عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ حِينَ أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْبَابِ فَقُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُكَ تُحَرِّكُ شَفَتَيْكَ حِينَ خَرَجْتَ فَهَلْ قُلْتَ شَيْئاً قَالَ نَعَمْ إِنَّ الإنْسَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَنْزِلِهِ قَالَ حِينَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ ثَلاثاً بِالله أَخْرُجُ وَبِالله أَدْخُلُ وَعَلَى الله أَتَوَكَّلُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ اللهمَّ افْتَحْ لِي فِي وَجْهِي هَذَا بِخَيْرٍ وَاخْتِمْ لِي بِخَيْرٍ وَقِنِي شَرَّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ لَمْ يَزَلْ فِي ضَمَانِ الله عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَرُدَّهُ الله إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي كَانَ فِيهِ. مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مِثْلَهُ۔
ابو حمزہ سے مروی ہے میں نے امام علیہ السلام کو دیکھا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام جب گھر سے نکلتے ہوئے دروازہ پر آئے تو آپ کے ہونٹ ہل رہے تھے۔ میں نے کہا کیا آپ کچھ پڑھ رہے تھے۔ فرمایا ہاں انسان جب اپنے گھر سے نکلے تو کہے اللہ اکبر اللہ اکبر تین بار زبان سے نکلتا ہوں اللہ کی حفاظت میں اور داخل ہوتا ہوں اللہ کی حفاظت میں اور خدا پر میرا توکل ہے پھر کہے خداوندا میرے اوپر نیکی کا دروازہ کھول اور میرا خاتمہ نیکی پر کی اور مجھے ہر حیوان کے شر سے بچا جس کی پیشانی کو تو پکڑنے والا ہے بے شک میرا رب صراط مستقیم پر ہے وہ اللہ کی ضمانت میں رہے گا جب تک اپنے گھر کی طرف نہ لوٹے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ أَتَيْتُ بَابَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) فَوَافَقْتُهُ حِينَ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ فَقَالَ بِسْمِ الله آمَنْتُ بِالله وَتَوَكَّلْتُ عَلَى الله ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَنْزِلِهِ عَرَضَ لَهُ الشَّيْطَانُ فَإِذَا قَالَ بِسْمِ الله قَالَ الْمَلَكَانِ كُفِيتَ فَإِذَا قَالَ آمَنْتُ بِالله قَالا هُدِيتَ فَإِذَا قَالَ تَوَكَّلْتُ عَلَى الله قَالا وُقِيتَ فَيَتَنَحَّى الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ كَيْفَ لَنَا بِمَنْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ قَالَ ثُمَّ قَالَ اللهمَّ إِنَّ عِرْضِي لَكَ الْيَوْمَ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ إِنْ تَرَكْتَ النَّاسَ لَمْ يَتْرُكُوكَ وَإِنْ رَفَضْتَهُمْ لَمْ يَرْفُضُوكَ قُلْتُ فَمَا أَصْنَعُ قَالَ أَعْطِهِمْ مِنْ عِرْضِكَ لِيَوْمِ فَقْرِكَ وَفَاقَتِكَ۔
ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ میں حضرت علی بن الحسین کی خدمت میں حاضر ہوا اور جب دروازہ سے نکلنے لگے تو میں حضرت کے ساتھ تھا۔ آپ نے فرمایا اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اللہ پر ایمان لایا اسی پر توکل ہے اے ابو حمزہ جب کوئی گھر سے نکلتا ہے تو شیطان سامنے آتا ہے لیکن جب کہتا ہے بسم اللہ تو دو فرشتے کہتے ہیں تیرا مطلب پورا ہوا اور جب وہ کہتا ہے میں اللہ پر ایمان لایا تو وہ فرشتے کہتے ہیں تو نے ہدایت پائی اور جب وہ کہتا ہے توکلت علی اللہ تو وہ فرشتے کہتے ہیں تیری نگہبانی کی گئی اب شیطان اس سے الگ ہو جاتا ہے اور ایک دوسرے سے کہتا ہے ایسے پر ہم کیسے قابو پائیں جو ہدایت یافتہ ہو جس کی مہم پوری ہو گئی ہو اور خدا جس کا نگہبان ہو۔ راوی کہتا ہے پھر حضرت نے فرمایا کہ یہ کہے خداوندا آج میری یہ غرض تجھ سے ہے اے ابو حمزہ اس کے بعد اگر تم لوگوں کو چھوڑو گے تو لوگ تم کو نہ چھوڑیں گے اگر تم ان کو ترک کرو گے تو وہ نہ کریں گے یعنی تمہارے مخالفین در پے آزار رہیں گے اور باوجود تمہارے الگ رہنے کے تو تمہیں بدنام ہی کیے جائےیں گے میں نے کہا پھر مجھے کیا کرنا چاہے۔ فرمایا اپنی اس دنیوی آبرو کو ان بدبختوں کی نذر کرو اور فقر و فاقہ میں بسر کرو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَخَرَجَ إِلَيَّ وَشَفَتَاهُ تَتَحَرَّكَانِ فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ أَ فَطَنْتَ لِذَلِكَ يَا ثُمَالِيُّ قُلْتُ نَعَمْ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ إِنِّي وَالله تَكَلَّمْتُ بِكَلامٍ مَا تَكَلَّمَ بِهِ أَحَدٌ قَطُّ إِلا كَفَاهُ الله مَا أَهَمَّهُ مِنْ أَمْرِ دُنْيَاهُ وَآخِرَتِهِ قَالَ قُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي بِهِ قَالَ نَعَمْ مَنْ قَالَ حِينَ يَخْرُجُ مِنْ مَنْزِلِهِ بِسْمِ الله حَسْبِيَ الله تَوَكَّلْتُ عَلَى الله اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ أُمُورِي كُلِّهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الآخِرَةِ كَفَاهُ الله مَا أَهَمَّهُ مِنْ أَمْرِ دُنْيَاهُ وَآخِرَتِهِ۔
ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے اذن دخول چاہا۔ حضرت تشریف لائے درآنحالیکہ آپ کے دونوں ہونٹ ہلتے تھے۔ میں نے اس کے متعلق سوال کیا۔ فرمایا اے ثمالی تم نے اس بات کو سمجھ لیا ہے میں نے کہا ہاں میں آپ پر فدا ہوں۔ فرمایا اے ابو حمزہ واللہ میری زبان پر وہ کلمات ہیں جو اس سے پہلے کسی نے نہ کہے مگر یہ کہ اللہ نے اس کی وہ مراد پوری کی جو امر دنیا و آخرت سے متعلق ہو۔ میں نے کہا مجھے بتائیے۔ فرمایا اچھا جو کوئی گھر سے نکلے اسے کہنا چاہیے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اللہ ہی میرے لیے کافی ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے یا اللہ میں تجھ سے اپنے تمام امور میں بہتری کا سوال کرتا ہوں اور پناہ مانگتا ہوں دنیا کی رسوائی اور عذاب آخرت سے تو خدا اس کی ہر حاجت کو دینا و آخرت سے متعلق ہو گی بر لائے گا۔
عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَخْرُجُ مِنْ بَابِ دَارِهِ أَعُوذُ بِمَا عَاذَتْ بِهِ مَلائِكَةُ الله مِنْ شَرِّ هَذَا الْيَوْمِ الْجَدِيدِ الَّذِي إِذَا غَابَتْ شَمْسُهُ لَمْ تَعُدْ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ غَيْرِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيَاطِينِ وَمِنْ شَرِّ مَنْ نَصَبَ لأوْلِيَاءِ الله وَمِنْ شَرِّ الْجِنِّ وَالإنْسِ وَمِنْ شَرِّ السِّبَاعِ وَالْهَوَامِّ وَمِنْ شَرِّ رُكُوبِ الْمَحَارِمِ كُلِّهَا أُجِيرُ نَفْسِي بِالله مِنْ كُلِّ شَرٍّ غَفَرَ الله لَهُ وَتَابَ عَلَيْهِ وَكَفَاهُ الْهَمَّ وَحَجَزَهُ عَنِ السُّوءِ وَعَصَمَهُ مِنَ الشَّرِّ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جو کوئی اپنے گھر کے دروازے سے نکلے اسے چاہیے کہ کہے میں خدا سے پناہ مانگتا ہوں ان کلمات سے جن سے پناہ مانگی ملائکہ نے اس نئے دن کے شر سے جب تک آفتاب غروب ہوا۔ اس دن میں مجھے پناہ ملے میرے نفس کے شر سے اور غیر کے شر سے اور شیاطین کے شر سے اور ان لوگوں کے شر سے جو اولیائے خدا کے دشمن ہیں اور جن و انس کے شر سے اور درندوں اور گزندوں کے شر سے اور تمام محارم کے بجا لانے سے اور میں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں اپنے نفس کو ہر اس شر سے جسے اللہ بخش دے اور توبہ قبول کرے اور وہ یہ کہ وہ میرے غم کو دور کرے اور میرے نفس کو برائی سے روکے اور مجھے شر سے بچائے رکھے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا خَرَجْتَ مِنْ مَنْزِلِكَ فَقُلْ بِسْمِ الله تَوَكَّلْتُ عَلَى الله لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا خَرَجْتُ لَهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا خَرَجْتُ لَهُ اللهمَّ أَوْسِعْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ وَأَتْمِمْ عَلَيَّ نِعْمَتَكَ وَاسْتَعْمِلْنِي فِي طَاعَتِكَ وَاجْعَلْ رَغْبَتِي فِيمَا عِنْدَكَ وَتَوَفَّنِي عَلَى مِلَّتِكَ وَمِلَّةِ رَسُولِكَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه)۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم اپنے گھر سے نکلو تو کہو میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے اور میرا توکل اللہ پر ہے اور نہیں ہے مدد اور قوت مگر اللہ سے خداوندا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس چیز کا جو اس سے نکلنے میں میرے لیے بہتر ہو اور پناہ مانگتا ہوں اس چیز سے جو میرے لیے شر ہو یا اللہ اپنے فضل کو مجھ سے زیادہ کر اور اپنی نعمت کو میرے اوپر تمام کر اور اپنی اطاعت میں مجھے عمل کی قوت دے اور مجھے رغبت دے اور ان امور کی طرف جو تیری خوشنودی کا باعث ہو اور مجھے اپنے دین پر موت دے اور اپنے رسول کی ملت پر میرا خاتمہ کر۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ قَالَ كَانَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا خَرَجَ يَقُولُ اللهمَّ بِكَ خَرَجْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ اللهمَّ بَارِكْ لِي فِي يَوْمِي هَذَا وَارْزُقْنِي فَوْزَهُ وَفَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَطَهُورَهُ وَهُدَاهُ وَبَرَكَتَهُ وَاصْرِفْ عَنِّي شَرَّهُ وَشَرَّ مَا فِيهِ بِسْمِ الله وَبِالله وَالله أَكْبَرُ وَالْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ اللهمَّ إِنِّي قَدْ خَرَجْتُ فَبَارِكْ لِي فِي خُرُوجِي وَانْفَعْنِي بِهِ قَالَ وَإِذَا دَخَلَ فِي مَنْزِلِهِ قَالَ ذَلِكَ۔
حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام جب گھر سے نکلتے تو فرماتے یا اللہ تیری مدد سے میں نکلا ہوں۔ میں نے تیری فرمانبرداری قبول کی ہے تجھ پر ایمان لایا ہوں اور میں نے تجھ پر توکل کیا ہے خداوندا آج کے دن مجھے برکت دے اور کامیابی فتح و نصرت پاکیزگی اور ہدایت عطا کر اور مجھ سے اس دن کے شر کو دور رکھ۔ بسم اللہ، یا اللہ واللہ اکبر و الحمد للہ رب العالمین یا اللہ میں نکلا ہوں میں میرے نکلنے میں برکت دے اور نفع دے اور فرمایا جب گھر میں داخل ہو تو بھی یہی کہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا خَرَجَ مِنْ مَنْزِلِهِ قَالَ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ خَرَجْتُ بِحَوْلِ الله وَقُوَّتِهِ لا بِحَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّتِي بَلْ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ يَا رَبِّ مُتَعَرِّضاً لِرِزْقِكَ فَأْتِنِي بِهِ فِي عَافِيَةٍ۔
حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام جب گھر سے نکلتے تو فرماتے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم میں گھر سے نکلا ہوں اللہ کی مدد اور قوت سے نہ اپنی طاقت اور قوت سے بلکہ اے خدا تیری مدد اور قوت سے رزق کی جستجو میں عافیت کے ساتھ مجھے عطا کر۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ حِينَ يَخْرُجُ مِنْ مَنْزِلِهِ عَشْرَ مَرَّاتٍ لَمْ يَزَلْ فِي حِفْظِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكِلاءَتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو سورہ قل ھو اللہ احد گھر سے نکلتے وقت دس بار پڑھے تو وہ اللہ کی حفاظت میں رہے گا پھر واپس آنے تک۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ صَبَّاحٍ الْحَذَّاءِ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا أَرَدْتَ السَّفَرَ فَقِفْ عَلَى بَابِ دَارِكَ وَاقْرَأْ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ أَمَامَكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ وَقُلْ هُوَ الله أَحَدٌ أَمَامَكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ أَمَامَكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ ثُمَّ قُلِ اللهمَّ احْفَظْنِي وَاحْفَظْ مَا مَعِي وَسَلِّمْنِي وَسَلِّمْ مَا مَعِي وَبَلِّغْنِي وَبَلِّغْ مَا مَعِي بَلاغاً حَسَناً ثُمَّ قَالَ أَ مَا رَأَيْتَ الرَّجُلَ يُحْفَظُ وَلا يُحْفَظُ مَا مَعَهُ وَيَسْلَمُ وَلا يَسْلَمُ مَا مَعَهُ وَيَبْلُغُ وَلا يَبْلُغُ مَا مَعَهُ۔
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا جب تم سفر کا ارادہ کرو تو اپنے گھر کے دروازہ پر ٹھہرو اور سورہ الحمد للہ اپنے سامنے اور داہنے اور بائیں پڑھو اور اسی طرح قل اعوذ برب الفلق داہنے بائیں اور سامنے پڑھو اور پھر کہو خداوندا مجھے اور جو میرے ساتھ ہیں ان کو محفوظ رکھ اور سلامت رکھ مجھ کو اور جو میرے ساتھ ہیں اور ہدایت کر مجھ کو اور جو میرے ساتھ ہیں بہترین ہدایت کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ایک شخص سفر میں محفوظ رہتا ہے اور جو اس کے آس پاس ہو محفوظ نہیں رہتا اور خود سلامت رہتا ہے اور جو اس کے ساتھ ہو سلامت نہیں رہتا اور پہنچتا ہے منزل پر خود اور جو ساتھ ہوتا ہے وہ نہیں پہنچتا۔
حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ أَبَانٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْبَيْتِ قَالَ بِسْمِ الله خَرَجْتُ وَعَلَى الله تَوَكَّلْتُ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب کوئی گھر سے نکلے تو کہے میں اللہ کا نام لے کر نکلا ہوں اور اس پر توکل کیا ہے اور سوائے اللہ کے کسی سے مدد اور قوت درکار نہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُوسَى بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ صَبَّاحٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَا صَبَّاحُ لَوْ كَانَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ إِذَا أَرَادَ سَفَراً قَامَ عَلَى بَابِ دَارِهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ الَّذِي يَتَوَجَّهُ لَهُ فَقَرَأَ الْحَمْدَ أَمَامَهُ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ أَمَامَهُ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَقُلْ هُوَ الله أَحَدٌ أَمَامَهُ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَآيَةَ الْكُرْسِيِّ أَمَامَهُ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ اللهمَّ احْفَظْنِي وَاحْفَظْ مَا مَعِي وَسَلِّمْنِي وَسَلِّمْ مَا مَعِي وَبَلِّغْنِي وَبَلِّغْ مَا مَعِي بِبَلاغِكَ الْحَسَنِ الْجَمِيلِ لَحَفِظَهُ الله وَحَفِظَ مَا مَعَهُ وَسَلَّمَهُ وَسَلَّمَ مَا مَعَهُ وَبَلَّغَهُ وَبَلَّغَ مَا مَعَهُ أَ مَا رَأَيْتَ الرَّجُلَ يُحْفَظُ وَلا يُحْفَظُ مَا مَعَهُ وَيَبْلُغُ وَلا يَبْلُغُ مَا مَعَهُ وَيَسْلَمُ وَلا يَسْلَمُ مَا مَعَهُ۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے اے صباح جب تم میں سے کوئی سفر کا ارادہ کرے تو وہ دروازہ پر کھڑے ہو کر الحمد سامنے کی طرف داہنی طرف اور بائیں طرف رخ کر کے پڑھے پھر آیت الکرسی سامنے دائیں طرف اور بائیں طرف پھر کہے یا اللہ میری حفاظت کر اور اس کی جو میرے ساتھ ہے اور سلامت رکھ مجھے اور جو میرے ساتھ ہے اور پہنچا دے مجھے اور اس چیز کو جو میرے ساتھ ہیں تو اللہ اس کی اور جو اس کے ساتھ ہے اس کی حفاظت کرے گا اور صحیحح و سالم پہنچا دےگا۔ پھر فرمایا کیا تم نے ایسے شخص کو نہیں دیکھا کہ جو خود تو بچ گیا ہو اور جو اس کے ساتھ ہو وہ تلف ہو گیا اور وہ اپنی جگہ پر صحیح و سالم پہنچا ہو اور اس کے ساتھ جو سامان ہو یا آدمی ہو وہ نہ پہنچا ہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا خَرَجْتَ مِنْ مَنْزِلِكَ فِي سَفَرٍ أَوْ حَضَرٍ فَقُلْ بِسْمِ الله آمَنْتُ بِالله تَوَكَّلْتُ عَلَى الله مَا شَاءَ الله لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله فَتَلَقَّاهُ الشَّيَاطِينُ فَتَنْصَرِفُ وَتَضْرِبُ الْمَلائِكَةُ وُجُوهَهَا وَتَقُولُ مَا سَبِيلُكُمْ عَلَيْهِ وَقَدْ سَمَّى الله وَآمَنَ بِهِ وَتَوَكَّلَ عَلَيْهِ وَقَالَ مَا شَاءَ الله لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله۔
فرمایا حضرت امام رضا علیہ السلام نے جب تم اپنے گھر سے نکلو سفر میں یا حضر میں تو کہو میں اللہ پر ایمان لایا میں نے اللہ پر بھروسہ کیا وہ جو چاہے کرے۔ مدد اور قوت نہیں ہے مگر اللہ سے پس شیاطین اس سے مل کر اسے لوٹانا چاہتے ہیں ملائکہ ان کے منہ پر مار کر کہتے ہیں تم کو اس پر قابو نہیں مل سکتا اس نے اللہ کا نام لیا ہے یہ اللہ پر ایمان لایا ہے اس نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے اور کہا ہے ماشاء اللہ لا حول و لا قوۃ الا باللہ۔