مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

نماز سے پہلے کی دعا

(5-39)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ كَانَ مَعَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ إِذَا قَامَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَفْتِحَ الصَّلاةَ اللهمَّ إِنِّي أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأُقَدِّمُهُمْ بَيْنَ يَدَيْ صَلاتِي وَأَتَقَرَّبُ بِهِمْ إِلَيْكَ فَاجْعَلْنِي بِهِمْ وَجِيهاً فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ مَنَنْتَ عَلَيَّ بِمَعْرِفَتِهِمْ فَاخْتِمْ لِي بِطَاعَتِهِمْ وَمَعْرِفَتِهِمْ وَوَلايَتِهِمْ فَإِنَّهَا السَّعَادَةُ وَاخْتِمْ لِي بِهَا فَإِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ ثُمَّ تُصَلِّي فَإِذَا انْصَرَفْتَ قُلْتَ اللهمَّ اجْعَلْنِي مَعَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فِي كُلِّ عَافِيَةٍ وَبَلاءٍ وَاجْعَلْنِي مَعَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فِي كُلِّ مَثْوًى وَمُنْقَلَبٍ اللهمَّ اجْعَلْ مَحْيَايَ مَحْيَاهُمْ وَمَمَاتِي مَمَاتَهُمْ وَاجْعَلْنِي مَعَهُمْ فِي الْمَوَاطِنِ كُلِّهَا وَلا تُفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا جو یہ کہے گا کہ وہ روز قیامت محمد و آل محمد کے ساتھ ہو گا جب نماز کے کھڑا ہو تو پہلے یہ کہے یا اللہ میں محمد و آل محمد کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوں میں ان کو مقدم کرتا ہوں اپنی نماز سے پہلے اور ان کے ذریعہ سے میں تجھ سے تقرب چاہتا ہوں پس تو ان کی وجہ سے مجھے دنیا و آخرت میں عزت دے اور مقرب بنا اور ان کی معرفت عطا کر کے مجھ پر احسان کر اور ان کی اطاعت و معرفت و ولایت پر میرا خاتمہ کر یہی بڑی سعادت ہے تو ہر شے پر قادر ہے پھر نماز پڑھ۔ جب نماز پڑھ چکے تو کے یا اللہ مجھے ہر اطمینان و مصیبت میں محمد و آل محمد کے ساتھ رکھ اور ہر جگہ اور ہر مقام پر میں ان کے ساتھ رہوں یا اللہ میری زندگی اور میری موت آل محمد کی سی زندگی اورر موت ہو اور قیامت کے دن تمام مقامات پر میرا اور ان کا ساتھ رہے کسی نگہ میں اور وہ جدا نہ تو اور تو ہر شے پر قادر ہے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ قَالَ تَقُولُ قَبْلَ دُخُولِكَ فِي الصَّلاةِ اللهمَّ إِنِّي أُقَدِّمُ مُحَمَّداً نَبِيَّكَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بَيْنَ يَدَيْ حَاجَتِي وَأَتَوَجَّهُ بِهِ إِلَيْكَ فِي طَلِبَتِي فَاجْعَلْنِي بِهِمْ وَجِيهاً فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ اللهمَّ اجْعَلْ صَلاتِي بِهِمْ مُتَقَبَّلَةً وَذَنْبِي بِهِمْ مَغْفُوراً وَدُعَائِي بِهِمْ مُسْتَجَاباً يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

ایک اور روایت میں ہے کہ امام علیہ السلام نے فرمایا نماز شروع کرنے سے پہلے یہ کہو یا اللہ میں اپنی ہر ضرورت سے مقدم محمد و آل محمد کو جانتا ہوں اور اپنی ہر ضرورت میں انہی کی طرف توجہ کرتا ہوں مجھے ان کے ساتھ دنیا و آخرت میں رکھ اور ان کا قرب قرار دے یا اللہ میری نماز ان کے وسیلہ سے قبول کر میرے گناہ ان کے صدقہ سے بخش دے اور ارحم الرٰحمین میری دعا قبول کر۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ قَالَ شَهِدْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَبْلَ التَّكْبِيرِ وَقَالَ اللهمَّ لا تُؤْيِسْنِي مِنْ رَوْحِكَ وَلا تُقَنِّطْنِي مِنْ رَحْمَتِكَ وَلا تُؤْمِنِّي مَكْرَكَ فَإِنَّهُ لا يَأْمَنُ مَكْرَ الله إِلا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا سَمِعْتُ بِهَذَا مِنْ أَحَدٍ قَبْلَكَ فَقَالَ إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ عِنْدَ الله الْيَأْسَ مِنْ رَوْحِ الله وَالْقُنُوطَ مِنْ رَحْمَةِ الله وَالأمْنَ مِنْ مَكْرِ الله۔

راوی کہتا ہے کہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ تکبیر نماز سے پہلے آپ قبلہ کی طرف رخ کیے فرما رہے ہیں یا اللہ مجھے اپنی رحمت سے مایوس نہ کر اور اپنے بدلے سے بے خوف نہ بنا سوائے گھاٹا پانے والوں کے اور کوئی تیرے بدلہ لینے سے بے خوف نہیں ہوتا یہ سن کر میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں میں نے اس سے پہلے کسی کو یہ کہتے نہیں سنا، فرمایا سنو سب سے بڑا گناہ خدا کے نزدیک اس کی راحت بخشی اور رحمت سے مایوس ہونا ہے اور خدا کے انتقام سے بے خوف ہو جانا۔