مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مباہلہ

(5-32)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ إِنَّا نُكَلِّمُ النَّاسَ فَنَحْتَجُّ عَلَيْهِمْ بِقَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأمْرِ مِنْكُمْ فَيَقُولُونَ نَزَلَتْ فِي أُمَرَاءِ السَّرَايَا فَنَحْتَجُّ عَلَيْهِمْ بِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّما وَلِيُّكُمُ الله وَرَسُولُهُ إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَيَقُولُونَ نَزَلَتْ فِي الْمُؤْمِنِينَ وَنَحْتَجُّ عَلَيْهِمْ بِقَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى‏ فَيَقُولُونَ نَزَلَتْ فِي قُرْبَى الْمُسْلِمِينَ قَالَ فَلَمْ أَدَعْ شَيْئاً مِمَّا حَضَرَنِي ذِكْرُهُ مِنْ هَذِهِ وَشِبْهِهِ إِلا ذَكَرْتُهُ فَقَالَ لِي إِذَا كَانَ ذَلِكَ فَادْعُهُمْ إِلَى الْمُبَاهَلَةِ قُلْتُ وَكَيْفَ أَصْنَعُ قَالَ أَصْلِحْ نَفْسَكَ ثَلاثاً وَأَظُنُّهُ قَالَ وَصُمْ وَاغْتَسِلْ وَابْرُزْ أَنْتَ وَهُوَ إِلَى الْجَبَّانِ فَشَبِّكْ أَصَابِعَكَ مِنْ يَدِكَ الْيُمْنَى فِي أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَنْصِفْهُ وَابْدَأْ بِنَفْسِكَ وَقُلِ اللهمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الأرَضِينَ السَّبْعِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الرَّحْمَنَ الرَّحِيمَ إِنْ كَانَ أَبُو مَسْرُوقٍ جَحَدَ حَقّاً وَادَّعَى بَاطِلاً فَأَنْزِلْ عَلَيْهِ حُسْبَاناً مِنَ السَّمَاءِ أَوْ عَذَاباً أَلِيماً ثُمَّ رُدَّ الدَّعْوَةَ عَلَيْهِ فَقُلْ وَإِنْ كَانَ فُلانٌ جَحَدَ حَقّاً وَادَّعَى بَاطِلاً فَأَنْزِلْ عَلَيْهِ حُسْبَاناً مِنَ السَّمَاءِ أَوْ عَذَاباً أَلِيماً ثُمَّ قَالَ لِي فَإِنَّكَ لا تَلْبَثُ أَنْ تَرَى ذَلِكَ فِيهِ فَوَ الله مَا وَجَدْتُ خَلْقاً يُجِيبُنِي إِلَيْهِ۔

ابو سراق نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا ہم اپنے مخالفوں کو باطل پر ثابت کرنے کے لیے لاتے ہیں آیت اطیعو اللہ و اطیعو الرسول و اولی الامر منکم سے تو وہ کہتے ہیں اولی الامر سے مراد امرائے سرپا ہیں پھر حجت لاتے ہیں انما ولیکم اللہ و رسولہ الخ سے تو وہ کہتے ہیں یہ عام مومنین کے بارے میں ہے۔ ہم دلیل لاتے ہیں آیت مودت سے تو وہ کہتے ہیں اس سے مراد مومنین کے رشتہ دار ہیں۔ مجھے معلوم تھا اس قسم کی آیات وغیرہ کے متعلق سب بیان کیں مگر وہ نہ مانے۔ حضرت نے فرمایا جب ایسی صورت پیش آئے تو ان کو مباہلہ کی دعوت دینا۔ میں نے کہا مباہلہ کیسے کروں۔ فرمایا پہلے تین روز اپنے نفس کی اصلاح عبادت سے کرو اور میرا گمان ہے کہ حضرت نے فرمایا روزہ رکھ، غسل کر اور تو اور تیرا مخالف دونوں ایک بلند مقام پر جائیں اس کے بعد اپنے داہنے ہاتھ کی انگلیاں اس کی انگلیوں میں ڈال پھر انصاف سے کام لے یعنی اپنی طرف سے کہنا شروع کر اے خدا آسمان و زمین کے پروردگار اے ظاہر و غائب کے جاننے والے اے رحمٰن و رحیم اگر فلاں شخص نے حق سے انکار کیا ہے اور باطل کا مدعی ہے تو تو اس پر پورا پورا عذاب آسمان سے نازل کر یا دردناک بلا میں مبتلا کر ، پھر یہی الفاظ اپنے مخالف سے کہلوا کہ اگر فلاں شخص نے حق سے انکار کیا ہے اور باطل کا مدعی ہے تو اس پر اپنا عذاب نازل کر یا دردناک عذاب میں مبتلا کر، پس تو بے تاخیر اس کو بلا میں دیکھے گا خدا کی قسم میں نے جب کسی سے مباہلہ کرنا چاہا تو اس نے قبول نہ کیا۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ مَخْلَدٍ أَبِي الشُّكْرِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ السَّاعَةُ الَّتِي تُبَاهِلُ فِيهَا مَا بَيْنَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ. عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مَخْلَدٍ أَبِي الشُّكْرِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ مباہلہ کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتا ب کے درمیان ہے۔ ایک دوسری روایت میں بھی امام محمد باقر علیہ السلام سے یہی روایت ہے۔

