِيءُ لأهْلِ السَّمَاءِ كَمَا يُضِيءُ الْكَوْكَبُ الدُّرِّيُّ لأهْلِ الأرْضِ وَالْبَيْتُ الَّذِي لا يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ وَلا يُذْكَرُ الله فِيهِ تَقِلُّ بَرَكَتُهُ وَتَهْجُرُهُ الْمَلائِكَةُ وَتَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ لَكُمْ أَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنَ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَقْتُلُوهُمْ وَيَقْتُلُوكُمْ فَقَالُوا بَلَى فَقَالَ ذِكْرُ الله عَزَّ وَجَلَّ كَثِيراً ثُمَّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ مَنْ خَيْرُ أَهْلِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَكْثَرُهُمْ لله ذِكْراً وَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ أُعْطِيَ لِسَاناً ذَاكِراً فَقَدْ أُعْطِيَ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَقَالَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَلا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ قَالَ لا تَسْتَكْثِرْ مَا عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ لله۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہر شے کی ایک حد ہوتی ہے جس پر جا کر ختم ہو جاتی ہے سوائے ذکر خدا کے کہ اس کے لیے کوئی حد نہیں۔ اللہ نے بندوں پر کچھ فرض عائد کئے ہیں پس جس نے ان کو ادا کیا تو یہی ان کی حد ہے ماہ رمضان کے روزے جس نے رکھ لیے تو یہ اسکی حد ہے اور حج جس نے کر لیا تو یہ اس کی حد ہے مگر ذکر خدا کی کوئی حد نہیں، وہ قلیل ذکر پر راضی نہیں ہوتا اور نہ اس کی کوئی حد مقرر ہے کہ اس پر جا کر ختم ہو جائے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی اے ایمان والو اللہ کا ذکر بہت زیادہ کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔ امام نے فرمایا خدا نے اس کے لیے کوئی حد مقرر نہیں کی ہے اور حضرت نے فرمایا میرے والد کثیر الذکر تھے میں ان کے ساتھ چلتا تھا تو ذکر خدا کرتے جاتے تھے اور جب ان کے ساتھ کھانا کھاتا تو ذکر خدا کرتے جاتے تھے جب وہ لوگوں سے باتیں کرتے تھے تب بھی ذکر خدا سے نہ رکتے تھے۔ میں دیکھتا تھا ان کی زبان تالو سے لگ جاتی تھی اور فرماتے تھے لا الہ الا اللہ اور ہم کو جمع کر کے ذکر الہٰی کا حکم دیتے تھے جس گھر میں قرآن پڑھا جاتا ہے اور ذکر خدا کیا جاتا ہے اس میں برکت زیادہ ہوتی ہے اور ملائکہ آتے اور شیاطین دور رہتے ہیں اور وہ گھر آسمان والوں کے لیے اس طرح چمکتا ہے جیسے کوکب دری زمین والوں کے لیے اور جس گھر میں قرآن نہیں پڑھا جاتا اور اللہ کا ذکر نہیں ہوتا اس کی برکت کم ہو جاتی ہے اور ملائکہ اس گھر کو چھوڑ دیتے ہیں اور شیطان آ موجود ہوتے ہیں اور رسول اللہ نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ عمل خیر بتاؤں جو تمہارے درجات بلند کر دے اور جو تمہارے بادشاہ کے نزدیک زیادہ پاک صاف ہے اور تمہارے لیے دینار و درہم سے بہتر ہے اور اس سے بہتر ہے کہ تم اپنے دشمن کو پا کر قتل کر دو۔ لوگوں نے کہا ضرور بتائیے فرمایا اللہ کا ذکر کثرت سے کرو۔ پھر امام نے فرمایا ایک شخص رسول اللہ کے پاس آیا اور کہنے لگا اہل مسجد میں سب سے بہتر کون ہے۔ فرمایا جو ذکر خدا زیادہ کرے اور رسول اللہ نے یہ بھی فرمایا جس کو ذکر کرنے والی زبان دی گئی اس کو دنیا و آخرت کی بہتری دی گئی ہے اور خدا نے فرمایا اور سست مت ہو جاؤ عمل خیر کو زیادہ سمجھ کر، امام نے فرمایا اس کی تفسیر یہ ہے کہ جو عمل نیک تو نے خدا کے لیے کیا اسے زیادہ خیال نہ کر۔
حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ سَمَاعَةَ عَنْ وُهَيْبِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ شِيعَتُنَا الَّذِينَ إِذَا خَلَوْا ذَكَرُوا الله كَثِيراً۔
فرمایا صادق آل محمد نے ہمارے شیعہ وہ ہیں کہ خلوت میں بہت زیادہ ذکر خدا کرتے ہیں۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ سِرْحَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ أَكْثَرَ ذِكْرَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَحَبَّهُ الله وَمَنْ ذَكَرَ الله كَثِيراً كُتِبَتْ لَهُ بَرَاءَتَانِ بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَبَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی ذکر خدا زیادہ کرتا ہے خدا اس کو دوست رکھتا ہے اس کے لیے دو چیزوں سے برات لکھی جاتی ہے نار دوزخ سے اور نفاق سے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ بَكْرِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَسْبِيحُ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ (عليها السلام) مِنَ الذِّكْرِ الْكَثِيرِ الَّذِي قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ اذْكُرُوا الله ذِكْراً كَثِيراً. عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ زَيْدٍ الشَّحَّامِ وَمَنْصُورِ بْنِ حَازِمٍ وَسَعِيدٍ الأعْرَجِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے تسبیح فاطمہ زہرا علیہا السلام وہ ذکر کثیر ہے جس کے لیے خدا فرماتا ہے اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرو۔ ایک دوسری روایت میں بھی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایسی ہی حدیث منقول ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ دَاوُدَ الْحَمَّارِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَكْثَرَ ذِكْرَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَظَلَّهُ الله فِي جَنَّتِهِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اپنی جنت میں جگہ دے گا۔