مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

دوستی و مصاحبت

(7-3)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لا عَلَيْكَ أَنْ تَصْحَبَ ذَا الْعَقْلِ وَإِنْ لَمْ تَحْمَدْ كَرَمَهُ وَلَكِنِ انْتَفِعْ بِعَقْلِهِ وَاحْتَرِسْ مِنْ سَيِّئِ أَخْلاقِهِ وَلا تَدَعَنَّ صُحْبَةَ الْكَرِيمِ وَإِنْ لَمْ تَنْتَفِعْ بِعَقْلِهِ وَلَكِنِ انْتَفِعْ بِكَرَمِهِ بِعَقْلِكَ وَافْرِرْ كُلَّ الْفِرَارِ مِنَ اللَّئِيمِ الأحْمَقِ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے کہ کوئی حرج نہیں اس میں کہ تم صاحب عقل کی مصاحبت کرو اگرچہ اس کرم قابل تعریف نہ ہو تم اس کی عقل سے فائدہ حاصل کرو اور اسکی بد اخلاقی سے بچو اور کریم کی صحبت ترک نہ کرو اگرچہ اس کی عقل سے فائدہ نہ پہنچے لیکن بقدر اپنی عقل کے فائدہ حاصل کرو اور کنجوس احمق کی صحبت سے پوری طرح بچو۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ أَبِي الْعُدَيْسِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَا صَالِحُ اتَّبِعْ مَنْ يُبْكِيكَ وَهُوَ لَكَ نَاصِحٌ وَلا تَتَّبِعْ مَنْ يُضْحِكُكَ وَهُوَ لَكَ غَاشٌّ وَسَتَرِدُونَ عَلَى الله جَمِيعاً فَتَعْلَمُونَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اے صالح اتباع کرو اس کا جو تمہیں رلائے درآنحالیکہ وہ تمہیں نصیحت کرنے والا ہو اور پیروی نہ کرو اس کی جو تمہیں ہنسائے درآنحالیکہ وہ دل میں کھوٹ رکھنے والا ہو اور تم سب کے سب اللہ کی طرف جانے والے ہو تب اپنے متعلق جانو گے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ الْقَطَّانِ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ أَبِي دَاوُدَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَخْرَةَ عَنْ أَبِي الزَّعْلَى قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) انْظُرُوا مَنْ تُحَادِثُونَ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَنْزِلُ بِهِ الْمَوْتُ إِلا مُثِّلَ لَهُ أَصْحَابُهُ إِلَى الله إِنْ كَانُوا خِيَاراً فَخِيَاراً وَإِنْ كَانُوا شِرَاراً فَشِرَاراً وَلَيْسَ أَحَدٌ يَمُوتُ إِلا تَمَثَّلْتُ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے جن سے تم مصاحبت کرتے ہو ان کو اچھی طرح دیکھ بھال لو۔ جو کوئی مرتا ہے بصورت مثالی اس کے اصحاب روز قیامت خدا کے حضور میں آئیں گے اگر اچھے ہوں گے تو بھلا ہی بھلا اور اگر بد ہوں گے تو نتیجہ خراب ہو گا۔ کوئی مسلمانوں میں نہیں مرتا مگر یہ کہ میں بجسم مثالی اس کے پاس آتا ہوں اگر مومن ہوتا ہے تو فائدہ پاتا ہے اور اگر منافق ہوتا ہے تو حسرت میں رہ جاتا ہے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ الْحَلَبِيِّينَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَبَلِ لَمْ يُسَمِّهِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَلَيْكَ بِالتِّلادِ وَإِيَّاكَ وَكُلَّ مُحْدَثٍ لا عَهْدَ لَهُ وَلا أَمَانَ وَلا ذِمَّةَ وَلا مِيثَاقَ وَكُنْ عَلَى حَذَرٍ مِنْ أَوْثَقِ النَّاسِ عِنْدَكَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے لیے لازم کرو مصاحبت کو مصاحبت قدئم و آزمودہ کی اور بچو بدکلام اور فحش گو سے کہ اس کے لیے نہ کوئی عہد ہے اور نہ امان نہ ذمہ داری نہ میثاق اور جو تمہارے نزدیک زیادہ صاحبِ وثوق ہو اس سے بھی بچو۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَحَبُّ إِخْوَانِي إِلَيَّ مَنْ أَهْدَى إِلَيَّ عُيُوبِي۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے میرے نزدیک سب سے زیادہ بہتر محبوب بھائی وہ ہے جو مجھ پر میرے عیبوں کو ظاہر کر دے۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عُبَيْدِ الله الدِّهْقَانِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ عُبَيْدِ الله الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تَكُونُ الصَّدَاقَةُ إِلا بِحُدُودِهَا فَمَنْ كَانَتْ فِيهِ هَذِهِ الْحُدُودُ أَوْ شَيْ‏ءٌ مِنْهَا فَانْسُبْهُ إِلَى الصَّدَاقَةِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ شَيْ‏ءٌ مِنْهَا فَلا تَنْسُبْهُ إِلَى شَيْ‏ءٍ مِنَ الصَّدَاقَةِ فَأَوَّلُهَا أَنْ تَكُونَ سَرِيرَتُهُ وَعَلانِيَتُهُ لَكَ وَاحِدَةً وَالثَّانِي أَنْ يَرَى زَيْنَكَ زَيْنَهُ وَشَيْنَكَ شَيْنَهُ وَالثَّالِثَةُ أَنْ لا تُغَيِّرَهُ عَلَيْكَ وِلايَةٌ وَلا مَالٌ وَالرَّابِعَةُ أَنْ لا يَمْنَعَكَ شَيْئاً تَنَالُهُ مَقْدُرَتُهُ وَالْخَامِسَةُ وَهِيَ تَجْمَعُ هَذِهِ الْخِصَالَ أَنْ لا يُسْلِمَكَ عِنْدَ النَّكَبَاتِ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ صداقت نہیں ہوتی مگر اپنے حدود کے ساتھ اور جس میں یہ حدود ہوں یا ان میں سے کوئی وصف ہو تو وہ صداقت سے منسوب ہو گا ورنہ نہیں اول یہ کہ تمہارے ساتھ اس کا ظاہر و باطن یکساں ہو، دوسرے وہ تمہاری خوبی کو اپنی خوبی اور تمہارے عیب کو اپنا عیب جانے تیسرے تم سے اپنا سلوک نہ بدلے بہ حالت حکومت اور نہ بحالت دولت، چوتھے جو چیز دینی اس کے امکان میں ہو وہ تمہیں دینے سے منع نہ کرے۔ پانچویں ان سب اوصاف کے ساتھ وہ تمہیں سختی میں نہ چھوڑے۔