حدیث نمبر 3

أَحْمَدُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا فِي الْمُبَاهَلَةِ قَالَ تُشَبِّكُ أَصَابِعَكَ فِي أَصَابِعِهِ ثُمَّ تَقُولُ اللهمَّ إِنْ كَانَ فُلانٌ جَحَدَ حَقّاً وَأَقَرَّ بِبَاطِلٍ فَأَصِبْهُ بِحُسْبَانٍ مِنَ السَّمَاءِ أَوْ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِكَ وَتُلاعِنُهُ سَبْعِينَ مَرَّةً۔

ہمارے بعض اصحاب نے مباہلہ کی یہ صورت بیان کی ہے کہ مخالف کی انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر کہو خداوندا اگر فلاں شخص منکر حق ہے تو آسمان سے پورا پورا عذاب اس پر نازل کر یا اپنی طرف سے بھیجی ہوئی کسی بلا میں مبتلا کر پھر ستر بار اس پر لعن کر۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي الْمُبَاهَلَةِ قَالَ تُشَبِّكُ أَصَابِعَكَ فِي أَصَابِعِهِ ثُمَّ تَقُولُ اللهمَّ إِنْ كَانَ فُلانٌ جَحَدَ حَقّاً وَأَقَرَّ بِبَاطِلٍ فَأَصِبْهُ بِحُسْبَانٍ مِنَ السَّمَاءِ أَوْ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِكَ وَتُلاعِنُهُ سَبْعِينَ مَرَّةً۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اپنی انگلیاں اس کے ساتھ جوڑیں، پھر کہو: "اے اللہ، اگر فلاں نے حق کو جھٹلایا اور جھوٹ کا اقرار کیا، تو اسے آسمان سے کوئی عذاب یا اپنی طرف سے عذاب میں مبتلا کر" اور اس پر ستر بار لعنت بھیج۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ قَالَ إِذَا جَحَدَ الرَّجُلُ الْحَقَّ فَإِنْ أَرَادَ أَنْ تُلاعِنَهُ قُلِ اللهمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الأرَضِينَ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ إِنْ كَانَ فُلانٌ جَحَدَ الْحَقَّ وَكَفَرَ بِهِ فَأَنْزِلْ عَلَيْهِ حُسْبَاناً مِنَ السَّمَاءِ أَوْ عَذَاباً أَلِيماً۔

بعض اصحاب امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب کوئی امر حق سے انکار کرے اور اس کو لعن کرنا چاہے تو کہے اے سات آسمانوں اور سات زمینوں کے رب اے عرش کے رب اگر فلاں منکرِحق ہے اور کفر پر ہے تو اس پر بھرپور عذاب آسمان سے نازل کر یا کسی دردناک بلا میں مبتلا کر۔